ایودھیا میں مسجد ’’مسجد محمد بن عبداللہ‘‘ کی تعمیر مئی میں شروع ہوگی

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ جب ہندو عقیدت مند اپنے مقدس ترین دیوتاؤں میں سے ایک بھگوان شری رام کے لیے ایک عظیم الشان مندر کا افتتاح کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، بھارت کے اقلیتی مسلمان اس سال کے د رمیان میں اسی شہر میں ایک نئی مسجد کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ کئی دہائیوں سے جاری خونریز تنازعہ کے بعد ایک نئی شروعات کی جائے گی۔انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) کی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سربراہ حاجی عرفات شیخ جو مسجد کے منصوبے کی نگرانی کر رہی ہے، نے اس ہفتے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے کے بعد مئی میں تعمیر شروع ہو جائے گی اور مسجد کی تعمیر میں تین سے چار سال لگیں گے۔آئی آئی سی ایف کے صدر ظفر احمد فاروقی نے کہا، ’’ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا تھا اس (فنڈز) کے لیے کوئی عوامی تحریک نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ساتھ منسلک ہندو گروپوں نے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ قبل عطیات مانگنا شروع کیے تھے اور ہندوستان میں 40 ملین لوگوں سے 30 بلین روپے سے زیادہ جمع کر چکے ہیں۔آئی آئی سی ایف کے ایک سیکرٹری اطہر حسین نے کہا کہ مسجد کے منصوبے میں اس لیے بھی تاخیر ہوئی کہ اسے میناروں کی طرح ڈھانچے میں مزید روایتی عناصر کو شامل کرنے کے لیے دوبارہ تیار کرنا پڑا۔ کمپلیکس میں 500 بستروں پر مشتمل اسپتال کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ شیخ نے کہا، جو کہ بی جے پی کے لیڈر بھی ہیں، آنے والے ہفتوں میں ایک کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ شروع ہونے کی امید ہے۔اس مسجد کا نام ’’مسجد محمد بن عبداللہ‘‘ نبی محمد ؐکے نام پر رکھا گیا ہے۔ شیخ نے کہا، ’’ہماری کوشش لوگوں کے درمیان دشمنی، نفرت کو ختم کرنے اور ایک دوسرے کے لیے محبت میں تبدیل کرنے کی رہی ہے ۔ قطع نظر اس کے کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔شیخ نے کہاکہ اگر ہم اپنے بچوں اور لوگوں کو اچھی باتیں سکھائیں تو یہ ساری لڑائی بند ہو جائے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا