جیل سپرنٹنڈنٹ معطل

0
59

تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل ،4گرفتاریاں

یواین آئی

  • سرینگر ؍جموں وکشمیر پولیس نے 6 فروری کو شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال سے پاکستانی جنگجو نوید جٹ کے فرار ہونے کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جبکہ ریاستی حکومت نے سینٹرل جیل سری نگر کے سپرنٹنڈنٹ کو معطل کیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری آر کے گوئل نے ایک حکم نامے میں کہا ’ایس ایم ایچ ایس اسپتال سری نگر میں 6 فروری 2018 کو پیش آئے واقعہ کی انکوائری کی تکمیل تک مسٹر ہلال احمد راتھر سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کو معطل کیا جاتا ہے‘۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلال احمد اگلے احکامات تک ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ اٹیچ رہیں گے۔ مسٹر ہلال کی جگہ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کمپوننٹ اننت ناگ مکیش کمار کاکر کو سینٹرل جیل سری نگر کا نیا سپرنٹنڈنٹ تعینات کیا گیا ہے۔ اس دوران جموں وکشمیر پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان نے کہا 6 فروری کو سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال سے پاکستانی جنگجو نوید جٹ کے فرار ہونے کے واقعہ کے ملوثین کی شناخت مکمل کرکے 2 جنگجوؤں اور 2 بالائی زمین ورکروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں ریاستی پولیس کی جانب سے تشکیل دے گئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے عمل میں لائی ہیں۔ واضح رہے کہ ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں 6 جنوری کو جنگجوؤں کی پولیس پارٹی پر فائرنگ کے نتیجے میں ریاستی پولیس کے دو اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ریاستی پولیس کی ایک پارٹی سینٹرل جیل سری نگر میں مقید قیدیوں کے ایک گروپ کو چیک اپ کے لئے اسپتال لیکر آئی تھی۔ ریاستی پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی) منیر احمد خان نے کہا کہ ایس آئی ٹی نے واقعہ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے 2 جنگجوؤں اور دو بالائی زمین ورکروں کو حراست میں لیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ایس آئی ٹی کی جانب سے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے گئے۔ اس دوران دو جنگجو اور دو بالائی زمین ورکر حراست میں لئے گئے۔ نوید اور ایک دوسرے جنگجو کی تلاش جاری ہے‘۔ جموں وکشمیر حکومت نے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں پیش آئے فائرنگ اور پاکستانی جنگجو نوید جٹ کے فرار ہونے کے واقعہ کی پہلے ہی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کئے ہیں۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے کہا کہ پاکستانی جنگجو کے فرار ہونے کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کی قیادت والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی واقعہ کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کرے گی۔ ایس پی وید نے کہا کہ نوید عدالتی احکامات پر سینٹرل جیل سری نگر میں مقید تھا۔ انہوں نے کہا ’اگرچہ اکثر غیرملکی جنگجوؤں کو جموں کی جیلوں میں مقید رکھا جاتا ہے، تاہم نوید کو عدالتی احکامات پر سری نگر میں بند رکھا گیا تھا‘۔ قابل ذکر ہے کہ 6 جنوری کو نوید جٹ اس وقت ایس ایم ایچ ایس اسپتال سے فرار ہوا جب ریاستی پولیس کی ایک پارٹی سینٹرل جیل سری نگر میں مقید قیدیوں کے ایک گروپ کو چیک اپ کے لئے اسپتال لیکر آئی تھی۔ پاکستانی جنگجو نوید جٹ عرف ابو حنظ اللہ ملتان پاکستان کا رہنے والا ہے۔ لشکر طیبہ سے وابستہ نوید کو سال2014 میں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے بہی باغ نامی گاؤں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے سینٹرل جیل سری نگر میں مقید رکھا گیا تھا۔ نوید جٹ کی سنہ 2014 میں جنوبی ضلع کولگام میں گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔ جب اسے گرفتار کیا گیا، وہ اس وقت وادی میں لشکر طیبہ کا ڈپٹی چیف تھا۔ نوید جنوبی کشمیر میں ریاستی پولیس کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ایک سی آر پی ایف اہلکار کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ ادھر جموں وکشمیر پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان نے کہا 6 فروری کو سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال سے پاکستانی جنگجو نوید جٹ کے فرار ہونے کے واقعہ کے ملوثین کی شناخت مکمل کرکے 2 جنگجوؤں اور 2 بالائی زمین ورکروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں ریاستی پولیس کی جانب سے تشکیل دے گئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے عمل میں لائی ہیں۔ مسٹر خان نے جمعرات کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ واقعہ کے بعد ایس آئی ٹی کو تشکیل دیا گیا۔ بعض سائنسی ثبوت کی بناء پر ہمیں یہ معلوم ہوا کہ اس میں کون لوگ ملوث ہیں۔ ملوث جنگجوؤں اور او جی ڈبلیوز کی شناخت کی گئی۔ کاکہ پورہ پلوامہ میں شبانہ چھاپے مارے گئے۔ چھاپوں کے دوران ہم نے دو جنگجوؤں شکیل احمد بٹ اور ٹکہ خان اور دو او جی ڈبلیوز سید تجمل اور محمد شفیع وانی ساکنان کاکہ پورہ پلوامہ کو گرفتار کیا گیا‘۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف نوید اور دوسرا ایک جنگجو ہلال مفرور ہیں۔ انہوں نے کہا’ ہلال بھی پلوامہ کا رہنے والا ہے۔ ہم ان کی تلاشی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا۔ ہم نے گرفتار شدگان سے پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے کچھ انکشافات کئے۔ ہمیں معلوم ہوا کہ اس کی سازش چار ماہ پہلے شروع ہوئی تھی۔ جنگجو ٹکہ خان اور ہلال (مفرور) ایک یا دوسرے بہانے اکثر وبیشتر جیل آیا کرتے تھے۔ وہ نوید کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔ ایس ایم ایچ ایس اسپتال واقعہ کے لئے کار اور موٹر سائیکل کا استعمال کیا گیا۔ پولیس نے دونوں کار اور موٹر سائیکل کو ضبط کرلیا ہے‘۔ مسٹر خان نے کہا کہ اس کیس کے لئے پیشہ ورانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 6 جنوری کو نوید جٹ اس وقت ایس ایم ایچ ایس اسپتال سے فرار ہوا جب ریاستی پولیس کی ایک پارٹی سینٹرل جیل سری نگر میں مقید قیدیوں کے ایک گروپ کو چیک اپ کے لئے اسپتال لیکر آئی تھی۔ پاکستانی جنگجو نوید جٹ عرف ابو حنظ اللہ ملتان پاکستان کا رہنے والا ہے۔ لشکر طیبہ سے وابستہ نوید کو سال2014 میں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے بہی باغ نامی گاؤں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے سینٹرل جیل سری نگر میں مقید رکھا گیا تھا۔ نوید جٹ کی سنہ 2014 میں جنوبی ضلع کولگام میں گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔ جب اسے گرفتار کیا گیا، وہ اس وقت وادی میں لشکر طیبہ کا ڈپٹی چیف تھا۔ نوید جنوبی کشمیر میں ریاستی پولیس کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ایک سی آر پی ایف اہلکار کی ہلاکت میں ملوث تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا