جموں کشمیر کیلئے بجٹ مرکزی بجٹ

0
0

جموں کشمیر کے لئے دلی کے ہاتھ ہمیشہ خالی: اکنامک الائنس
کے این ایس

سرینگر ؍؍ جموں کشمیر سے متعلق مرکزی بجٹ کو ادب نوازی سے تعبیر کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ شاعر و شاعری اگر چہ ذہنی غذا ہے،تاہم اس سے نا ہی پیٹ بھرتا ہے اور نا ہی لوگوں کا طرز حیات چلتا ہے۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابقکشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں جس طرح جموں کشمیر کو نظر انداز کیا گیا ہے وہ اس بات کی غماز ہے کہ مرکزی حکومت جموں کشمیر سے متفکر نہیں ہے۔انہوں نے بجٹ کو روایتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران وادی سے تعلق رکھنے والے تاجروں،صنعتکاروں،دکانداروں،سیاغتی شعبے اور باغبانی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے علاوہ انٹرنیٹ پر منحصر لوگوں کو نا قابل تلافی نقصانات سے دو چار ہونا پڑا،تاہم مرکز نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی ہے۔ انہوں نے بجٹ کو پرانے شراب کو نئی بوتلوں میں بھرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر اکنامک الائنس اس بات پر حیران ہے کہ جموں کشمیر کیلئے بجٹ میں کیا ہے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے مرکزی حکومت جموں کشمیر خاص کر کشمیر کے اقتصادی حالات کے بارے میں قطعی متفکر نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کو مابعد پانچ اگست ہوئے نقصان کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لئے دلی کے ہاتھ ہمیشہ خالی رہے ہیں۔ فاروق احمد ڈار نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ جموں کشمیر کیلئے بالخصوص انتہائی مایوس کن ہے۔انہوں نے کہا کہ ما بعد پانچ اگست ہمارا سب کچھ تباہ ہوکر رہ گیا جس کو دنیا سے زیادہ دیر تک اب نہیں چھپایا جاسکتا۔موصوف نے کہا کہ کشمیر کے کسانوں سے لے کر تاجروں تک ہوئے کروڑوں روپے کے نقصان کا بجٹ میں کوئی ذکر تک نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ شاعری کے چند الفاظ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے جب کہ اس سرکار نے صرف سبز باغ دکھائے ہیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا