تیز رفتاری، خطرہ جان !

0
0

یوٹی جموں و کشمیر ایک پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں اکثر و بیشتر سڑک حادثات کی خبریں سننے یا دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں سڑک کی حفاظت پر معمور ادارے اپنے طور طریقوں سے ان حادثات کو روکنے کیلئے متحرک ہیں ۔ اتنا ہی نہیں آئے دنوں روڈ سیفٹی ماہ کے چلتے با ضابطہ طور پر اس سلسلہ میں کئی طرح کی بیداری سرگرمیاں انجا م دی جا رہی ہیں ۔ کہ کسی طرح ان حادثات کو کم کیا جا سکے یا روکا جائے ۔ لیکن با وجود اس کے یہ مسئلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ۔ وہ اوڑی سڑک حادثہ ہو ، ڈوڈہ سڑک حادثہ یا پونچھ راجوری اضلاع میں ہو رہے حادثات ہوں۔ سب کے سب کی کہانیاں ایک سے بڑھ کر ایک خطرناک ہیں ۔ لیکن یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ آخر اتنا ہونے کہ با وجود کشادہ سڑکوں کی تعمیر ، پہاڑی علاقوں کی سڑکوں پر کریش برئیر کی تنصیب ، دیگر روڈ سیفٹی کے اقدامات پھر بھی حادثوں کا نا روکنے والا سلسلہ جاری ہے ۔ آخر وجہ کیا ہے ؟۔ کہیں ایسا تو نہیں ، پیڑاں اور ، پھکیاں اور یعنی بیماری ، اور دوائی اور ۔جی ہاں بات کچھ ایسی ہی ہے ۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ سڑک حادثات کی ایک بڑی وجہ تیز رفتاری ہے ۔جبکہ تیزرفتار ی سے مراد مقررہ رفتار کی حد سے زیادہ گاڑی چلانا یا سڑک کے دیے گئے حالات کیلئے بہت تیز گاڑی چلانا ہے۔ یہ حادثات کی ایک عام وجہ ہے اور سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ تیز رفتاری کس طرح حادثات کا باعث بن سکتی ہے۔ تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے وقت، غیر متوقع حالات پر ردعمل ظاہر کرنے کیلئے دستیاب وقت نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔ جبکہ ایسے حالات میں ڈرائیوروں کیلئے اچانک آنے والی رکاوٹوں، ٹریفک میں تبدیلی، یا سڑک کے خطرات کا فوری جواب دینا مشکل بن جاتا ہے، جس سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی کو روکنے کیلئے درکار فاصلہ تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔ وہیںضرورت سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلانے پر، تصادم سے بچنے کیلئے گاڑی کو بروقت روکنا مشکل ہو جاتا ہے، خاص طور پر ہنگامی حالات میں۔جس سے کنٹرول کھونے اور رکاوٹوں یا دیگر گاڑیوں سے ٹکرانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ جب تیز رفتاری سے تصادم ہوتا ہے تو ہلاکتوں اور سنگین چوٹوں کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔وہیں اگر بات کی جائے ان پہاڑی نما سڑکوں کی تو تیز رفتاری کنٹرول کھونے کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ہر ایک کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔واضح رہے زیادہ رفتار ایک ٹریفک جرم ہے جس کے قانونی اور مالی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔جبکہ یہ بات قابل زکر ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے رفتار کی حدوں کی فعال طور پر نگرانی کرتے ہیں اور تیز رفتار ڈرائیوروں کی شناخت اور سزا دینے کیلئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سزائیں یا جرمانے اگر ہوتے بھی ہیں تو وہ معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں ، جس سے ڈرئیوروں کو اتنا خوف نہیں ہوتا ۔ اور ایسا لگتا ہے انہیں کوئی فرق ہی نہیں پڑا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے ان خطرات کو کم کرنے کیلئے، یہ ضروری ہے کہ محکمہ ہمیشہ رفتار کی حدوں کی پابندی پر زور دیں، سڑک کے حالات کے مطابق رفتار کو ایڈجسٹ کریں پھراگر اس سے بھی کوئی زیادہ رفتار میں گاڑی چلائیں تو ان پر سخت کاروائی کریں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا