بھارت کے ’’رتن‘‘ کی دمک یاد رہے گی

0
0

محمد اعظم شاہد
اسکول کے زمانے ہی سے ٹاٹا خاندان کی ملک کی صنعت وحرفت میں شمولیت اور خدمات کا میں معترف رہا ہوں۔ معاشیات کا طالب علم ہونے کے ناطے ٹاٹا کمپنی کی ہمہ جہت وسعت اوراس کی مصنوعات کے پھیلاؤ پر میری گہری نظر رہی ہے ۔صارفین (Consumers) کی ضروریات کے مطابق اس کمپنی نے پن سے پلین(Pin to Plane) کی تیاری میں اپنے لیے ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے۔

https://www.tata.com/about-us/tata-group-our-heritage/tata-titans/ratan-naval-tata

مجھے اس کمپنی کے تمام تجارتی اقدامات Venturesسے دلچسپی رہی ہے۔ یوں کہنا چاہئے کہ ہندوستان میں ٹاٹا صنعت وتجارت کی ایک کامیاب کہانی Success Story ہے – جے آر ڈی ٹاٹا کے جانشین رتن ٹاٹا نے 1990 میں ٹاٹا گروپ کی ذمہ داری سنبھالی۔ اندرونی خلفشار پر گرفت کچھ ہی مہینوں میں آپ نے حاصل کرلی۔ کمپنی کی تمام شاخوں کو استحکام سے روبرو کیا، 2012 تک پھر 2016 سے ایک سال کی مدت کیلئے رتن ٹاٹا کمپنی کے سربراہ رہے ۔پھر وہ منصبی ذمہ داریوں سے علاحدگی کے بعد بھی Company کمپنی کے اندرون اور بیرون ملک کے نگراں رہے ۔ تن ٹاٹا کی ہی بصیرت اور تجارتی قائدانہ صلاحیتیں تھیں کہ ٹاٹا انٹرنیشنل صنعتی وتجارتی گروپ بن کر کامیابی کے ساتھ اُبھر پایا ۔چائے کی کمپنی ٹیٹلی ہویا موٹر گاڑیوں میں جاگوار، لینڈ اوور اور کورس اسٹیل کو اپنی تجارتی تحویل میں لے کر بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ ویسے آزادی سے قبل ملک میں ہوائی جہاز ٹاٹا کمپنی نے ہی شروع کیا تھا۔حصول آزادی کے بعد حکومت ہند نے ملکیت حاصل کرلی تھی۔ مگر خسارہ کا شکار اور مقبولیت میں گراوٹ کی شکار ا یئرنڈیا کو حکومت سے حالیہ مہینوں میں دوبارہ حاصل کرکے رتن ٹاٹا نے اس (ایرانڈیا) برانڈ کی جدید کاری کے ساتھ دوبارہ عوام کی پسند بنادیا ۔

 

ویسے محنت کشوں، مزدوروں اورکسانوں کی کاوشوں اورملک کی ترقی میں ان کی شمولیت پر میں خوشی محسوس کرتا ہوں۔ بہت کم سرمایہ دار ہوں گے، جن کے ہاں انسانیت اور عوام کیلئے درد مندی، خلوص، وسیع النظری، وسیع القلبی کے ساتھ امداد عامہ Charity کے لیے سروکار ہوتے ہیں۔ رتن ٹاٹا بلاشبہ اور بلامبالغہ ان تمام اوصاف اور خوبیوں سے آشنا تھے۔ تعلیمی وتحقیقی اداروں کا قیام، صحت عامہ کے لیے معیاری اسپتالوں اور متعلقہ طبی اداروں کا قیام، مویشیوں کی فلاح وکفالت کے اداروں کے ساتھ عام لوگوں کی زندگی میں ٹاٹا گروپ کی شمولیت فلاحی اقدامات کے حوالے سے عرصۂ دراز سے رہی ہے ۔ انہی وجوہات کی بنیاد پر رتن ٹاٹا کی فلاحی بصیرت، انکساری، انسانیت نوازی اور امدادی اقدامات کے تئیں مجھے ان سے اُنسیت رہی۔ 86 سال کی عمر میں 9؍اکتوبر 2024 بھارت کے ’’رتن‘‘ اپنی طویل خدمات کی دمک چاروں طرف پھیلاکر رخصت ہوگئے ۔ان کا تجارتی تدبر، ان کا بلند قامت تجارتی رُتبہ اور عوام کے لیے دھڑکتا ہوا دل، ان کی قائدانہ صلاحیتیں، ضبط وتحمل، قوت اِرادی اور شخصیت کا پرتو یہی خصوصیات تھیں جنھوں نے رتن کو خواص اورعوام میں مقبول بنادیا تھا۔
رتن ٹاٹا نے اپنی قیادت میں ان کی کمپنی کی صنعتی وتجارتی وراثت کو نہ صرف نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ ملک کی معاشی ترقی میں قومی وعالمی سطح پر گرانقدر رول ادا کیا ہے – ٹاٹا کمپنی کی خصوصیت یہ رہی ہے کہ وہ بدلتے اور گزرتے وقت کے ساتھ اپنی مصنوعات Products میں تحقیق وجدت R&D کے ذریعہ بدلاؤ کو یقینی بناتے رہے ہیں۔ اسی لیے نمک ہو یا پھر گھڑیاں Watches ،زیورات، ملبوسات ، الیکٹرونک پروڈکٹس ہر شعبہ میں ٹاٹا اپنے معاصرین کے مقابلے میں آگے ہی آگے ہے۔رتن ٹاٹا نے ایک شوق پال رکھاتھاکہ وہ بڑے بڑے خواب دیکھا کرتے تھے اوران خوابوں کی عملی تعبیرکے لیے انتھک اختراعی کاوشیں کیا کرتے تھے – مہنگی موٹرکاروں کے بازار میں انھوں نے عام سی ٹاٹا انڈیکا کار سے مارکیٹ کو روشناس کروایا ۔ یہ موٹر کار کا پروجیکٹ انہیں بے حد عزیز تھا۔پھر دولاکھ روپیوں سے بھی کم قیمت میں ا نھوں نے Nano Car نیانوکار پیش کی۔ شاید ہی کسی موٹر کار کیلئے مارکیٹ میں اعلان کے ساتھ ہی اس کی ملک بھر میں اڈوانس بکنگ ہوئی ہو، جس طرح اس کار کے لیے ہوئی ۔بتایا جاتا ہے کہ نرم لہجے کے حامل خوش گفتار رتن ٹاٹا اپنے تجارتی فیصلوں اور اپنے حریفوں کے ساتھ سخت مزاج ہوا کرتے تھے ۔ اپنی منصبی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی RNT اسوسی ایٹس اپنے تجارتی ادارے کی توسط سے درجنوں اسٹارٹ اپس Start Ups(نئی تجارتی کمپنیاں) میں رتن ٹاٹا نے اپنا سرمایہ لگایا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ ٹاٹا کی طرح ملک کے نوجوانوں میں صنعت وتجارت کا مقابلاتی شعور عام ہو اوروہ خود اپنے آپ مستحکم بنیں اور دوسروں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں ۔اس میدان میں بھی آپ کی خدمات لائق تحسین رہی ہیں۔
مارکیٹ میں مانگ اور مصنوعات کے تقاضوں کو سمجھنے اور بروقت فیصلہ کرنے میں رتن ٹاٹا اپنی مثال آپ تھے۔ آٹو موبائل انڈسٹری میں ٹاٹا کی موٹر کاریں ایک زمانے میں گرتی مقبولیت کا شکار ہوگئی تھیں۔ مگر مسلسل محنت ور اختراعیت Innovation سے آج ٹاٹا کی موٹرکاریں الگ الگ برانڈ میں ملک بھر میں مقبول ہیں۔ اپنی خوش اخلاقی اور Philonthrophy امدادی اقدامات اور انسان دوستی کیلئے شہرت رکھنے والے رتن ٹاٹا کی رحلت پر ان کے چاہنے والے سوگوارہیں۔ امل مکھن کمپنی نے انہیں پورے ملک کا رتن قرار دیتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اپنی دولت کو اور اپنے منافع کو عوام کے لیے اس کا ایک بڑا حصہ ٹاٹا گروپ مختص کرتی آئی ہے اور رتن ٹاٹا نے اس روایت کو مزید وسعت دے کر فیض مند بنایا ہے۔بنگلور میں جمشید جی نے سروانجی ٹاٹا (گروپ کے بانی) نے 1900 میں جو تعلیمی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس آج علم وتکنیکی تحقیق کے لیے برسوں سے ملک کا امتیازی تعلیمی ادارہ ہے جس کی سربلندی کے لیے رتن ٹاٹا ہمیشہ کوشاں رہے ۔مفادپرست سرمایہ کاروں کے بازار میں رتن ٹاٹا اپنی جداگانہ خدمات اور انسان دوستی اور بصیرت کے لیے یاد رکھے جائیں گے۔
[email protected] cell: 9986831777

https://lazawal.com/?cat=

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا