تاریخ پہ تاریخ نہیں اب صرف انصاف ہی انصاف:نئے فوجداری قوانین: نفاذ کی تیاریاں مکمل، یکم جولائی سے نافذ ہونگے

0
0

پی آئی بی، جموں کے زیر اہتمام تین نئے فوجداری قوانین پر ورتلاپ کا اہتمام
نئی قانون سازی ہندوستان کی مجرمانہ انصاف کی فراہمی کی تاریخ میں ایک اہم لمحہ ہو گی:شیوم سدھارتھ

لازوال ڈیسک

جموں؍؍ملک کے فوجداری انصاف کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرنے اور فرسودہ قوانین کو ختم کرنے کے مقصد

سے گزشتہ لوک سبھا میں منظور کئے گئے تین نئے فوجداری قوانین – انڈین جسٹس کوڈ2023ء، انڈین سول ڈیفنس کوڈ2023ء۔ اور انڈین ایویڈینس کوڈ ایکٹ2023ء کو- یکم جولائی سے لاگو کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ ان بلوں کو صدر کی منظوری کے بعد25؍دسمبر کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے نئے فوجداری قوانین کو لاگو کرنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ باقاعدہ میٹنگیں کی ہیں۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے نئے فوجداری قوانین کو لاگو کرنے کے لئے ٹیکنالوجی، صلاحیت سازی اور بیداری پیدا کرنے کے معاملے میں پوری طرح تیار ہیں۔
اسی بیداری مہم کی ایک کڑی کے طور پر پی آئی بی، جموں کی جانب سے آج یہاں پریس کلب جموں میں تین نئے فوجداری قوانین پر ایک میڈیا ورکشاپ (منی ورتلاپ)کا انعقاد کیا گیا، جس میں بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم (بی ایس اے) نامی قانون سازی پرسیرحاصل روشنی ڈالی گئی۔ تقریب کا مقصد بیداری پیدا کرنا اور ان قوانین کی نمایاں خصوصیات کو اجاگر کرنا تھا۔اس موقع پر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ، شمالی، جموں، شیوم سدھارتھ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

 

 

 

اپنے خطاب میں شیوم سدھارتھ نے کہا کہ نئے فوجداری قوانین ہندوستان کی فوجداری انصاف کی فراہمی کی

تاریخ میں ایک اہم لمحہ ثابت ہوں گے۔وہیں مہمان خصوصی سدھارتھ نے کہا کہ ’’یہ ایک نئی صبح ہوگی جب ہندوستانی سوچ پر مبنی اور انصاف، غیر جانبداری، مساوات کے اصولوں پر مبنی یہ قوانین یکم جولائی کو لاگو ہوں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین انصاف کی فراہمی کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایس پی نے اس بات پر زور دیا کہ ان قوانین میں اپنایا جانے والا پہلا اور سب سے اہم نقطہ نظر یہ ہے کہ وہ شہری مرکوز ہیں، اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ اب، انصاف حاصل کرنے کے دوران شہریوں اور شکایت کنندگان کو کم تکلیف ہو۔

 

 

 

اس موقع پر مہمان ذی وقار ایڈوکیٹ رنجیت سنگھ جموال نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم اور سائبر کرائمز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے سختی سے نمٹنے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔اس موقع پرموب لنچنگ اور گینگ ریپ جیسے جرائم کو اب نئی قانون سازی میں مزید اچھی طرح سے احاطہ کیا گیا ہے۔جموال نے مزید کہا کہ نئے قوانین شہریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لائے گئے ہیں۔
قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں، ڈائریکٹر، پی آئی بی/سی بی سی، جموں، غلام عباس نے اجتماع کو تینوں قانون سازی کو متعارف کرانے کی وجہ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ عام لوگوں میں نئے قوانین کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں حکومت کی کوششوں کی تکمیل کریں اور eSakshya (ای ثبوت) ایپ کو بھی مقبول بنائیں جو کہ ایک موبائل پر مبنی ایپلی کیشن ہے جو ایک مجرمانہ کیس میںپولیس کے ریکارڈ، جرائم کے منظر، تلاش میں مدد فراہم کرتی ہے۔

 

 

 

مقررین نے جانکاری دی کہ نئے فوجداری قوانین ہندوستانی شہریوں کو بااختیار بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

ان قوانین کا مقصد سب کے لیے ایک زیادہ قابل رسائی، معاون اور موثر نظام انصاف بنانا ہے۔ نئے فوجداری قوانین کی اہم دفعات میں واقعات کی آن لائن رپورٹنگ، کسی بھی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرنا، ایف آئی آر کی مفت کاپی دینا، گرفتاری پر معلومات کا حق، گرفتاری کی معلومات ظاہر کرنا، فارینسک شواہد جمع کرنا اور ویڈیو گرافی، تیز رفتار تفتیش، متاثرین کو مقدمے کی پیش رفت کے بارے میں اپ ڈیٹ کرنا، متاثرہ خواتین اور بچوں کا مفت علاج، الیکٹرانک سمن، متاثرہ کا بیان، پولیس رپورٹ اور لیڈی مجسٹریٹ کی طرف سے دیگر دستاویزات کی دستیابی، عدالت کا محدود التواء، گواہوں کے تحفظ کی اسکیم، صنفی شمولیت۔ تمام کارروائیاں الیکٹرانک موڈ میں کی جا رہی ہیں، بیانات کی آڈیو-ویڈیو ریکارڈنگ، خصوصی حالات میں پولیس اسٹیشن جانے سے استثنیٰ، صنفی غیر جانبدارانہ جرائم، کمیونٹی سروس، جرم کی سنگینی کے مطابق جرائم کی سزا، آسان قانونی طریقہ کار اور تیز رفتاری اور منصفانہ حل پر مشتمل ہے۔
حکومت نے ان تینوں قوانین کو تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پولیس اہلکاروں، جیل کے عملے، پراسیکیوٹرز، عدالتی افسران، فرانزک اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں میں نافذ کرنے کے لیے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں تاکہ تینوں نئے قوانین کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی پھیلائی جائے اور ان پر موثر عمل درآمد ہو۔ ان قوانین کو یقینی بنایا جاسکے۔ چونکہ نئے فوجداری قوانین تحقیقات، مقدمے اور عدالتی کارروائیوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہیں، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے موجودہ کرائم اور کریمنل آئیڈینٹی فکیشن نیٹ ورک سسٹم میں ۲۳؍ بہتری کی ہے۔ اسکے علاوہ بیورو نے نئے فوجداری قوانین کے نفاذ میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مسلسل جائزہ لینے اور مدد کیلئے ۳۶؍ ٹیمیں اور کال سینٹر بنائے ہیں۔
اس موقع پر، میڈیا اینڈ کمیونیکیشن آفیسر، پی آئی بی، جموں ذاکر نذیر نے نئی قانون سازی کا جائزہ دینے کے لیے ایک تفصیلی پاور پوائنٹ پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے میڈیا پر بھی زور دیا کہ وہ شہریوں کو نئے قوانین کے بارے میں آگاہ کریں۔اس تقریب میں ایک دلچسپ سوال و جواب سیشن بھی پیش کیا گیا، جہاں حاضرین کو مقررین کے ساتھ بات چیت کرنے، اپنے شکوک و شبہات کو واضح کرنے اور نئی قانون سازی کے بارے میں مزید بصیرت حاصل کرنے کا موقع ملا۔ واضح رہے ورتلاپ میں تقریباً 40 میڈیا پرسنز اور جموں یونیورسٹی کے تقریباً 10 انٹرنز نے شرکت کی۔اس موقع پرفیلڈ پبلسٹی آفیسر، سی بی سی، کٹھوعہ کیمپ جموںراجیش شرما نے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا