’بھارتی ثقافت کی منفرد خصوصیت تنوع میں اتحاد ہے‘

0
0

دھرم بھارتی ثقافت کا سب سے بنیادی تصور ہے: نائب صدر جمہوریہ

کہاجب ہمدردی، بھائی چارے، رواداری، عدم تشدد، شائستگی، نیکی جیسے تمام لفظ یکجا ہو جاتے ہیں تو سناتن تشکیل پاتا ہے

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍نائب صدر جمہوریہ ہند جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ دھرم بھارتی ثقافت کا سب سے بنیادی تصور ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں کی رہ نمائی کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دھرم راستے اور منزل اور مقصد کی نمائندگی کرتا ہے، جس کا اطلاق خدا ئی ہستیوں سمیت وجود کے تمام شعبوں پر ہوتا ہے اور راستباز زندگی گزارنے کے لیے یوٹوپیائی آئیڈیل کے بجائے عملی طور پر کام کرتا ہے۔ سناتن کا مطلب ہمدردی، بھائی چارے رواداری، عدم تشدد، بہادری، محدودیت، نیکی ہے اور جب یہ تمام خصوصیات ایک لفظ میں یکجا ہوتی ہیں تب سناتن وجود میں آتا ہے۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Jagdeep_Dhankhar
بنگلورو، کرناٹک میں سورنا بھارتی مہوتسو کے حصے کے طور پر سرینگری شری شاردا پیٹھم کے ذریعے منعقدہ ’نمہ شوایا‘ پریان میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے ’’منتر کاسموپولس‘‘ کو ایک نایاب اور شاندار واقعہ قرار دیا جو ذہن، دل اور روح کو گہرائی سے جوڑتا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ویدک جاپ، انسانیت کی سب سے قدیم اور مسلسل زبانی روایات میں سے ایک ہے، یہ ہمارے آباؤ اجداد کی گہری روحانی حکمت کے لیے ایک زندہ کڑی کے طور پر کام کرتا ہے۔ ان مقدس منتروں کی عین مطابق تال، ردھم اور ارتعاش ایک طاقتور گونج پیدا کرتے ہیں جو ذہنی سکون اور ماحولیاتی ہم آہنگی لاتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ویدک منتروں کی منظم ساخت اور جاپ کے پیچیدہ قواعد قدیم علما کی سائنسی نفاست کے غماز ہیں۔ تحریری ریکارڈ کے بغیر محفوظ کی گئی یہ روایت بھارتی ثقافت کی قابل ذکر صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ نسلوں میں زبانی طور پر علم منتقل کرتی ہے، جس میں ہر حرف ریاضیاتی ہم آہنگی میں احتیاط سے بیان کیا جاتا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی ثقافت کی نمایاں خصوصیت تنوع میں اتحاد ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مختلف روایات کے امتزاج کے ذریعے پیدا ہوا ہے۔ اس سفر نے عاجزی اور عدم تشدد کی اقدار کو فروغ دیا ہے۔ بھارت اپنی شمولیت میں بے مثال ہے اور اتحاد کے احساس کے ساتھ پوری انسانیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ بھارتی ثقافت کا الہی جوہر اس کی عالمگیر ہمدردی میں مضمر ہے، جسے ’’وسودھیو کٹمبکم‘‘ کے فلسفے میں بیان کیا گیا ہے۔ انھوں نے بھارت کو ہندو مت، سکھ مت، جین مت اور بدھ مت جیسے بڑے مذاہب کی جائے پیدائش کے طور پر تسلیم کیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے ماضی میں متعصب ذہنوں کی طرف سے ہماری ثقافت کو تباہ کرنے، ہماری ثقافت کو داغدار اور خراب کرنے اور ہمارے ثقافتی تانے بانے کو تباہ کرنے کی کوششوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ قوم زندہ رہی ہے کیوں کہ ہماری ثقافت ناقابل تسخیر ہے۔ آدی شنکراچاریہ کی آسانی سے قابل فہم تعلیمات کے ذریعے بھارتی ثقافت کو متحد کرنے اور مضبوط بنانے میں ان کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ہم بھارتی روحانیت اور فلسفے کی لازوال روایات کے احیا کے لیے آدی شنکراچاریہ جی کے بہت بڑے قرض دار ہیں۔
بنگلورو کے پیلس گراؤنڈ میں پرایان یعنی ’نمہ شوایا‘کا ذکر کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ یہاں موجود ہر شخص ہماری ثقافت کا محافظ، سفیر اور پیدل سپاہی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ پریان اس اعتماد کا اظہار ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو فخر کے ساتھ جاپ کرنے کی اپنی دیرینہ روایت سے روشناس کرائیں گے اور یہ تقریب بھارت کی ثقافتی اور روحانی دولت کی عکاسی کرتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دولت کے حصول کو لاپروائی یا خود غرض نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اگر دولت کی تخلیق کو انسانی بہبود کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے تو یہ ضمیر کو پاک کرتی ہے اور خوشی دیتی ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کاروباری اخلاقیات کو روحانی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جانا چاہیے، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ دھرم سب کے ساتھ انصاف، سب کے لیے منصفانہ سلوک، سب کے لیے مساوات پر مبنی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دھرم کے تحت چلنے والے سماج میں عدم مساوات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس موقع پر صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی، جل شکتی اور ریلوے کے وزیر مملکت وی سومنا، جگدگرو شنکراچاریہ شری شری ودھوشیکھر بھارتی مہاسوامی جی، شری شری شنکر بھارتی مہاسوامی جی، شری شری برہمانند بھارتی مہاسوامی جی اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

https://lazawal.com/?page_id

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا