بنگلہ دیشی فوج کا ملک سے کرفیو اٹھانے کا اعلان

0
0

مشتعل ہجوم نے عوامی لیگ کے رہنما کا ہوٹل جلادیا، 24 افراد ہلاک
یواین آئی

ڈھاکہ؍؍بنگلہ دیشی فوج کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے اگلے روز ملک سے کرفیو اٹھا لیا گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک سے کرفیو اٹھانے کا اعلان بنگلادیشی فوج کے پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ نے کیا جب کہ ملک میں تعلیمی اداروں کو بھی کھول دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دارالحکومت ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کو کھول دیا گیا ہے۔
طلبہ کی ایک بڑی تعداد تعلیمی اداروں کی بندش اور ملکی حالات کی وجہ سے اپنے آبائی علاقوں کی جانب روانہ ہوگئی تھی، جن کی واپسی میں اب وقت لگے گا۔بنگلادیش میں اساتذہ کی تنظیم یونیورسٹی ٹیچرز نیٹ ورک آج میٹنگ میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔دوسری جانب بنگلادیشی صدر شہاب الدین نے رات گئے قوم سے خطاب کے دوران فوج کو شہریوں اور ریاستی اثاثوں کے تحفظ کیلئے سخت کارروائی کا حکم دیدیا۔بنگلہ دیشی صدر شہاب الدین کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت جلد از جلد انتخابات کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خالدہ ضیا سمیت تمام بے گناہ قیدیوں کو رہا کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں امن و امان بحال اور تخریب کاری بند کروائیں۔بنگلادیشی صدر کا قوم سے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ طلبہ تحریک کے متاثرین کو اہلخانہ کو معاوضہ دیا جائیگا۔
جبکہ مظاہرین نے عوامی لیگ کے رہنما کے ہوٹل کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے۔بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق مشتعل مظاہرین نے عوامی لیگ جیسور شہر کے جنرل سیکرٹری کے جیسور میں واقع زابیر انٹرنیشنل ہوٹل کو آٓگ لگا دی جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ ہوٹل میں آتشزدگی کی اطلاع کل 4 بجے ملی اور فائر حکام 12 گھنٹے بعد آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے، اس دوران بیشتر افراد کی موت دم گھٹنے سے ہوئی اور ان کی لاشیں ہوٹل کی مختلف منزلوں سے ملیں۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق فائر حکام ہجوم کی مزاحمت کی وجہ سے کافی دیر تک آگ بجھانے کا کام شروع نہ کرسکے۔واضح رہے کہ بنگلادیش میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی جب کہ گزشتہ روز شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ دینے کے بعد عوامی لیگ کے رہنمائوں کے گھروں پر مشتعل مظاہرین نے حملے بھی کیے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا