تحفۂ محبت

0
0

ڈاکٹرعبدالمجیدبھدرواہی
رابطہ نمبر۔8825051001

دونوں کی شادی کوایک سال ہواتھا۔ یہ سال بڑی ہنسی خوشی سے گذرا۔غربت اورمفلسی کے باوجود سب کچھ ہنستے کھیلتے گزرا۔
دونوںسنتے آئے تھے کہ آج فلاں نے شادی کی سالگرہ منائی۔آج میری سہیلی نے سالگرہ منائی،کل میرافلاں رشتہ دار سالگرہ منائے گا۔
یہ سب سن کر ان دونوں کے دل میں بھی سالگرہ منانے کاخیال باربار آنے لگامگرکیسے مناتے، کس طرح مناتے ،کہاں سے روپے پیسے آئیں گے۔دونوں ہی اپنی اپنی جگہ ایساکرنے کی تمناکرتے مگردوسرے ہی لمحے اس خیال کو اپنے دماغ سے باہرجھٹک دیتے۔
پھرایک دن دونوں نے ہی بغیر ایک دوسرے کوبتائے پکاارادہ کیاکہ ٹھیک ہے سالگرہ نہیںمنائیں گے مگرکوئی تحفہ ضروردیں گے۔
سالگرہ کافنکشن اگرکریں گے توجن کودعوت دیں گے وہ باتیں بنائیں گے کہ ِادھراِن کوغربت ہے اوراُدھر دعوتیں اڑاتے ہیں۔اس لیے فیصلہ کیاکہ وہ ایک دوسرے کوکوئی تحفہ دیں گے اوربس !!!
بیوی آسیہ نے اپنی منگنی کی انگوٹھی بیجنے کاارادہ کیااورخاونداصغرنے وہ قیمتی پین جواسکواسکے دوست وجے کمار نے شادی میں شرکت کے وقت اپنے ساتھ لندن سے لایاتھا۔ وہ لندن میں انجینئر ہے اوراصغرکاجانی دوست ہے۔
وجے کمارکومعلوم تھاکہ اصغر بے شک بہت تھوڑا پڑھالکھاہے ۔صرف بارہ جماعتیں پڑھاہے مگراُسے چھوٹی کہانیاں لکھنے کاکم عمرسے ہی شوق تھا۔اصغرکے پاس اور کوئی چیز نہ تھی جس کوبیچ کروہ اپنی بیوی آسیہ کیلئے کوئی گفٹ خریدتا۔
دونوں ہی نے بغیربتائے گفٹ خریدے اپنے اپنے طریقوں پرچل پڑے۔اصغر نے مقامی بک سیلرکووہ پین بیچا ۔پین بہت خوبصورت تھا۔ ابھی ڈبیہ میں ہی پیک تھا۔
بُک سیلرنے کہاکہ بھئی ! یہ توبہت خوبصورت اورقیمتی ہے۔ اتنی کیامجبوری آن پڑی کہ اسکوبیچناپڑا۔
مجبوری !ہی ہے ۔بیوی کوسالگرہ کاتحفہ دیناہے اورمیرے پاس اسکوبیچنے کے سواکوئی چارہ نہیں۔
ادھربیوی آسیہ کے پاس منگنی کی انگوٹھی کے علاوہ اورکچھ نہ تھا جس سے کہ وہ اپنے خاوند کے لیے کوئی گفٹ خریدسکے۔
اس نے مقامی سنارکے پاس یہ انگوٹھی بیچی۔
روپے لیکربک سیلرکے ہاں گئی۔
اسکو کبھی کبھی کچھ کہانیاں لکھنے کاشوق ہے ۔اس لیے پین ہی دینا مناسب رہے گا۔ یہ سوچ کروہ کتاب گھرگئی اور اس سے اچھاساپین دکھانے کیلئے کہا۔دوکانداریہ سن کرکہ محترمہ اپنے خاوند کوسالگرہ کاگفٹ دیناچاہتی ہے۔اس نے اسی پین کی سفارش کی۔جوکہ بہت موزوں تھا۔آسیہ نے یہ پین ابھی تک اپنے خاوند کے پاس نہیں دیکھاتھا۔
وہ یہ پین خریدکربہت خوش ہوئی۔ادھراصغرسنار کے پاس گیااوراسکوکہاکہ اس نے اپنی بیوی کوسالگرہ کاتحفہ دینا ہے ۔کوئی انگوٹھی دکھائو ۔اسکی انگوٹھی کاسائز میری اس انگلی کے برابر ہے۔اس نے اپنی انگلی دکھائے ہوئے کہا۔
اس نے یہ بھی کہاکہ انگوٹھی آج ہی تیار ملنی چاہیئے۔
بھئی! آج تیارکرناتوبہت مشکل ہے۔ کل یا پرسوں تک تیارمل سکتی ہے ۔
اوہ ہو۔اب توبات نہیں بنے گی۔تحفہ آج ہی دیناہے کیونکہ آج ہی سالگرہ کادن ہے۔
ہاں ۔ایک صورت ہے۔ میرے پاس ایک انگوٹھی ہے ۔بالکل نئی ہے ۔لگتاہے۔بیچنے والے نے ایک دن بھی نہیں پہنی ہے ۔
میں اسی کو مزیدصاف کردوں گا ۔
یہ ٹھیک رہے رہے گی۔سنارنے کہا۔
بھئی صاحب !یہ ہے وہ انگوٹھی! سنارنے دکھاتے ہوئے کہا۔اصغرنے بیوی کے ہاتھ میں یہ انگوٹھی کبھی نہ دیکھی تھی کیونکہ آسیہ اسکواپنے صندوق میں ہی احتیاط سے رکھتی تھی ۔روزانہ استعمال نہ کرتی تھی۔
ٹھیک ہے۔آپ اس کواچھی طرح پیک کردو۔
شکریہ کہہ کراصغر وہاں سے چل دیا۔
گھرپہنچ کر اس نے آسیہ کوآوازدی ۔
کہاں ہو؟۔ میں کپڑے بدل رہی ہوں۔آسیہ نے جواب دیا۔
میں بازارگئی تھی ۔آپکے لئے گفٹ خریدنے۔
میں بھی آپ کے لیے تحفہ خرید کرلایاہوں۔
میاں بیوی دونوں نے حلوہ پوڑی چائے بنائی۔دسترخوان لگایا۔مزے سے کھانے لگے۔
دونوں نے اپنے اپنے لائے ہوئے گفٹ کھولے ۔اصغرنے آسیہ کالایاہوا پین پہچانا۔بہت خوشی کااظہارکیا۔ اندرہی اندر حیراں ہواکہ یہ تومیراہی پین ہے۔
اب اصغر کی باری تھی اس نے انگوٹھی نکالی اورآسیہ کوکہاکہ اپناہاتھ آگے کروتاکہ میں یہ انگوٹھی آپ کوپہنائوں ۔آسیہ نے بھی اپنی انگوٹھی پہچانی مگرکچھ نہ بولی۔اندرہی اندرحیران ہوئی۔
اصغرنے پین کوپیک میں سے نکال کرآسیہ سے کہاکہ میں آج ہی اسی پین سے ایک نئی اچھوتی کہانی لکھوں گاکہ کس طرح ایک میاں بیوی نے باوجود غربت اورمفلسی کس طرح تحفہ جات کاانتظام کیااورسالگرہ منائی۔
آسیہ نے اس پرکہاکہ آپ نے میرے دل کی بات اپنی زبان پرلاکربول دی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا