حیدرآباد12اگست(یواین آئی) اس باولی میں پانی ہے لیکن صرف سفید۔اس کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دودھ کی طرح سفید ہے جس کو دیکھتے ہوئے اسے دودھ باولی کہاجاتا ہے۔تلنگانہ کے ضلع کریم نگر،شنکر پٹنم منڈل کے مولنگورگاؤں میں یہ باولی واقع ہے۔یہ قدیم باولی کاکتیہ بادشاہوں کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ مولنگور قلعہ کی دہلیز پر دودھ باولی کے نام سے مشہور اس باولی میں جو پانی آتا ہے وہ کافی اچھا ہے۔ آس پاس کے گاؤں کے رہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی سالوں سے اس کنویں کا پانی استعمال کررہے ہیں اور صحت مند ہیں۔زیرزمین آبی محکمہ کے حکام کی جانب سے کیے گئے حالیہ معائنوں میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ قدرتی طور پر یہ پانی خالص اور بہترین ہے۔کاکتیہ حکمران پرتاپ ردروڈو کے دورحکومت میں مولنگورگاوں میں قلعہ کی تعمیر کی تکمیل کے موقع پر اس کے اصل باب الداخلہ پرمکمل طورپرپتھروں سے بنائی گئی اس باولی کا پانی دودھ کی طرح سفید نظرآتا ہے۔اس باولی کے پانی کے سفید ہونے سے متعلق تاریخ دانوں اورمقامی عوام میں تجسس پایاجاتا تھا۔یہ پانی اتنا شفاف ہے کہ اس باولی کی گہرائی کااندازہ بالکل لگایاجاسکتا ہے۔اس گاوں کے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اس باولی کے پانی کے استعمال سے وہ بیماریوں سے دوررہ سکتے ہیں۔اس باولی کو دیکھنے کیلئے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔اس کو دیکھنے والوں نے کہا کہ یہ پانی صاف،میٹھا ہے اور ناریل پانی کی طرح شفاف ہے۔ایک نوجوان نے کہا کہ اس کا دادابھی یہی پانی استعمال کرتا تھا اور وہ بھی یہی پانی استعمال کرتا ہے جو کافی بہتر ہے۔لوگوں کا خیال ہے کہ اس پانی کے استعمال سے گھٹنوں کا درد بھی ختم ہوتا ہے۔کسی دور میں مقامی عوام کی جانب سے اس کے پانی کی جاگ کر نگرانی کاکام بھی کیاجاسکتا ہے۔کئی سالوں سے تاریخی حیثیت کی حامل اس دودھ باولی کے پانی کی خصوصیت کی جانچ سائنسدانوں نے عالمی تنظیم صحت کے معیارات کے مطابق کی۔زیرزمین آب کے معائنہ کے محکمہ کے عہدیداروں نے اپنی حالیہ جانچ میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بازار میں ملنے والے پیک کئے گئے منرل واٹرکے معیارسے بہتر معیار اس پانی کا ہے۔ضلع کی تقسیم کے بعد ملنگور کا قلعہ سیاحوں کیلئے کشش کا سبب بن گیا۔اسی لئے اس گاوں میں رہنے والے اس باولی کے تحفظ کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔