’تیرے خون سے انقلاب آئیگا‘

0
0
  • کمسن بچیوں کی عصمت دری پر پھانسی، دو ماہ میں ہوگافیصلہ
    ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطے اور ہائی کورٹوں کے ساتھ مشورہ کر کے نئی فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام کیا جائے گا
    آرڈیننس لانے کی تجویز کومرکزی کابینہ کی منظوری
    یواین آئی
  • نئی دہلی؍؍کٹھوعہ کی کمسن بچی کے کیلئے ملک بھرمیں بلندکیاجارہانعرہ’تیرے خون سے انقلاب آئیگا‘حقیقت بننے لگاہے کیونکہ کہ مرکزی حکومت نے کمسن بچیوں کے خلاف بڑھتے جنسی جرائم کو روکنے کی سمت میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے ذریعہ 12سال سے کم عمر کی بچیوں کی آبروریزی کے قصورواروں کو کم از کم 20سال یا تاعمر قید کی سزا یا پھانسی دینے کا آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج یہاں منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں آرڈیننس لانے کی تجویز کو منظوری دے دی گئی۔ عصمت دری کے تمام معاملات کی تحقیقات لازمی طور پر دو ماہ میں مکمل کرنی ہوگی اور سماعت بھی دو ماہ میں مکمل کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت 6ماہ میں مکمل کرنی ہوگی۔ آرڈیننس میں یہ بھی التزام کیا جائے گا کہ سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کے آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے ملزمان کو پیشگی ضمانت نہ ملے ۔ سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کی اجتماعی آبروریزی پر مجرم کو تاعمر جیل کی سزا ہوگی۔ واضح رہے کہ جموں کے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کو اغواء کے بعد اس کی عصمت دری اور قتل نیز اترپردیش کے اناؤ میں نابالغہ کی عصمت دری کے واقعے کے بعد اس طرح کے جرائم کے قصورواروں کو سزا ئے موت دینے کے لئے ملک بھر میں آواز اٹھ رہی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ بچیوں کی عصمت دری کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ آرڈیننس میں 16سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کی آبروریزی کے لئے کم از کم سزا سات سال قید بامشقت کو بڑھاکر دس سال یا عمرقید تک بڑھانے کی تجویز ہے ۔سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کی عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے ملزمان کو پیشگی ضمانت کا التزام ختم کر دیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ انتظام بھی ہے کہ 16سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے مجرم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت سے پہلے عدالت کو سرکاری وکیل اور متاثرین کے نمائندوں کو 15دن پہلے نوٹس دینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے فوجداری عدالتی نظام کو بہتر بنانے اور اس کام میں تیزی لانے کے لئے بہت سے دوسرے اہم اقدامات کو بھی منظوری دے دی ہے ۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطے اور ہائی کورٹوں کے ساتھ مشورہ کر کے نئی فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام کیا جائے گا اور سرکاری وکلاء کے نئے عہدے وضع کئے جائیں گے ۔اس کے ساتھ ہی تمام پولیس اسٹیشنوں اور اسپتالوں کو عصمت دری کے مقدمات کے لئے خصوصی فورنسک کٹ دی جائے گی۔ ان مقدمات کی تحقیقات کے لئے مرحلہ وار طریقے سے سہولیات مہیا کرائی جائیں گی۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صرف عصمت دری کے مقدمات کی تحقیقات کے لئے خصوصی فورنسک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ یہ تمام اقدامات نئے مشن موڈ منصوبے کے تحت کئے جائیں گے جس کی شروعات تین ماہ کے اندر کی جائے گی۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو جنسی جرائم کے مجرموں کی پروفائل اور قومی ڈیٹا بیس تیار کرے گا۔ یہ ڈیٹا تفتیش کے دوران وقتا فوقتا ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئرکیا جائے گا۔ ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ جنسی جرائم کے متاثرین کو ایک ہی جگہ پر تمام امداد دینے لئے ‘ ون اسٹاپ سینٹر’ ملک کے تمام اضلاع میں قائم کیے جائیں گے ۔

 

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا