بدلتا جموں و کشمیر :جموں وکشمیر میں پی ڈی ایس نظام اِصلاحات کی راہ پرگامزن

0
0

شفافیت کو برقرار رکھنے اور راشن کی تقسیم کاری میں بے ضابطگیوں پر قابو پانے کی طرف توجہ مرکوز
لازوال ڈیسک

سری نگر؍؍جموں وکشمیر میں گزشتہ چار برسوں سے پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈی ایس ) میں اِصلاحات اور ٹیکنالوجی پر مبنی اَقدامات کے سلسلے میں ایک غیر معمولی تبدیلی دیکھی ہے ۔جموں وکشمیر میں پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈی ایس ) نظام اِصلاحات کی راہ پرگامزن ہے اور حکومت نے شفافیت کو برقرار رکھنے اور راشن کی تقسیم کاری میں بے ضابطگیوں پر قابو پانے کی طرف توجہ مرکوزکی ہے۔ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈی ایس )کے فوائد کو مستحق مستفیدین تک پہنچانے کو یقینی بنایا ہے۔پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈی ایس ) کے ریکارڈ کے ساتھ آدھار کارڈ کو سیڈ کرنے کا حکومت کا فیصلہ شفافیت کو یقینی بنانے اور بے ضابطگیوں کو روکنے میں ایک سود مند ثابت ہورہاہے۔اِستفادہ کنندگان کی آدھار کی معلومات کو ان کے راشن کارڈ سے جوڑنے سے سسٹم فول پروف بن گیا ہے اور اِس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ صرف اہل اَفرادہی فوائد حاصل کریں۔نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ ( این ایف ایس اے ) کے کامیاب عمل آوری نے معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور طبقوں تک پہنچنے میں اہم کردار اَدا کیا ہے ۔ حکومت نے این ایف ایس اے کے تحت صد فیصد راشن کارڈکی سطح کو حاصل کرکے اِس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کوئی بھی اہل گھرانہ پی ڈی ایس نیٹ سے باہر نہ رہے ۔اِنتظامیہ نے تقسیم کے عمل کو ہموار کرنے اورمزید جواب دہی لانے کے لئے 6,735 پوائنٹ آف سیل ( پی او ایس ) مشینوں میں سے 6,413 کو آن لائن سٹیٹس میں تبدیل کیا ۔ مزید برآں، بنیادی طور پر محدود اِنٹرنیٹ کنکٹویٹی والے علاقوں کو پورا کرنے کے لئے322 پوائنٹ آف سیل مشینیں آف لائن موڈ میں رکھی گئیں ۔ اِس ٹیکنالوجی پر مبنی نقطہ نظر نے نہ صرف تقسیم کے عمل کو تیز کیا ہے بلکہ اس نے بدعنوانی کی گنجائش کو بھی کم کیا ہے اور بروقت نگرانی کو یقینی بنایا ہے۔پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈی ایس ) کے 93فیصد سے زیادہ لین دین آن لائن ہونے سے اِستفادہ کنند گان اَب اَپنا راشن آدھار کی تصدیق سے حاصل کرتے ہیں ۔ اس سسٹم نے نہ صرف اِنسانی مداخلت کو کم کیا ہے بلکہ فائدہ اُٹھانے والوں کو ایک آسان اور بغیر پریشانی عمل کے ساتھ بااِختیار بنایا ہے۔توثیق کے نظام نے غذائی اجناس کی ٹرانسپورٹیشن کو ٹریک کرنا بھی آسان بنایا ہے اور اِس طرح مؤثر سٹاک مینجمنٹ کو یقینی بنایا گیا ہے ۔حکومت نے وَن نیشن وَن راشن کارد ( او این آر سی ) کو لاگو کر کے بغیر کسی رُکاوٹ کے ٹرانسپورٹیشن کی سہولیت فراہم کی ہے جس سے فائدہ اُٹھانے والوں کو ملک بھر میں کسی بھی پی ڈی ایس آئوٹ لیٹ سے اَپنا حقدار راشن حاصل کرنے کے قابل بنایا گیا ہے ۔ اِس سے عارضی آبادیوں کے لئے بہت مدد ملی ہے اور اس سے فوڈ سیکورٹی نیٹ ورک مزید مضبوط ہوا ہے۔حکومت کی محتاط ڈی ڈپلی کیشن مشق نے پی ڈی ایس سسٹم سے 10 لاکھ نااہل مستفید ین کو حذف کیا ۔ اِس مشق نے نہ صرف اِس بات کو یقینی بنایا کہ فوائد حقیقی مستحق اَفراد تک پہنچیں بلکہ خاطر خواہ وسائل کی بھی بچت ہوئی اور خزانے پر بوجھ کم ہوا۔ٹیکنالوجی کے اِنضمام ، آدھار کی توثیق اور ڈی ڈپلی کیشن کے مشترکہ اَثرات کے نتیجے میں کافی مالی بچت ہوئی ہے ۔ پی ڈی ایس کو عملانے سے زائد اَز 230کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے اور ضرورت مند آبادی میں 1.6 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اَناج کو مؤثر طریقے سے تقسیم کیا ہے۔اِنتظامیہ نے ٹیکنالوجی کا فائدہ اُٹھاکر ، آدھار کی تصدیق کو اَپناتے ہوئے اور او این او آر سی جیسی اِختراعی سکیموں کو عملاکر کے دوسری ریاستوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے ۔ رسائو کا خاتمہ ، بہتر کار کردگی اور لاگت میں نمایاں بچت ان اِصلاحات کے کامیاب نفاذ کے واضح اشارے ہیں۔بہتر حکمرانی معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ طبقات کی زندگی پر مثبت اَثر ڈال سکتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا