- ننھی آصفہ کوکیسے ملے گاانصاف؟
- کٹھوعہ میں آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ کے دل دہلادینے والے قتل اورعصمت دری معاملے کے کلیدی ملزم سپیشل پولیس آفیسر(ایس پی او) دیپک کھجوریہ کیساتھ نام نہاد ’ہندوایکتامنچ‘ کی محبت اُس وقت وسیع ہوگئی جب برسراقتداربھاجپاکے دوکابینہ وزرأ ودیگرارکان قانون سازیہ نے بھی اس منچ کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے انہیں اپنابھرپور’آشیرواد‘دید یا،جمعرات کوپھرسے ہندوایکتامنچ کے زیراہتمام ایک جلسہ جلوس ہواجس میں بھاجپانے باضابطہ طورپرچھلانگ لگائی اورجنگلات وماحولیات کے وزیرچوہدری لال سنگھ نے ماحول کومزیدگرماتے ہوئے بھاشن دیااوراپنے ہی سسٹم کیخلاف آوازبلندکی یعنی ریاستی پولیس کے کام کاج اس کی کرائم برانچ پرعدم اعتمادکااِظہارکرتے ہوئے ایک کابینہ وزیرہونے کے باوجودنظام پراُنگلی اُٹھائی وجہ ہندوانتہاپسندوں سے تعریفیں بٹورنااورآر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرناتھا، ان کے ہمراہ صنعت وحرفت کے وزیرچندرپرکاش گنگابھی تھے جبکہ بھاجپاسے ہی تعلق رکھنے والے دو ارکان اسمبلی بھی موجودتھے، یہ جلسہ کوٹہ نامی گاؤں میں منعقدکیاگیاکوٹہ گاؤں متاثرہ آٹھ سالہ کمسن بچی کے آبائی گاؤں ’رسانہ‘ سے ملحق ہے، سینئر بی جے پی وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے خطاب کیا جبکہ اس موقعہ پر بی جے پی کے متعدد دیگر لیڈران موجود تھے، جلسہ کے شرکاء نے ’ہم کیا چاہتے سی بی آئی انکوائری اور بھارت ماتا کی جے‘ جیسے نعرے لگائے،علاقہ میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود منعقد ہونے والے اس جلسہ کے مقام پر مبینہ طور پر بعض سینئر سیول و پولیس انتظامیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے، سب ڈویژن ہیرانگر میں گذشتہ قریب تین ہفتوں سے دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت چار یا چار سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہے، مسٹر گنگا نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’آج کا دن آپ انتظار کریے۔ ہمیں آپ کے ساتھ ہمدردی ہے۔ ہم یہاں بھاشن دینے نہیں آئے ہیں۔ ہم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے اور ان کو بتائیں گے کہ لوگوں کو پولیس پر بھروسہ نہیںہے، اس لئے تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے۔ سی بی آئی انکوائری ہوگی۔ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کے چنے ہوئے ہیں‘،اب دیکھنایہ ہے کہ کیابھاجپاکی اپنے سیاسی مفادات کیلئے کھیلی جارہی اس بے شرمی والی سیاست کے آگے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی گھٹنے ٹیکتی ہیں اورمعاملے کواُلجھانے ،لٹکانے اورقصورواروں کو لمبی عمردینے کیلئے سی بی آئی کوسونپنے کیلئے حامی بھرتی ہیں یاپھر ریاستی کرائم برانچ کے ذریعے کی جارہی تحقیقات کوبلاخلل آگے بڑھاتی ہیں؟معاملہ اس قدرغلیظ سیاست کی نذرکردیاگیاہے کہ اگریہاں پی ڈی پی۔بھاجپاکارشتہ بھی ٹوٹ جائے توگھاٹے کاسودانہیں لیکن فرقہ پرستی کی آلودگی کو جموں وکشمیرکے فضائوںمیں پھیلنے سے روکناہوگااورآصفہ کے قاتلوں کوسخت سے سخت سزادیناہوگی۔فی الحال کوصورتحال ہے اسے پی ڈی پی۔بھاجپایعنی سبز۔زعفرانی اتحادآصفہ معاملے پربے شرم اوربے بس اتحا دبناہواہے ، ایک طرف جہاںبھاجپابے شرمی پہ اُترآئی ہے وہیں پی ڈی پی خیمہ خاموشی اختیارکئے ہوئے بے بسی کااِظہارکررہاہے۔ کٹھوعہ میں آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ کے دل دہلادینے والے قتل اورعصمت دری معاملے کے کلیدی ملزم سپیشل پولیس آفیسر(ایس پی او) دیپک کھجوریہ کیساتھ نام نہاد ’ہندوایکتامنچ‘ کی محبت اُس وقت وسیع ہوگئی جب برسراقتداربھاجپاکے دوکابینہ وزرأ ودیگرارکان قانون سازیہ نے بھی اس منچ کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے انہیں اپنابھرپور’آشیرواد‘دید یا،جمعرات کوپھرسے ہندوایکتامنچ کے زیراہتمام ایک جلسہ جلوس ہواجس میں بھاجپانے باضابطہ طورپرچھلانگ لگائی اورجنگلات وماحولیات کے وزیرچوہدری لال سنگھ نے ماحول کومزیدگرماتے ہوئے بھاشن دیااوراپنے ہی سسٹم کیخلاف آوازبلندکی یعنی ریاستی پولیس کے کام کاج اس کی کرائم برانچ پرعدم اعتمادکااِظہارکرتے ہوئے ایک کابینہ وزیرہونے کے باوجودنظام پراُنگلی اُٹھائی وجہ ہندوانتہاپسندوں سے تعریفیں بٹورنااورآر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرناتھا، ان کے ہمراہ صنعت وحرفت کے وزیرچندرپرکاش گنگابھی تھے جبکہ بھاجپاسے ہی تعلق رکھنے والے دو ارکان اسمبلی بھی موجودتھے، یہ جلسہ کوٹہ نامی گاؤں میں منعقدکیاگیاکوٹہ گاؤں متاثرہ آٹھ سالہ کمسن بچی کے آبائی گاؤں ’رسانہ‘ سے ملحق ہے، سینئر بی جے پی وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے خطاب کیا جبکہ اس موقعہ پر بی جے پی کے متعدد دیگر لیڈران موجود تھے، جلسہ کے شرکاء نے ’ہم کیا چاہتے سی بی آئی انکوائری اور بھارت ماتا کی جے‘ جیسے نعرے لگائے،علاقہ میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود منعقد ہونے والے اس جلسہ کے مقام پر مبینہ طور پر بعض سینئر سیول و پولیس انتظامیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے، سب ڈویژن ہیرانگر میں گذشتہ قریب تین ہفتوں سے دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت چار یا چار سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہے، مسٹر گنگا نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’آج کا دن آپ انتظار کریے۔ ہمیں آپ کے ساتھ ہمدردی ہے۔ ہم یہاں بھاشن دینے نہیں آئے ہیں۔ ہم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے اور ان کو بتائیں گے کہ لوگوں کو پولیس پر بھروسہ نہیںہے، اس لئے تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے۔ سی بی آئی انکوائری ہوگی۔ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کے چنے ہوئے ہیں‘،اب دیکھنایہ ہے کہ کیابھاجپاکی اپنے سیاسی مفادات کیلئے کھیلی جارہی اس بے شرمی والی سیاست کے آگے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی گھٹنے ٹیکتی ہیں اورمعاملے کواُلجھانے ،لٹکانے اورقصورواروں کو لمبی عمردینے کیلئے سی بی آئی کوسونپنے کیلئے حامی بھرتی ہیں یاپھر ریاستی کرائم برانچ کے ذریعے کی جارہی تحقیقات کوبلاخلل آگے بڑھاتی ہیں؟معاملہ اس قدرغلیظ سیاست کی نذرکردیاگیاہے کہ اگریہاں پی ڈی پی۔بھاجپاکارشتہ بھی ٹوٹ جائے توگھاٹے کاسودانہیں لیکن فرقہ پرستی کی آلودگی کو جموں وکشمیرکے فضائوںمیں پھیلنے سے روکناہوگااورآصفہ کے قاتلوں کوسخت سے سخت سزادیناہوگی۔فی الحال کوصورتحال ہے اسے پی ڈی پی۔بھاجپایعنی سبز۔زعفرانی اتحادآصفہ معاملے پربے شرم اوربے بس اتحا دبناہواہے ، ایک طرف جہاںبھاجپابے شرمی پہ اُترآئی ہے وہیں پی ڈی پی خیمہ خاموشی اختیارکئے ہوئے بے بسی کااِظہارکررہاہے۔