بیٹی بچائو:اب چوٹی بچائو!

1
0

چوٹی کاٹنے کے پراسرار واقعات کاسلسلہ ملک کی متعددریاستوں سے گزرتاہواجموں وکشمیرپہنچا،حیران کن طورپرجموں وکشمیراورپنجاب سرحدسے لگتے علاقوں میں سنسنی خیزواقعات پیش آئے اوردھیرے دھیرے یہ خوف جموں شہرتک پہنچا،یہاں سے آگے بڑھتاہواکئی دیہات تک جاپہنچا، اودھمپور اورریاسی اضلاع کواپنی لپیٹ میں لیتے ہوئے خطہ پیرپنجال میں بھی ایسے واقعات پیش آناشروع ہوگئی،تاہم خطہ چناب فی الحال اس خوف سے محفوظ ہے،شائدوہاں کے پرخطرسڑک رابطے سے ہی خوف بھی خوفزدہ ہوگیا،اورمنگل کو سرزمین ِ کشمیرمیں بھی پہلاچوٹی کاٹنے کاواقعہ پیش آیا،ان پراسرار واقعات کے حقائق معلوم کرنے میں قانون نافذکرنے والے اِدارے ہنوزناکام ہیں جس وجہ سے افواہوں کابازارگرم ہے، تعویذبتی،پنڈتوں ومولویوں کے ہاں خواتین کابھاری رش ہے، طرح طرح کے ٹوٹے اپنائے جارہے ہیں اورخواتین اپنی چوٹی کے تحفظ کولیکرراتیں آنکھوں میں کاٹنے پہ مجبورہیں، مندروں میں خواتین کابھاری رش ہے اوروہ ان دِنوں پوجاپاٹ کی طرف زیادہ گامزن ہیں تاکہ انہیں کسی شیطانی بلاسے نجات ملے اوروہ انکے قریب آنے نہ پائے،مرکزی وریاستی سرکار ’بیٹی بچائو‘مہم کے نام پرکئی اسکیمیں چلاتی ہے لیکن آج بیٹیوں کی چوٹیاں کٹ رہی ہیں اوربیٹی بچائوکیساتھ اب چوٹی بچائوپہ حکومتی سردمہری حیران کن ہے، ریاستی پولیس بھی افواہوں پہ کان دھرنے کے سِواکچھ کرنے سے قاصرہے، عام لوگوں میں یہ خوف کاماحول آخرکب تک رہے گا،ریاست کی خاتون وزیراعلیٰ کواس مسئلے پرلب کشائی میں مزیدتاخیرنہیں کرنی چاہئے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

1 تعليق

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا