جماعت اسلامی پر پابندی نو آبادیاتی پالیسی کا حصہ: گیلانی

0
0

ووٹ بنک کو خوش رکھنے کے لیے کشمیریوں کو تختہ مشق بنانے کا سلسلہ تیز
کے این ایس

سرینگرحریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے جماعت اسلامی جموں کشمیر کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک دینی، فلاحی اور سیاسی تنظیم پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا کر اس پر پابندی لگانا خود بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے لیے ایک بدنما داغ ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ ریاست میں سیاسی طور پر بہت سی تنظیمیں سرگرم ہیں اور اپنے اپنے نظریات اور نصب العین کی خدمت کرتے ہیں۔ اُن میں سے تقریباً سبھی تنظیمیں یہاں کی سیاسی بے یقینی اور 7دہائیوں سے متنازعہ چلے آرہے مسئلہ کے حوالے سے اپنی منفرد سوچ رکھتے ہیں۔ جماعت اسلامی بھی اپنے نصب العین اور مشن کے حصول کے لیے ہر وہ پُرامن طریقہ اختیار کئے ہوئے ہے جس کی خود بھارت کے آئین میں اُن کو اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کو بہانہ بناکر ایک دیرینہ دینی اور سیاسی تنظیم کو کالعدم قرار دینا اُن کے اپنے ہی جمہوری دعوو¿ں پر شب وخون مارنے کے مترادف ہے۔ اکثریتی ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لیے آئے روز یہاں کی پوری آبادی کو تختہ مشق بنانے کے ظالمانہ حربوں سے نہ تو یہاں کے عوام جھکے ہیں اور نہ ہی آئندہ بھارتی حکمرانوں کو ایسی کسی خوش فہمی میں رہنا چاہیے۔ گیلانی نے کہا کہ زعفرانی ٹولہ کسی بھی قیمت پر اپنی لڑ کھڑاتی ہوئی کرسی کو سہارا دینے کے لیے خون کی ندیاں بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے اور جماعت اسلامی جیسی تنظیم پر پابندی عائد کرنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سفاکانہ اور متعصبانہ حربے ماضی میں بھی سیکولرازم کا مکھوٹا پہنے حکمرانوں نے آزمائے ہیں، جب 1975میں پورے بھارت میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا اور یہاں کی قدآور سیاسی شخصیت نے اپنے حقیر مفادات اور اپنے آقاو¿ں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایمرجنسی کا دیوہکل اس سرزمین میں بھی درآمد کیا۔ اُس وقت جماعت کے تمام دفاتر سیل کرکے تنظیم کے چھوٹے بڑے ارکان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر سال ہا سال تک ابنہیں مقید رکھا گیا، لیکن حق وانصاف کے لیے اُٹھنے والی کوئی بھی آواز ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ کبھی دبی ہے اور نہ آئندہ کبھی دب سکے گی۔ قافلہ سخت جان کے راہی ایسے پُرخار راستے شعور کی پوری بیداری کے ساتھ اختیار کرکے اپنے مقدس مشن اور حیات بخش نصب العین کی آبیاری کے لیے تن، من ، دھن سے اپنی مقدور بھر کوششوں میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ دہلی سرکار اور اس کے مقامی نمائندے نے انتقام گیری اور بربریت کے تمام ریکارڈ مات کرکے یہاں کے عوام کے خلاف اعلانِ جنگ کررکھا ہے۔ جماعت سے وابستہ افراد کو حراست میں لے کر اُن کے کاروبار، اُن کی گاڑیاں، بینک اکاونٹ، دفاتر حتیٰ کہ اُن کی رہائش گاہیں بھی قابض حکومت نے سر بمہر کئے ہیں اور جماعت ورکروں کے اہل خانہ کو اپنے ہی گھروں سے بے دخل کرکے سڑکوں پر لاکھڑا کردیا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت اسرائیلی طرز پر یہاں کی مسلم اکثریت کو کسی نہ کسی بہانے سے نشانہ بنا رہی ہے اور دونوں ملکوں کے مسلمان دشمن حکمرانوں نے اپنی رعایا کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو یہ باور کرنے میں بہت حد تک کامیابی حاصل کی ہے کہ یہ دونوں قابض طاقتیں ماضی میں مسلمانوں کے ستائے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اسرائیل سے اسلحہ خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور یہ ہتھیار یا تو کشمیر میں یا پھر پاکستان میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے حکمرانوں نے اپنے دیرینہ خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے اپنی ہی غلیظ ذہنیت کا گورنر مقرر کرکے بہت پہلے اس ریاست کے حالات سے ”نمٹنے“ کی واضع حکمت عملی تیار کی ہے اور اب آہستہ آہستہ اپنے ترکشوں سے ایک ایک کرکے تیر مقرر کردہ نشانوں پر لگارہے ہیں۔ جماعت اسلامی پر پابندی اُسی نو آبادیاتی اور زبردستی قبضہ کرنے کی پالیسی کی شروعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے شاہی حکم ناموں کو یہاں کی غلام ذہنیت کی بیروکریسی بغیر چوں چراں عملانے کے لیے بہت ہی اُتاولی ہوتی نظر آرہی ہے اور ”شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار“ کے مصداق عقل وخرد سے عاری یہ پڑھے لکھے حاشیہ بردار اپنے آقاو¿ں کے حکم کی تعمیل میں بہت ہی مستعد ہےں۔ آزادی پسند راہنما نے غاصب طاقتوں کی طرف سے انتہا درجے کی اس بربریت اور جبر کے خلاف پوری قوم کو صف آراءہونے کی دردمندانہ اپیل کرتے کہا کہ اگر اس ظلم اور اپنے بنیادی حقوق پر اس طرح کا شب وخون ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنے کی روایت قائم کی گئی تو وہ دن دور نہیں جب یہاں کی پوری آبادی کو اسرائیلی طرز پر اپنی ہی بستیوں سے خالی کرکے یہاں بھارتیوں کو بسانے کا عمل شروع کیا جائے گا اور اُس وقت ہم چاہتے ہوئے بھی اس کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا