تجاوزات کے بہانے لوگوں کو ہراساں کرنا ناقابل برداشت:جاوید احمد رانا

0
0

سرحدی سب ڈویژن مینڈھر میں زمینوں سے بے دخلی حکم نامے کے خلاف سخت عوامی احتجاج
سرفرازقادری

مینڈھر؍؍حکومت نے انسداد تجاوزات کے نام پر ریاست بھر میں ایک کہرام برپا کردیا ہے جس کی وجہ سے مجبور اور مظلوم ریاستی عوام کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس پیر پنجال زون کے صدر اور سابق ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے پیر کے روز مینڈھر میں ایک عوامی احتجاجی اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کیا یہ احتجاجی اجلاس سرحدی سب ڈویژن مینڈھر کی مختلف پنچایتوں سے آئے ہوئے منتخب نمائندگان پنچایت اور معززین علاقہ کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا ۔نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا کہ تجاوزات کی آڑ میں اس شورش زدہ ریاست کی عوام کو مزید ہراساں کرنے کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ سابق ڈپٹی چیئرمین قانون ساز کونسل جاوید احمد رانا نے مذکورہ حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں کے زیر بحث زمینیں تحت قانونLB6 اور S432, اور Roshni جیسے قوانین کے ذریعہ حاصل کئے ہوئے ہیں۔ جاوید احمد رانا مینڈھر میں حکومتی حکم کے خلاف ایک عوامی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔ جاوید احمد رانا نے کہا کہ سرکاری حکم نامے کے مطابق تمام تجاوزات LB6, S432 بشمول روشنی ایکٹ کے تحت الاٹ کی گئی تمام کی اراضی پر سے ہٹانے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں جن کی معیاد 31 جنوری 2023 تک مقرر کی گئی ہے جو سراسر غلط اور عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ کھلواڑ ہے جس کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران احتجاجی مظاہرین نے ایک تحریری عرض داشت بذریعہ سب ڈویڑنل میجسٹریٹ مینڈھر ریاستی گورنر منہوج سنہا کے نام سپردِ کی۔ اس دوران عوام نے ایس ڈی ایم مینڈھر کے دفتر کے سامنے سرکاری حکم نامے کے خلاف جم کر مظاہرہ کیا گیا۔ جاوید رانا نے مظاہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کا یہ حکم ایک عامرانہ قدم ہے جس کا مقصد چھوٹے کسانوں اور خاص کر دیہی علاقوں میں بسنے والے غریب عوام کو خانہ بدوش بنانا ہے جاوید احمد رانا نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکار انسداد تجاوزات کے نام پر چلائی جانے والی مہم کی آڑ میں عام انسان کو ہراساں کر رہی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست کی زیادہ تر اراضی معاشرے کے غریب اور معاشی طور پر کمزور طبقات کے قبضے میں ہے اور وہ اسے بنیادی طور پر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مذکورہ زمین پر زرعی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی معمولی آمدنی کے علاوہ ان لوگوں کے پاس آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔ سابق رکن اسمبلی نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر کی یہ ستم ظریفی ہے کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کو مرکزی زیر اختیارات کے یہاں کے معاملات کو پراکسی کے ذریعے چلا رہی ہے، عوام دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور من مانے طریقے سے یہاں کی مظلوم عوام پر جابرانہ احکامات نافذ کر رہی ہے جس میں ایک بعد دوسرا حکم صادر کیا جاتا ہے جن کی وجہ سے یہاں کی مظلوم اور مجبور عوام کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کے وہ عوام کو خانہ بدوش بنانے کے بجائے آس شورش زدہ ریاست کی بہتر دیکھ بھال کرتی بجائے اس سرکار قانون کی آڑ میں لوگوں کو بے گھر کرنے کے فراق میں ہے؟ ۔انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ اس طرح کے حکم کو جاری کرکے حکومت منتخب لوگوں کو پناہ گاہ سے محروم کر رہی ہے اور اس طرح ان کو دکھی حالات میں دھکیلنے کی راہ ہموار کر رہی ہے جہاں خاص طور پر سخت سردی کے حالات میں زندہ رہنا مشکل ہو جائے گا”۔ سینئر نیشنل کانفرنس لیڈر نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ باقاعدگی سے عوام مخالف احکامات جاری کررہی ہے جو عام آدمی کی زندگی کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔ انہیں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو سخت انداز میں خبردار کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ وہ عام اور غریب لوگوں کو ہراساں کرنے سے باز رہے۔ جاوید احمد رانا بات پر زور دیتے ہوئے کہ نیشنل کانفرنس کسانوں خصوصاً غریب عوام کے خلاف کسی بھی قیمت پر اس طرح کی غیر منصفانہ کارروائی کو برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں یو ٹی انتظامیہ سے اپیل کی کے وہ مذکورہ متنازعہ حکم نامے کو فوری طور پر واپس لے، تاکہ پریشان حال عوام کو راحت کا سانس لینا نصیب ہو سکے ؟؟۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس متنازعہ حکم نامے کو فورآ واپس نہیں لیا تو نیشنل کانفرنس جماعت پوری شدت کے ساتھ اس بربریت کا مقابلہ کرے گی؟ ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے درمیانہ درجے کے کسانوں خصوصاً مجموعی غریب عوام پر اس متنازعہ حکم نامے کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ احتجاج میں شامل ہونے والوں میں ڈی ڈی سی ممبر مینڈھر اے میاں فاروق احمد ایڈووکیٹ نذیر حسین چودھری، ایڈووکیٹ سرپنچ اکبر خان ایڈووکیٹ محمود احمد خان ، مولوی محمد اقبال، سرپنچ سعید چودھری، سرپنچ رحمان اور سرفراز چودھری ؤ دیگراں موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا