جموں و کشمیر ترقی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن

0
0

اِنٹگریٹیڈ وِلیج ڈیولپمنٹ سکیم کے تحت 400 قبائلی دیہاتوں میں ترقی
لازوال ڈیسک
سرینگر ؍؍قبائلی علاقوں میں مرکوز ترقی کو یقینی بنانے اور بنیادی ڈھانچے کے خلا کو پُر کرنے کے مقصد سے قبائلی ترقی کی خاطر مرکزی معاونت والی اِنٹگریٹیڈ وِلیج ڈیولپمنٹ سکیم (آئی وِی ڈی ایس ) کے تحت 400 قبائلی دیہاتوں میں عملانے کے لئے 70 سے زیادہ سرکاری سکیموں کومربوط کیا گیا۔اِنٹگریٹیڈ وِلیج ڈیولپمنٹ پلان( آئی وِی ڈی پی ) کے تحت 98کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ دی گئی ہے تاکہ گائوں کے منصوبے اور زائد اَز 400 قبائلی دیہات میں بنیادی ڈھانچے کے خلا کو پُر کیا جاسکے ۔ اِس سکیم کو قبائلی اَمور محکمہ کی طرف سے دیہی ترقی محکمہ اور ضلعی اِنتظامیہ کے ساتھ مل کر عملایاجارہا ہے۔ہر ضلع نے پانی کے مسائل، بنیادی ڈھانچے کے مسائل، زرعی مسائل، صنفی مسائل، صحت مسائل وغیرہ سمیت کثیر جہتی پہلوؤں کو حل کرنے کے لئے زائد اَز 500 قبائلی آبادی والے تمام دیہات کی خاطر مربوط گاؤں کی ترقی کا منصوبہ بنایا۔پی آر آئی ایس حکام سے مل کر مختلف مسائل کی نشاندہی کرتا ہے جس میں آئی وِی ڈی ایس کے تحت لئے گئے ہر گائوں میں روزی روٹی کے مواقع کی کمی ، لائیو سٹاک کے سائنسی اِنتظام کی عدم موجودگی ، صحت کی خراب دیکھ ریکھ اور زمین کا غلط اِستعمال شامل ہے۔گرام پنچایتوں کے ساتھ تال میل میں فیلڈ ٹیموں سے تیار کردہ آئی وی ڈی پی کو ضلعی منصوبہ بندی اور نگرانی کمیٹی کے ذریعہ منظور کیا جاتا ہے جس کی سربراہی ضلع ترقیاتی کمشنران کرتے ہیں جس کے ممبران تمام لائن محکموں سے ہوتے ہیں۔ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ریاستی سطح کی اعلیٰ کمیٹی محکمہ قبائلی امور کی جانچ اور سفارش کے بعد منصوبوں کو منظوری دیتی ہے۔ایک اہلکار نے کہا،’’آئی وِی ڈی ایس کی توجہ دیہی صلاحیتوں اور میکانزم کی تعمیر پرمرکوز ہے اور ایک اختتامی حکمت عملی جوکہ شراکتی نقطہ نظر کے ساتھ منصوبے کے تجزیہ اور نفاذ کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔‘‘اِس مشن کا مقصد دیہی کنبوں بالخصوص پسماندہ طبقوں کی خاطر فائدہ مند خود روزگار کے مواقع پیدا کرناہے جس سے پائیدار معاش ، افزودہ ماحول ، زندگی کے بہتر معیار اور اَچھی اِنسانی اقدار کو یقینی بنایا جائے۔ یہ ترقی کی تحقیق ، مقامی وسائل کے مؤثر استعمال ، مناسب ٹیکنالوجی کی توسیع اور کمیونٹی کی شراکت سے ہنروں اور صلاحیتوں کو اَپ گریڈ کرنے سے حاصل کیا جارہا ہے۔قبائلی اَمورمحکمہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ 14 مختلف شعبوں میں 55 مختلف مانیٹر کرنے کے قابل پیرا میٹروں پر منصوبہ بندی اور گائوں کی ترجیحات کا تعین کیا گیا ۔ اِن میں صحت اور غذائیت ، پینے کا پانی اور صفائی ، تعلیم ، رہائش ، ذریعہ معاش ، بجلی سپلائی ، سڑک رابطے ، موبائل اور اِنٹرنیٹ کنکٹیویٹی ، فارم او رنان فارم سرگرمیاں ، مارکیٹ میں مداخلت ، ہنر او راَنٹر پرینیور شپ ، مالی شمولیت، سماجی تحفظ اور ڈیجیٹلائزیشن شامل ہیں۔قبائلی محکمہ نے سکیم کی بہتر عمل آوری کے لئے کلیدی اَفسروں کو تربیت دینے کے لئے گاؤں کے ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل میں شامل فیلڈ فنکشنز کی خاطر تربیتی پروگرام شروع کئے ہیں۔اُنہوں نے کہا،’’منتخب قبائلی دیہاتوں میں عمل آوری کے لئے زائد اَز 70 سرکاری سکیموں کومربوط کیا گیا ہے۔ اِس برس کا سالانہ منصوبہ جموں و کشمیر میں قبائلی برادریوں کی مجموعی سماجی و اِقتصادی ترقی کے لئے صحت، تعلیم، مویشیوں کی بہتری، نوجوانوں کی شمولیت اور ہنر مندی کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر مرکوز ہے۔حکومت قبائلی لوگوں کے مفادات کے تحفظ بشمول ان کی زمین، تعلیم اور ان کی سماجی اِقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔جموںوکشمیر حکومت نے 13؍ ستمبر کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کے ساتھ ایک تاریخی باب رقم کی ، جس نے فارسٹ رائٹس ایکٹ ( ایف آر اے ) 2006ء کے تحت گجر ،بکروال اور گڈی سپی برادریوں کے اِستفادہ کنند گان کواِنفرادی اور اِجتماعی حقوق کے اسناد تقسیم کئے۔ اس پہل کوجموںوکشمیر یوٹی میں قبائلی برادریوں کے ارکان کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ایک اہم قدم کے طور پر سراہا گیا جہاں جنگل میں رہائش پذیر شیڈولڈ ٹرائب اور دیگر روایتی جنگلات میں رہنے والوں کے حقوق کو ایک طویل تاخیر کے باوجود تسلیم کیا گیا۔جموں وکشمیر یوٹی حکومت نے قبائلی بچوں کو جدید خطوط پر تعلیم فراہم کرنے کی خاطر قبائلی علاقوں میں 40 کروڑ روپے کی لاگت سے 200 سکولوں کو سمارٹ سکولوں میں تبدیل کرنے کا ایک اہم منصوبہ شروع کیا۔اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے قبائلی نوجوانوں کو پیشہ ورانہ شعبوں میں مہارت حاصل ہو۔500 نوجوانوں کو سرکاری اِمداد سے مختلف پیشہ ورانہ کورسوں کے لئے منتخب کیا گیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا