جموں کشمیر میں مزید4ریاستی قوانین نافذ ہونگے

0
0

صدارتی حکم نامے جموں کشمیر تشکیل نو رفع مشکلات میںہری جھنڈی
ایجنسیز

نئی دہلی؍؍حکومت ہند نے جموں کشمیراور لداخ میں مزیداہم ریاستی قوانین کو نافذ کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ ان قوانین میں سے3قوانین گزشتہ برس گونر راج کے دوران اس وقت جاری کئے گئے تھے،جب جموں کشمیر میں اسمبلی موجود نہیں تھی۔ صدر ہند نے جموں کشمیر تنظیم نو قانون( دشورایوں کی دوری) حکم نامہ2019 جاری کیا ہے،جس کے تحت31اکتوبر کے بعد مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل ہونے والے علاقوں جموں کشمیر اور لداخ میں سابق ریاست کے4اہم قوانین کا اطلاق کیا جائے گا۔ ان4قوانین میں سے3قوانین گزشتہ برس گورنر راج کے دوران اس وقت جاری کئے گئے تھے،جب جموں کشمیر میں اسمبلی موجود نہیں تھی۔اس حکم نامہ کے بعد دونوں مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں نافذ العمل ریاستی قوانین کی تعداد177تک پہنچ جائے گی،جبکہ دونوں وفاقی علاقوں میں پہلے ہی173ریاستی قوانین نافذ العمل ہیں،اور ان قوانی کو پہلے ہی پارلیمنٹ نے جموں کشمیر تنظیم نو قانون مجریہ2019کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ مرکز کی طرف سے جن4 سابق ریاستی قوانین کو تحفظ دیا گیا،ان میں جموں کشمیر میں قومی قانون یونیورسٹی کے قیام کیلئے قانونی فرئم ورک تیار کرنا بھی شامل ہیں،جس کو ریاستی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران گزشتہ برس منظوری بھی ملی تھی،تاہم اس تجویز میں اس وقت راج بھون کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی ہوئی تھیں،جب این این وہرا جموں کشمیر کے گورنر تھے۔ انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست2018میں سابق گورنر این این وہرا کے ریاست سے فارغ ہونے سے قبل انہوں نے متواتر طور پر اس قانون پر سوالات کھڑے کئے تھے،تاہم ایک سال سرد بستے کی نذر رہنے کے بعد اس بل کو موجودہ گورنر نے حال ہی میں ہری جھنڈی دکھائی تھی۔ مرکز کی طرف سے جس دوسرے قانون کو ہری جھنڈی دکھائی گئی ہے،وہ جموں کشمیر کی سرمائی اور گرمائی درالحکومتوں میں دو میٹرو پالٹین علاقائی ترقی اٹھارٹی کے قیام سے متعلق ہے۔ اس قانون کو بھی گزشتہ برس کے دوران پیش کیا گیا تھا،جبکہ ان دونوں اداروں کو جموں کشمیر میں میٹرو پالٹین خطوں کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی عمل آواری،نگرانی اور اشتراکیت کیلئے قیام عمل میں لایا جانا تھا۔ انتظامی ذرائع نے بتایا کہ اس قانون کے اطلاق کے بعد حکومت نے دو میٹرو پالٹین علاقائی ترقی اتھارٹیوں کا قیام عمل میں لایا اور ان کیلئے چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی۔قانون کے مطابق یہ ادارے وزیر اعلیٰ،شہری ترقی و مکانات کے وزیر،ان کے وزیر مملکت،ممبران اسمبلی،بیروکریٹ،بلدیاتی اداروں کے نمائندے،اور مختلف شعبہ جات کے ماہرین پر مشتمل تھا۔ دیگر جن دو قوانین کو صدارتی حکم نامہ میں تحفظ ملا،ان میں جموں کشمیر سنگل وینڈو(صنعتی سرمایہ کاری و تجارتی سہولیات)قانون اور جموں کشمیر مویشیوں کی افزائش( پیدواری ضوابط، مویشیوں کے تخم کی خریداری مصنوعی تخم ریزی) قانون بھی شامل ہیں۔ان دونوں قوانین کو2018میں گورنر راج کے دوران لاگو کیا گیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا