تقسیم ہندکیلئے کانگریس ذمہ دار

0
52

’نہروکے بجائے سردارپٹیل پہلے وزیراعظم بنتے تووہ کشمیربھی ہماراہوتا‘
جمہوریت نہرو کی دین نہیں ہزاروں سال سے قائم ہے یہ روایت:مودی
لازوال ڈیسک

  • نئی دہلی؍؍ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان تقسیم ہوا اور سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیراعظم ہوتے تو اس پار کشمیر پر پاکستان کا قبضہ نہیں ہوتا ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک میں جمہوریت قائم کرنے کا اس کا دعوی مکمل طورپر غلط ہے کیونکہ ہندوستان میں ہزاروں برسوں سے جمہوری روایات ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان تقسیم ہوا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کانگریس کے بوئے ہوئے زہریلے بیج کی وجہ سے ملک کو نقصان نہ پہنچا ہو، اگر جواہر لال نہرو کی بجائے سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیراعظم ہوتے تو پورے کشمیر پر ہمارا قبضہ ہوتا اور ایک حصہ بھی پاکستان کے پاس نہ ہوتا۔نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے کانگریس نے غلط پالیسیاں اختیار کیں اور وہ عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کی بجائے ایک ہی خاندان کے گن گاتی رہتی ہے اور اپنی ساری توانائی گاندھی خاندان کی خدمت کے لیے وقف کردی ہے، انتخابی وجوہات اور معمولی فائدے کے لیے کانگریس نے خودغرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 70 سال پہلے ملک تقسیم کردیا۔مودی نے کہا کہ آج بھی بھارت میں 20 کروڑ افراد کو بجلی میسر نہیں اور انہیں بجلی فراہم کرنے سے ہم کوسوں دور ہیں، بھارت کو نہرو کی وجہ سے جمہوریت نہیں ملی جس کا کانگریس راگ الاپتی رہتی ہے بلکہ ہندوستان میں کئی صدیوں سے جمہوریت تھی،جبکہ کانگریسی وزیراعظم راجیو گاندھی نے حیدرآباد ائرپورٹ پر اپنے دلت وزیراعلیٰ کی توہین بھی کی تھی۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کانگریس نے ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفاد کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کئے ، جن کا خمیازہ ملک آج تک بھگت رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو یہ گھمنڈ ہے کہ ملک کو جمہوریت اسی کے اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت ہزاروں سال سے قائم ہے ۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے کی کل کی تقریر کے تناظر میں انہوں نے کہاکہ ‘کانگریس ہمیں جمہوریت کا سبق نہ پڑھائے "۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کانگریس لیڈروں کو لگتا ہے کہ ہندوستان کی پیدائش 15 اگست 1947 کو ہوئی اور تبھی یہاں جمہوریت آئی۔ انہوں نے کہا کہ لچھوي سامراج اور بود ھت کے دور میں بھی جمہوریت کی گونج تھی۔انہوں نے مسٹر کھڑگے کو یاد دلایا ان آبائی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے جگت گرو وشویشور نے 12 ویں صدی میں ایسا اہتمام کیا تھا جن میں سب کچھ جمہوری طریقے سے ہوتا تھا اور عورتوں کی رکنیت بھی لازمی تھی۔ ڈھائی ہزار سال پہلے جمہوریت کا نظام تھا جس میں اتفاق اور اختلاف کا احترام ہوتا تھا۔ اس طرح جمہوریت ہماری رگوں اور روایات میں ہے ۔مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی نے جھوٹا بھاشن بند کرو کے نعرے بھی لگائے اور ایوان میں شور شرابا ہوا۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے وزیراعظم مودی کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے پارلیمنٹ میں رافیل طیاروں کی خریداری کے سودے میں کرپشن پر کیوں خاموشی اختیار کی۔واضح رہے کہ تقسیمِ ہند کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے نائب وزیراعظم اور وزیر داخلہ تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انتہا پسند ہندو اور مسلمان دشمن تھے جنہوں نے تقسیم برصغیر کے وقت مسلمانوں کا خون بہانے کا حکم دیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا