کہاجنوبی کوریا میں تعینات امریکی اسٹریٹجک اثاثے ’تباہ کیے جانے والے پہلے اہداف‘بن جائیں گے
یواین آئی
پیانگ یانگ؍؍شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کو منتقل کی جانے والی امریکی اسٹریٹجک فورسز پر پہلے سے حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ امریکی جوہری صلاحیت کے حامل B-52 بمبار طیارے گزشتہ دسمبر میں کوریائی فضائیہ کے ساتھ تربیت شروع کرنے کے بعد پہلی بار منگل کو جنوبی کوریا کے ہوائی اڈے پر اترے، میڈیا نے اس ہفتے کے شروع میں رپورٹ کیا۔لینڈنگ کے بعد، جنوبی کوریائی میڈیا نے معاملے سے واقف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ سیول، امریکہ اور جاپان 22 اکتوبر کو جزیرہ نما کوریا کے قریب اپنی پہلی مشترکہ فضائی مشقیں کریں گے، جس میں ‘بی 52 ایسکارٹ لڑاکا طیارے تینوں ممالک سے ہوں گے۔ ممالک کی ایک ‘فارمیشن فلائٹ’ بھی شامل ہوگی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا میں تعینات امریکی اسٹریٹجک اثاثے ‘تباہ کیے جانے والے پہلے اہداف’ بن جائیں گے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ‘اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ جزیرہ نما کوریا تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہے۔’سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ دن گئے جب قبل از وقت ہڑتال کا حق امریکہ کی ‘اجارہ داری’ تھا۔شمالی کوریا کا یہ بھی ماننا ہے کہ 22 اکتوبر کو ہونے والی مشترکہ مشقیں جوہری جنگ کو بھڑکانے کے لیے امریکا کی جانب سے دانستہ اقدام ہے۔گزشتہ ہفتے، جوہری طاقت سے چلنے والا امریکی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن اور اس کا جنگی گروپ جنوبی کوریا کی سب سے بڑی بندرگاہ بوسان پہنچا۔ یہ شمالی کوریا کی جانب سے تنقید کے بعد ہوا، جس نے طیارہ بردار بحری جہاز کی بندرگاہ پر آمد کو فوجی اشتعال انگیزی قرار دیا۔شمالی کوریا کا استدلال ہے کہ جزیرہ نما پر جوہری اثاثوں کی تعمیر خطے کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔