محبت رسول پوری دنیا کی ضرورت : مقررین
معاشرے کو محبت رسول کے ڈھانچے میں ڈالنا ہم سب کی ملی ذمہ داری : مولانا عبید اللہ خان اعظمی
اعجازالحق بخاری
پونچھ ؍؍ ایک مسلمان کو اللہ تعالی، محمد رسول اللہﷺ اور دین اسلام سے بے انتہا محبت کرنی چاہیے۔ در حقیت یہ سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ایک شخص اللہ تعالیٰ سے محبت کرے؛ مگر اس کے پیارے رسول محمدسے محبت نہ کرے یا اس کے بھیجے ہوئے دین اسلام سے محبت نہ کرے،یا اللہ کے رسول سے محبت کرے اور اللہ تعالی اور دین اسلام سے محبت نہ کرے۔
حقیقت یہ ہے کہ آپسے محبت کرنا ضروری ہے اور کمال ایمان اسی پر موقوف ہے۔ ان خیالات کااظہار آج یہاں پونچھ میںمنعقدہ آل جموں و کشمیر محبت رسول ﷺکانفرنس کے اختتامی دن مقررین نے کیا اس موقعہ پر سابق ممبرپارلیمنٹ خطیب الہند مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے کہانبی ورسول ہونے کے ساتھ، اللہ تعالی نے آپ کو ایک ایسا انسان بنایا تھا جوکسی بھی طرح کے نقص سے پاک تھا۔آپ کو من جانب اللہ حسن وجمال، لیاقت وکمال اوراحسان ونوال کا اتنا وافر حصہ ملاتھا کہ آپکے علاوہ کسی شخص کو میسر نہیں ہوا۔ آپ اس دنیا کے کامل ومکمل انسان اور افضل البشر تھے پھر آدمی آپسے محبت کیوں نہ کرے!شرافت کا یہ لازمی وصف ہے کہ اگر کسی نے کسی قسم کا ادنیٰ سا احسان بھی کیا ہو تو نہ صرف اس احسان کا اعتراف کیا جائے بلکہ اپنے محسن کے احترام و اکرام میں کسر نہ رکھی جائے اور جب یہ بات ضروری ٹھہری تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ جس محترم ہستی کے صدقے میں ہمیں دین اور دنیا کی بے شمار برکتیں حاصل ہوئیں۔ ہمارے سینے ایمان کے نور سے منور ہوئے، ہمارے دماغوں کو علم کی روشنی میسر ائی انہوںنے کہا یقیناً وہی شص پکا اور سچا مسلمان ہے جس کا دل افضل الانبیاء کے عشق کی چنگاری سے منور ہو چکا ہے۔ جس دل میں یہ نور نہیں اتا وہ کسی اور نور کے اکتساب کے قابل بن ہی نہیں سکتا۔انہوںنے کہا انسان ایک خاص قسم کی وضع قطع اختیار کر لے اور اس کے اٹھنے بیٹھنے اور رہنے سہنے کے خاص انداز ہوں! یہ محبت رسول ہے یا یہ کہ اخلاق و عادات اور اعمال و افعال کے لحاظ سے اس کی زندگی ایک ایسے سانچے میں ڈھل جائے کہ اس کی بات بات سے سیرت رسول کی خوشبو ائے! انہوںنے کہا قومی تشخص اور حْبِّ رسول کا تقاضا یقیناً یہ بھی ہے کہ انسان کی شکل و صورت اور وضع قطع ایسی ہو جیسی اقائے دو جہان کی تھی لیکن سچ یہ ہے کہ اس سے زیادہ ضروری بات اس اندازِ فکر اور لائحہ عمل کو اپنا لینا ہے جس اسلام کا فلسفہ زندگی کہا جاتا ہے کیونکہ قران کی رو سے انسان کا اصل لباس اس کا تقویٰ ہے۔ یا کم از کم یہ بات تو بہرحال ضروری ٹھہرتی ہے کہ جو شخص وضع قطع میں مسلمان ہو اس کے کردار اور سیرت میں اسلام کے اصولوں کی جھلک اور چمک بھی ضرور نظر انی چاہئے
۔ اس موقعہ پر پر آل جموں وکشمیر محبت رسول کانفرنس کی آخری تقریب میں عالمی شہر یافتہ عالم دین مولانا منان رضاخان منانی میاں کے ہاتھوں جامعہ معین السنہ کے فارغین کے سروں پر دستار حفظ وقرآت رکھی گئی جبکہ کانفرنس میں ملک کے جید علماء اور خصوصا جموں و کشمیر کے علمائے کرام نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے ارگنائزر ابھرتے پوئے عالم دین مولانا مفتی بشارت حسین ثقافی نے کانفرنس میں شریک تمام علماء اور عالمی شہرت یافتہ مبلغین کا شکریہ ادا کیااس موقعہ پر انہوںنے جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چئیرمین ڈاکٹر درخشان اندرابی،ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ یاسمین ایم چوہدری، انجینئر محمد رفیق چشتی اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا واضح رہے جامعہ معین السنہ دینی ودنیاوی تعلیم کا بہترین سنگم ہے جہاں طلبہ کو قرآنی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم سے مشرف کیا جاتا ہے