اپنی پارٹی لیڈران نے جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد کا مطالبہ کیا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ عوامی مسائل کے تئیں بیوروکریسی کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صوبائی صدر جموں اور سابق وزیر ایس منجیت سنگھ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں منتخب حکومت کی عدم موجودگی میںترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔سابق وزیر نے یہاں گاندھی نگر میں اپنی پارٹی آفس میں ضلع جموں کے شہری رہنماؤں اور وارڈز کے انچارج صدر کی میٹنگ کی صدارت کی جس میں انہوں نے جموں و کشمیر کی موجودہ سیاسی اور ترقیاتی صورتحال کا جائزہ لیا۔انہوں نے تنظیمی ڈھانچے کے کام کاج کا بھی جائزہ لیا اور اسے مزید موثر بنانے کے لیے چند تجاویز پیش کیں اور بعض پروگراموں کے حوالے سے ڈیڈ لائن مقرر کی۔وہیںاجلاس سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے ادھورے پڑے ہیں، بہت سے علاقے اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری جموں و کشمیر میں لوگوں کے لیے خاص طور پر پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے اہم تشویش بن گئی ہے۔ انہوں نے مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح بے روزگار نوجوان منشیات کے عادی بن گئے ہیں، اور مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے پولیس کو چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کام کر سکتی ہے جب ایک منتخب حکومت موجود ہو۔انہوں نے سول سیکرٹریٹ کو گورننس کی علامت کے طور پر یاد کیا، لیکن گزشتہ کئی سالوں میں یہ ویران ہی رہا ہے جس میں مقامی آبادی کی کوئی موجودگی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے حکومت کی موجودہ شکل سے امیدیں کھو دی ہیں، اور وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات، پی آر آئی، بی ڈی سی، اور اربن لوکل باڈیز کے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔انہوں نے بتایا کہ کس طرح لوگوں میں متعلقہ انتظامیہ سے بیگانگی کا احساس پیدا ہوا ہے اور بابوؤں کا اب بھی لوگوں سے رابطہ نہیں ہے۔