جمہوریت میں خاندانی راج کی کوئی گنجائش نہیں: سید محمد الطاف بخاری

0
0

کہا اگر این سی اور پی ڈی پی اپنے نظریات میں واقعی یقین رکھتے تھے تو اب ’اٹانومی‘ اور ’سیلف رول‘ کی بات کیوں نہیں کرتی ہیں
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے آج کہا کہ ، ’’ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، اور جمہوریت میں، خاندانی راج کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے۔‘‘ انہو ں نے کہا، ’’جس لیڈر شپ نے 1947 میں جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق یقینی بنایا اسے لوگوں نے یہ کہہ کر اپنے ساتھ دیا تھا کہ ’الہ کرے گا، وانگن کرے گا، بب کرے گے‘ (اچھا کرے گا یا بْرا، جو بھی کرے گا شیخ عبداللہ کرے گا)۔لہٰذا جموں و کشمیر کا مقدر ہمیشہ کے لیے جڑا ہوا ہے اور اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے یہ باتیں آج جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور کولگام اضلاع میں دو عوامی جلسوں سے خطاب کے دوران کہیں۔ انہوں نے پہلے امام صاحب شوپیاں میں منعقدہ جلسے میں تقریر کی اور اس کے بعد دمحال ہانجی پورہ کولگام کی ریلی سے خطاب کیا۔
سید محمد الطاف بخاری نے اپنے خطاب میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ روایتی پارٹیوں کے پرفریب نعروں کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کو اب ان روایتی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ ہر الیکشن کے موقعے پر یہ آپ کو چاند تارے توڑ لانے کے وعدے کرتے ہوئے آپ کے ووٹ بٹور لیتے ہیں۔ یہ جماعتیں اور لیڈران سالہا سال سے آپ کے ساتھ دھوکہ کرتے آئے ہیں۔ اب ایک بار پھر نئے جھوٹے وعدے لیکر آپ پاس آرہے ہیں۔آپ کو ان سے پوچھنا چاہیے کہ اگر وہ واقعی اپنے نظریات پر یقین رکھتے تھے، تو وہ اب انہوں نے ’رائے شماری‘، ’اٹانومی‘، اور ‘سیلف رول‘ جیسے نعرے لگانا اب بند کیوں کردیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان نعروں پر انہیں خود بھی کبھی یقین نہیں تھا۔ لیکن حکومت پر قبضہ جمائے رکھنے اور اپنے خاندانوں کو مسلط کرنے کیلئے وہ عوام کو ان نعروں سے گمراہ کرتے رہے ہیں۔‘‘
پی ڈی پی لیڈر کے اس دعوے کہ وہ سو سال تک لڑائی جاری رکھی جائے گی، کو شدید الفاظ میں ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’کس سے لڑنا ہے؟ جموں کشمیر کے لوگ تو اپنے ملک کے خلاف لڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اگر ہمیں لڑنا ہے تو غربت اور بے روزگاری کے خلاف لڑنا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’سال 2017 میں جب پی ڈی پی کی لیڈر وزارت اعلیٰ اور وزارت داخلہ کے منصبوں پر فائز تھیں، اْس وقت انہوں نے انجینئر رشید، یٰسین ملک، اور شبیر شاہ جیسے لوگوں کو گرفتار کروا کر جیل بھیج دیا۔ آج وہ بڑی بڑی باتیں کررہی ہیں۔ لیکن لوگ جانتے ہیں کہ این سی اور پی ڈی پی کے لیڈران جو سالہا سال تک یہاں اقتدار پر فائز رہے ہیں نے ہمارے ہزاروں نوجوانوں کو جیلوں اور قبرستانوں میں پہنچادیا ہے۔‘‘
ملک کے ساتھ جموں و کشمیر کے رشتے کے بارے میں اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "جموں و کشمیر کا مقدر بھارت کے ساتھ 1947 میں جڑ گیا تھا اور یہ فیصلہ حتمی ہے۔ اگرچہ نئی دلی اس خطے کے لوگوں کو مشکلات و مصائب سے دوچار کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ تاہم ان مسائل و مشکلات کا حل بھی نئی دلی سے ہی آئے گا، کہیں اور سے نہیں۔‘‘انہوں نے نئی دہلی پر الزام لگایا کہ اس نے 1987 میں یہاں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی اجازت دے کر جموں و کشمیر میں تشدد کے ایک طویل دور کی راہ ہموار کی۔
انہوں نے کہا، ’’راجیو-فاروق معاہدے کے بعد، مرکزی حکومت نے 1987 میں یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی اجازت دی۔ اس نے این سی کی جیت کو یقینی بنایا، حالانکہ وہ پورے الیکشن میں ہار گئی تھی۔ محمد یوسف شاہ نامی امیدوار نے الیکشن جیتا تھا لیکن انہیں شکست خوردہ قرار دیا گیا۔ اسی ناانصافی نے محمد یوسف شاہ کو سید صلاح الدین بنایا۔ یٰسین ملک جیسے لوگوں نے ان انتخابات میں حصہ لے کر جمہوریت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا تھا، لیکن نئی دہلی اور یہاں ان کی کٹھ پتلیوں نے سب کچھ برباد کر دیا۔ انہوں نے یہاں جمہوریت کو پنپنے نہیں دیا۔‘‘
’’اس بدنام زمانہ دھاندلی نے یہاں تشدد کی راہ ہموار کی، اور آخر کار، ہم نے اپنے لاکھوں نوجوانوں کو کھو دیا۔ دھاندلی میں اپنا کردار ادا کرنے والے ہی دراصل اس سرزمین پر ہونے والی اموات اور خونریزی کے ذمہ دار ہیں۔ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے انکوائری ہونی چاہیے۔‘‘
اننت ناگ-راجوری حلقہ میں لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس کو ووٹ دینے کے لیے لوگوں پر زور دیتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’اپنی پارٹی کو آپ کی حمایت اور ووٹ کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم جموں کشمیر میں اپنے عوام دوست ایجنڈے کو عملا سکیں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ظفر صاحب کو ووٹ دیں، اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ پارٹی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے وعدہ کیا کہ جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو وہ قیدیوں کی رہائی، نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آرز ختم کرانے، ویری فیکیشن عمل کو آسان بنانے، پی ایس اے اور افسپا جیسے قوانین کا خاتمہ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرانے اور جماعت اسلامی پر پابندی ختم کرانا یقینی بنائے گی۔ اس موقعے پر پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، اْن میں پارٹی کے صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر، سٹیٹ سکریٹری اور ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین، سینئر لیڈر اور سرینگر کے سابق میئر جنید عظیم متو، ضلع صدر عبدالمجید پڈر، پارٹی کی خواتین ونگ کی صوبائی صدر دلشادہ شاہین، سید بشیر احمد، وائس چیئرمین ڈی ڈی سی شوپیاں اور پارٹی کے ترجمان عرفان منہاس، یاسر منہاس، نگینہ جی، ایڈوکیٹ گوہر، لطیف احمد وانی، مشتاق احمد، الحاج بشیر احمد ملک، گل محمد تانترے، چوہدری ارشاد احمد پوسوال، وائس چیئرپرسن ڈی ڈی سی مس شازیہ جی، زون صدر عبدالحمید ڈار، انجینئر رفیع احمد شاہ، محمد اشرف ڈار، عبدالحمید نائیک، مس عارفہ جان، عبدالغنی پڈر، بشیر احمد ڈار، منظور احمد گورسی، روف احمد ماگرے، غلام محمد اکبر، محمد ایوب، محمد عرفان بٹ، ڈی ڈی سی مشتاق احمد، قیوم احمد وانی، ظفر حبیب، جاوید احمد بٹ، نصر اللہ، فہیم احمد وانی، محمد یعقوب ملہ، بلاک صدر مشتاق احمد، تنویر احمد راتھر، شبیر احمد، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا