۔2019 میں حکومت کا قرض گھٹ کر جی ڈی پی کا 48.7 فیصد ہوا
۔پانچ سال میں ایف ڈی آئی سرمایہ کاری 28400 کروڑ ڈالر آئی
۔پانچ سال میں اوسط مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد اور اوسط جی ڈی پی شرح نمو 7.4 فیصد رہی
۔ اپریل 2020 تک جی ایس ٹی کا آسان ورژن آئے گا
۔نوجوانوں کو روزگار دینے کی کوشش کریں گے
۔ گزشتہ پانچ سال میں 60 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو شامل کیا گیا
۔ جی ایس ٹی نافذ کرنا حکومت کا تاریخی فیصلہ رہا
۔ ہماری معیشت کی بنیاد مضبوط، معیشت کو تیزی سے آگے بڑھانے کی کوشش جاری
۔طبی آلات کے لئے نئی اسکیم لائیں گے
۔ پی پی پی ماڈل کے تحت 5 نئے اسمارٹ سٹی بنائے جائیںگے
۔انوسٹمنٹ کلیئرنس سیل بنایا جائے گا
۔نیشنل فورینسک یونیورسٹی کے قیام کی تجویز
۔اسکل ڈیولپمنٹ کے لئے 3000 کروڑ روپے مختص
۔تعلیم کے شعبہ کے لئے 99300 کروڑ روپے مختص
۔ ’اسٹڈی ان انڈیا‘ کو فروغ دیا جائے گا
۔غریب طلباء کے لئے آن لائن ڈگری پروگرام کا اہتمام
۔ ضلع اسپتالوں میں میڈیکل یونیورسٹی کی تجویز
۔ تعلیمی شعبہ کے لئے ایف ڈی آئی لائی جائے گی
۔جلد لائی جائے گی نئی ایجوکیشن پالیسی
۔2025 تک ٹی بی کا خاتمہ کریںگے
۔ جل جیون مشن کے لئے 3.6 لاکھ کروڑ روپے مختص
۔ سوچھ بھارت کے لئے 12300 کروڑ روپے مختص
۔ صحت شعبہ کے لئے 69000 کروڑ روپے کی تجویز
۔ آیشمان منصوبہ کے تحت پی پی پی ماڈل پر بنیں گے نئے اسپتال
۔انٹرنیشنل، نیشنل روٹ پر زراعتی پرواز منصوبہ کو شروع کیا جائے گا
۔زراعت، آب پاشی کے لئے 2.83 لاکھ کروڑ روپے مختص
۔ماہی پروری توسیع کے لئے فریم ورک طے ہوگا
۔2025 تک ملک پروسیسنگ صلاحیت دوگنی ہوگی
۔نابارڈ ری۔فائنانسنگ اسکیم کا دائرہ بڑھائیں گے
۔کسان کریڈٹ کے لئے 15 لاکھ کروڑ روپے کا ہدف
۔دھن لکشمی منصوبہ کے ذریعے خواتین کو نابارڈ کی مدد سے بیج بینک بنانے کی اجازت
۔فصل کی پیداوار کے لئے مناسب تعداد میں ویئر ہاؤس بنائیں گے
۔کیمیائی اجزاء سے پاک کاشت کاری کے لئے بھی تجویز
۔ بنجر زمین پر شمسی توانائی کے لئے 15 لاکھ روپے کے سامان لگانے کے لئے سہولت دے گی حکومت
۔پی پی پی ماڈل کے تحت کسان ریل بنے گی
۔کیمیکل فرٹیلائزر انسنٹیوکے طریقوں کو تبدیل کریںگے
۔ ماڈرن ایگریکلچر لینڈ ایکٹ کو ریاستی حکومتوں کے ذریعہ نافذ کروائیں گے
۔ملک کے 100 خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کی ترقی پر کام ہوگا
۔ملک کے 20 لاکھ کسانوں کو سولر پمپ مہیا کروائیں گے
۔ پی ایم فصل انشورنس کی منصوبہ بندی سے تقریباً 6.22 کروڑ کسانوں کو فائدہ
۔کمپنی ایکٹ میں تبدیلی کی جائے گی، بینکاری نظام کو بھی بہتر بنانے پر زور
۔آئی ڈی بی آئی بینک کا بچا ہوا سرکاری حصہ نجی سرمایہ کاروں کو فروخت کیا جائے گا
۔بینک ڈپازٹ پر ضمانت 5 لاکھ روپے ہوئی، سرکاری بینکوں کے لئے 3.50 لاکھ کروڑ کی تجویز
۔جموں کشمیر اور لداخ کے لئے الگ سے فنڈ کا انتظام، لداخ کے لئے 5900 کروڑ روپے مختص
۔ٹیکس چوری کرنے والوں کے لئے قانون سخت ہوگا
۔سرکاری بینکوں کے لئینیشنل ریکرٹمنٹ ایجنسی بنے گی
۔نیشنل ریکروٹمنٹ ایجنسی بنائی جائے گی
۔ٹیکس دہندگان کو اتحصال سے بچائیں گے
۔قانون کے تحت ٹیکس چارٹر لایا جائے گا
۔بڑے شہروں میں صاف ہوا کے لئے 4400 کروڑ روپے مختص
۔قومی سلامتی حکومت کی سب سے بڑی ترجیح
۔وزارت ثقافت کے لئے 3150 کروڑ کا بجٹ
۔ملک کے پانچ تاریخی سیاحتیمقامات کو فروغ دیا جائے گا
۔ملک کیپانچ آثار قدیمہ کے لحاظ سے اہمیت کے حامل مقامات کو سیاحتی مقام بنائیں گے
۔سیاحتی شعبہ کی ترقی کے لئے 2500 کروڑ روپے
۔ثقافت کو فروغ دینے کے لئے ڈیمڈ یونیورسٹی کے قیام کی تجویز
۔رانچی میں ٹرائبل میوزیم بنانے کی تجویز
۔ایس سی اور پسماندہ طبقے کے لئے 85000 کروڑ روپے مختص
۔سینئر سٹیزن کے لئے 9500 کروڑ روپے مختص
۔خواتین سے متعلق منصوبہ بندی کے لئے 28600 کروڑ روپے مختص
۔غذائی منصوبہ بندی کے لئے 35600 کروڑ روپے مختص
۔ملک کی 6 لاکھ سے زیادہ آنگن باڑی کارکنوں کو اسمارٹ فون دییجائیںگے
۔آنگن باڑی کے تحت 10 کروڑ لوگوں کو فائدہ
۔بھارت نیٹ کے لئے 6000 کروڑ روپے مختص، ایک لاکھ گرام پنچایتیں منسلک ہوںگی
۔ملک بھر میں ڈیٹا سینٹر پارک بنائے جائیں گے
۔ملک بھر میں 2024 تک 100 نئے ایئرپورٹ بنیں گے
۔بجٹ میں چنئی-بنگلورو ایکسپریس وے کا اعلان کیا گیا
۔نیشنل گیس گرڈ کی شروعات ہوگی، بجلی کی توانائی کے لئے 22 ہزار کروڑ روپے کا اعلان
۔ملک سے بغیر پھاٹک والی ریلوے کراسنگ ختم، 27 ہزار کلومیٹر ریلوے ٹریک کی بجلیکاری
۔تیجس جیسی مزید ٹرینیں شروع کر سیاحتی مقام سے منسلک کیا جائے گا
۔ریلوے کی خالی زمین پر شمسی توانائی کے مرکز بنیں گے
۔550 ریلوے اسٹیشنوں پر وائی فائی شروع کئے جائیں گے
۔سال 2023 تک دہلی ممبئی ایکسپریس وے پورا ہوگا
۔بجٹ میں انڈسٹری، کامرس کی توسیع کے لئے 27300 کروڑ روپے کا انتظام
۔چھوٹے اایکسپورٹرس کے لئے این آئی آر وی آئی کے اسکیم لائیں گے
۔موبائل الیکٹرانک کو ہندوستان میں بنانے پر زور دیں گے
۔طبی آلات کے لئے نئی اسکیم لائیں گے
۔نئے انکم ٹیکس سلیب کا اعلان، 5 لاکھ سے 7.5 ملین تک کی آمدنی پر دینا ہوگا 10 فیصد ٹیکس
۔سالانہ 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر انکم ٹیکس نہیں
۔15 لاکھ روپے سے اوپر کی آمدنی پر دینا ہوگا 30 فیصد انکم ٹیکس
۔12.5 سے 15 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 25 فیصد انکم ٹیکس
۔10 لاکھ سے 12.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 20 فیصد انکم ٹیکس
۔7.5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 15 فیصد انکم ٹیکس
۔2020-21 میں 10 فیصد جی ڈی پی شرح نمو اور 3.8 فیصد مالی خسارے کا اندازہ
۔آئی پی او کے ذریعے ایل آئی سی میں حصہ داری فروخت کرے گیحکومت
۔کارپوریٹ بانڈ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 9 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کی گئی
۔نئے بجلی بنانے والوںکو کارپ ٹیکس میں راحت
۔انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے والے فنڈ کو 100 فیصد ٹیکس چھوٹ
۔ڈی ڈی ٹی ختم کرنے کی تجویز، اسے ہٹانے سے 25000 کروڑ روپے کا خسارہ ممکن
۔افورڈیبل ہاؤسنگ اسکیم کا دائرہ ایک سال بڑھا
۔آدھار کارڈ دینے پر فوری طور پر پین کارڈ ملے گا