بہار میں انڈیا اتحاد

0
71

۰۰۰
مشرف شمسی
۰۰۰
ملک میں ہو رہے پارلیمانی الیکشن میں پہلا مرحلہ بی جے پی کے لئے مایوس کن رہا ہے۔ مغربی بنگال کو چھوڑ دیں تو پورے ملک میں چناؤ کے تئیں کوئی جوش و خروش دیکھنے میں نہیں مل رہا ہے۔بلکہ یہ کہا جائے کہ چناو کے دوران ووٹروں میں سرد مہری دیکھنے کو مل رہی ہے۔جہاں تک بہار کا تعلق ہے پہلے مرحلہ میں جن چار لوک سبھا سیٹوں پر انتخابات ہوئے ہیں اْن میں بھی گزشتہ چناو کے مقابلے ووٹ فیصد میں گراوٹ آئی ہے۔لیکن بہار میں انڈیا اتحاد نتیش کے پالا بدلنے کے باوجود مضبوطی کے ساتھ چناو لڑتی نظر آ رہی ہے۔نتیش کمار بھلے ہی این ڈی اے کے ساتھ چناو لڑ رہے ہیں۔لیکن نتیش بذات خود جس آٹھ فیصدی کوئری اور کرمی ذاتی کے رہنماء ہیں اْنکا جھکاؤ جہاں جنتا دل یو کے امیدوار کھڑے ہیں اْنکے ساتھ نظر آ رہا ہے لیکن جہاں بی جے پی کے امیدوار ہیں وہاں اْنہیں سبق سکھانے کے موڈ میں نظر آ رہے ہیں۔یا یوں کہیں کہ جنتا دل یو کی جانب سے ہی اشارہ دے دیا گیا ہے کہ اْنکے ووٹرز بی جے پی کے امیدواروں کو ووٹ نہیں کریں۔ویسے بھی کوئری اور کرمی ووٹرز کسی بھی حلقے میں اگر اْنکی ذات کا امیدوار کسی بھی سیاسی جماعت سے کھڑا ہو وہ پہلے اْسے ووٹ دیتے ہیں اور اْنکی ذات کا امیدوار نہیں ہے تو بی جے پی کو ووٹ کرتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہو رہا ہے۔
این ڈی اے کا ایک اور اتحادی چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی جو پانچ لوک سبھا سیٹوں پر چناو لڑ رہی ہے۔یہ پارٹی بھی اپنے ووٹروں یعنی پانچ سے چھ فیصدی پاسوان ووٹروں کو این ڈی اے کے حق میں ووٹ دینے کے لئے راضی نہیں کر پا رہی ہے۔پاسوان ووٹرز جہاں لوک جن شکتی پارٹی کے امیدوار ہیں اْنکے ساتھ تو کھڑے ہیں لیکن پاسوان ووٹرز کم سے کم بی جے پی کے امیدواروں کو ووٹ کرتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اس کی وجہ چراغ پاسوان کو جس طرح سے گزشتہ اسمبلی چناو اور اس کے بعد بی جے پی اعلیٰ کمان نے ہے عزت کیا اور اْنکا بنگلہ چھین لیا گیا اسکی وجہ سے پاسوان ووٹرز میں ناراضگی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی خود گزشتہ لوک سبھا چناو میں سترہ میں سترہ سیٹیں جیت گئی تھی اس بار ایک ہندسے میں رہ جانے کی اْمید ہے۔اگر یہی ٹرینڈ چلتا رہا تو۔
جہاں تک انڈیا اتحاد کا سوال ہے تو انڈیا اتحاد میں سب سے کمزور کڑی کانگریس ہے۔گزشتہ لوک سبھا چناو میں بہار کی چالیس لوک سبھا سیٹوں میں صرف ایک سیٹ جو کشن گنج لوک سبھا کی سیٹ ہے وہ کانگریس کے حق میں گئی تھی لیکن اس لوک سبھا چناو میں کانگریس اپنی روایتی کشن گنج سیٹ ایم آئی ایم کے اختر الایمان کے مقابلے ہارتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔یعنی ایم آئی ایم کا کھاتہ اس لوک سبھا چناو میں بہار سے کھلتا نظر آ رہا ہے۔
ویسے کانگریس نو سیٹوں پر چناو لڑ رہی ہے۔کانگریس تین سیٹوں پر بھی کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو کافی ہے۔ہاں پورنیہ میں آزاد امیدوار پپو یادو مضبوط حالت میں ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل نے جس طرح سے اپنے امیدوار کھڑے کیئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ آر جے ڈی اور جنتا دل یو میں ایک خاموش اتحاد ہے۔چار سے پانچ سیٹوں پر راشٹریہ جنتا دل اپنے ایسے امیدوار جنتا دل یو کے سامنے اتارے ہیں جو راشٹریہ جنتا دل کو کسی بھی حالت میں کامیابی نہیں دلا سکتی ہے۔اْن سیٹوں میں مدھہ پورہ اور سیپول کی سیٹیں بھی ہیں۔حالانکہ انڈیا اتحاد مضبوطی سے چناو لڑ رہی ہے۔ایسا لگتا ہے بہار میں عوام چناو لڑ رہی ہے۔ایسے میں انڈیا اتحاد کے کمزور امیدوار بھی سامنے کے بڑے امیدواروں کو پٹخنی دے دے تو کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔
بہار میں انڈیا اتحاد میں موجود لیفٹ کے سبھی پانچوں امیدوار مضبوطی سے چناو لڑ رہے ہیں۔سب سے بڑی بات بہار میں بیک ورڈ اور فارورڈ کے درمیان گول بندی ہوتی نظر آ رہی ہے۔زیادہ تر دوسرے بیک ورڈ کلاس بھی انڈیا کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں جو ٹرینڈ رہا ہیاور یہ ٹرینڈ آگے بھی برقرار رہتا ہے تو یقیناً بہار میں انڈیا اتحاد 22 سے 24 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر لے تو حیرت نہیں ہونی چاہیئے۔
(نوٹ: مضمون نگار بہار میں موجود ہے اور زمینی حالات دیکھتے ہوئے مضمون لکھ رہا ہوں.)
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا