بی جے پی نے جموں وکشمیر میں نوجوانوں کے مستقبل کیساتھ سمجھوتہ کیا:منجیت سنگھ

0
0

مقامی لوگوں سے روزگار کا حق چھینا گیا، غیر مقامی افراد کو قدرتی وسائل کی کھلی چھوٹ دی گئی
لازوال ڈیسک
وجے پور؍؍اپنی پارٹی صوبائی صدر جموں اور سابقہ وزیر منجیت سنگھ نے بھارتیہ جنتا پارٹک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اِس پر غیر مقامی افراد کو قدرتی وسائل لوٹنے کی کھلی چھوٹ دیکر جموں وکشمیر کی نوجواں نسل کے مستقبل کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔وجے پور میں اپنی پارٹی لیڈروں اور ورکروں کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منجیت سنگھ نے کہاکہ بی جے پی نے آئینی حقوق کے تحفظ کے کھوکھلے نعرے لگاکر جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا’’ بی جے پی نے نوجوانوں کو مایوس کیا جنہیں زعفرانی جماعت نے خصوصی درجہ کی تنسیخ کے وقت روشن مستقبل کے خواب دکھائے تھے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے نوجوانوں سے روزگار کے وعدے کئے لیکن گھوٹالوں کے بعد بھرتی عمل کو منسوخ کیاگیا جس سے مستحق اْمیدوار بھی شکار ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ ’’بی جے پی دور حکومت میں بھرتیوں میں گھوٹالوں پہ گھوٹالوں کی وجہ سے بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں میں مایوسی ہے اور غیر یقینیت صورتحال ہے ، وہ تذبذب کا شکار ہیں کہ راست بھاجپا جموں کشمیر میں حکومت کر رہی ہے، پھر بھی لگاتار اچھے دن لانے کے دعوے کئے جارہے ہیں‘‘انہوں نے مزید کہاکہ نوجوانوں کو شاہراہ توسیع ، پن بجلی ، سیاحتی پروجیکٹوں اور صنعتی شعبہ میں روزگار نہیں مل رہا اور بیرون ِ جموں وکشمیر سے لوگوں کو یہاں پر لاکر روزگار دیاجارہاہے۔ حکومت کو چاہئے کہ سرکاری افسران اور صنعتی شعبہ کے ذمہ داران کو جوابدہ بنایاجائے کہ وہ مقامی نوجوانوں کے لئے 80فیصد نوکریوں کو یقینی بنائے۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر اپنی پارٹی اقتدار میں آئی تو ہم غیر مقامی افراد کو قدرتی وسائل کو ہڑپنے کی اجازت نہیں دے گی جن پر مقامی وسائل کا حق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ایمز، آئی آئی ٹی/آئی آئی ایم اور دیگر شعبوں کے اندر مقامی نوجوانوں کو روزگار دیاجائے۔منجیت سنگھ نے کہاکہ موسلادھار بارشوں اور مٹی کے کٹائو کی وجہ سے کنڈی خطہ میں لوگوں کو مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے اور متاثرین کو انتظامیہ کی طرف س معقول معاوضہ فراہم نہیں کیاگیا اور نہ ہی تحفظاتی کام کے لئے کریٹس وغیرہ دیئے گئے۔انہوں نے مزید کہاکہ متعدد علاقوں میں پی ایچ سی پائپیں اکھڑ گئی ہیں اور مرمتی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا