حالانکہ عدالت نے ملزمین کی ضمانت نا منظور کردی لیکن حتمی بحث کے لیئے وقت متعین کرنا خوش آئند، گلزا ر اعظمی
لازوال ڈیسک
ممبئی؍؍دہشت گردی کے الزامات کے تحت 14؍ سال با مشقت کی سزا پانے والے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں کو حالانکہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج نا منظور کردیا لیکن فریقین کو حکم دیا کہ وہ 24 مارچ کو حتمی بحث کرنے کے لیئے تیار رہیں۔اس قبل عدالت نے ملزمین کی جئے پور ہائی کورٹ کے فیصل کے خلاف داخل اپیلوں کو سماعت کے لیئے منظور کرلیا تھا اور حکومت کو نوٹس جاری بھی کیا تھا ۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے ایڈوکیٹ رتنا کر داس(سابق جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ) نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا کو14؍ سالوں میں تبدیل کردیا ہے حالانکہ ملزمین کو باعزت بری کیا جانا چاہئے تھاکیونکہ استغاثہ ان کے خلاف کوئی بھی پختہ ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکا نیز ملزمین کی اپیلیں التواء کا شکار ہیں لہذ املزمین کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔دو رکنی بینچ کے جسٹس آر بھانو متی اور جسٹس اے ایس بوپنا کو ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے مزید بتایا کہ ملزم کو ہائی کورٹ سے ملی سزا غیر قانونی ہیں کیونکہ یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لیئے ضروری خصوصی اجازت نامہ (سینکشن) حکومت سے حاصل نہیں کیا گیا تھا نیز سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد کا ملزمین کو فائدہ دینے کی بجائے ہائی کورٹ نے استغاثہ کو دیا ہے جس پرنظر ثانی کی ضرورت ہے نیزملزمین کو ضمانت پررہا کیا جانا چاہئے کیونکہ ملزمین نصف سے زیادہ سزا کاٹ چکے ہیں۔واضح رہے کہ نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی سزا کو ہائی کورٹ نے ۱۴؍ سالوں اور جرمانہ کی رقم دس لاکھ کو دس ہزار میں تبدیل کردیا تھا جس کے بعد ملزمین کی اپیلوں اور ضمانت پر رہائی کی درخواست سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے بجائے ملزمین کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے ان کی اپیلوں پر حتمی بحث کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ اس معاملے میں ۱۔ اصغر علی محمد شفیع۲۔ بابو علی حسن علی۳۔ حافظ عبدالمجید کلو خان۴۔ قابل خان امام خان ۵۔ شکر اللہ صوبے خان ۶۔ محمد اقبال بشیر احمد کو جئے پور ہائی کورٹ نے ۱۴؍ سالوں کی سز سنائی تھی جس کے خلاف جمعیۃ علماء کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی گئی ہے جس پر اب حتمی سماعت 24 مارچ کو متوقع ہے۔عیاں رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کیدفعات 10,13,17,18, 18A,18B, 20, 21 اور تعز یرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ رتنا کر داس کے ساتھایڈوکیٹ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ رضوان و دیگرموجود تھے۔