بی جے پی نے پی ڈی پی کو توڑ کر نئی پارٹیاں تشکیل دیں :محبوبہ مفتی

0
0

مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں بی جے پی کی مخالفت کرتا ہوں :عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر؍؍جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی ) صدر محبوبہ مفتی نے جمعرات کے روز کہاکہ بھاجپا جموں وکشمیر کی اصل آواز کودباکر منظور نظر افراد کو پارلیمنٹ میں پہنچانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے پی ڈی پی کو توڑ کر نئی پارٹیاں تشکیل دیں۔
وہیںجموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کو پریوار واد سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ جو پارٹیاں بھاجپا کی مخالفت کرتی ہیں بی جے پی کو ان سے بڑ ا مسئلہ پید ہوتا ہے ۔محبوبہ مفتی نے اننت ناگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ سال 2019کے بعد جو پارٹیاں بی جے پی کے اشارے پر بنائی گئی ان کا واحد مقصد اصل آواز کو دبانا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ڈی پی کو توڑ کر بھاجپانے نئی پارٹیوں کو وجود بخشا اور اب انہیں طاقت دینے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہیں۔ان کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے مجھے ، میری ماں اور بھائی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بار بار طلب کیا گیا۔حیرانگی کا مقام یہ ہے کہ چلہ کلان کی سردی کے دوران مجھے سرکاری کوارٹر سے باہر نکالا گیا۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ پی ڈی پی سے سینئر لیڈران کو نکال کر بھاجپا نے نئی پارٹیوں کو وجود بخشا۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کیا جا چکا ہے یہاں جو بھی حق کی صدا بلند کرتا ہے اس کو بزور طاقت دبایا جارہا ہے۔
وہیںجموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کو پریوار واد سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ جو پارٹیاں بھاجپا کی مخالفت کرتی ہیں بی جے پی کو ان سے بڑ ا مسئلہ پید ہوتا ہے ۔عمر عبداللہ نے سری نگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ مختصر بات چیت کے دوران کہا کہ بی جے پی کی مخالفت کرنا اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہوں ۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے قدر آور لیڈران خاندانی سیاست کی باتیں کر رہے ہیں لیکن انہیں اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھنا چاہئے ان کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کو پریوار واد سے نہیں بلکہ اپنے مخالفین سے اعتراض ہے۔لوک سبھا انتخابات کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہاکہ مناسب موقع پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا