رواں سال جون2023 تک جل جیون مشن کے تحت ہر گھر ت نل پہنچانے کا ہدف لیا گیا تھا ۔ جس کے تحت یوٹی بھر کے تمام اضلاع میں جنگی پیمانے پر کام بھی ہوا ہے ۔ جبکہ پنچایت سطح پر پانی سمتیوںکا قیام بھی اس پہل کا حصہ ہے ۔ جبکہ اس سمت گورنر انتظامیہ نے کئی اور اہم اقدام بھی شروع کئے تاکہ ہر گھر ہو نل کا خواب پوار کیا جا سکے ۔ لیکن با وجود اس کے آج بھی یوٹی بھر میں کئی گھر ہی نہیں بلکہ کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ہر گھر نل تو دور بلکہ اس وارڈ یا محلہ تک بھی پانی نہیں پہنچ سکا ۔ اسی سلسلہ میں مثال کیلئے ضلع پونچھ کے تحت گائوں کھنیتر میں محلہ پلانی ایک ایسی جگہ جو گائوں ، بھینچ اور کھنیتر کی سرحد پر واقع ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے اس علاقہ میں جہاں پانی کے قدرتی زرائع موجود نہیں وہیں پہاڑی پر ہونے کی وجہ سے یہاں پانی کا کوئی اور بھی معقول انتظام نہیں ہے ۔جانکاری کیلئے بتادیں محکمہ جل شکتی نے اپنی شکتی کوبروئے کار لاتے ہوئے ایک ٹینک اس محلہ میں تعمیر کیا ہے ۔ جس میں پانی کی سپلائی بھی وقتا فواقتا کی جاتی ہے ۔ مگر اس ٹینک سے آگے گھروں تک پائپ لائن نہیں بچھائی گئی ہیں ۔ علاقہ کے مکینوں کے مطابق پانی تو ٹینک تک آتا ہے ۔ مگر گھر تک نہیں ۔ وہیں کچھ خواتین نے بتایا کہ ہمیں کافی دور سے پینے کا پانی سروںپر اٹھا کے لانا پڑتا ہے ۔ یقینا یہ ان کیلئے مصیبت سے کم نہیں ۔ جبکہ جل جیون مشن کی بات کی جائے تو مشن ہر گھر تک نل پہنچانے کی بات کرتا ہے ۔ اور با ضابطہ طور اس کی تکمیل کیلئے جون 2023کا ہدف بھی مقرر کیا تھا ۔ مگر عملی طور پر کھنیتر گائوں کے محلہ پلانی میں درپیش پانی کی اس پریشانی کو اگر دیکھا جائے تو یقینا ایسے کئی علاقے اور بھی ہوں گے جو ضلع انتظامیہ کی نظروں سے پوری طرح سے اوجھل ہیں ۔ جبکہ مرکزی سرکار نے بھی جموں و کشمیر میں جل جیون مشن کے تیزی سے نفاذ پر توجہ دیتے ہوئے 2021-22میں 2747کروڑ کا مرکزی فنڈ مختص کیا جو 2020-21کے دوران مختص کردہ فنڈ سے چار گنا زیادہ ہے۔ مگر پھر بھی مرکزی زیر انتظام علاقہ کے کئی علاقے پانی کی گھونٹ گھونٹ کیلئے ترس رہے ہیں۔اس لئے انتظامیہ کو چاہئے وہ جل جیون مشن کے نفاذ پر مزید توجہ دیں جو علاقے بھی رہ گئے ہیں، پانی کمیٹیوںکے ذریعے ان کی نشان دہی کر کے ہر گھر پانی کا کنکشن پہنچایا جائے تاکہ ان لوگوں کی بھی راحت نصیب ہو سکے جو اب تک اس اسکیم سے فیضیاب نہیں ہوئے ہیں۔