اپوزیشن نے اقتصادی ترقی ست متعلق اعدادو شمار کو مسترد کیا ، حکمران جماعت نے تعریف کی

0
0

یواین آئی

نئی دہلی ؍؍دنیا میں سب سے تیز رفتار سے بڑھنے والے ہندوستان کی اقتصادی ترقی سے متعلق اعدادوشمار کو مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن نے منگل کو راجیہ سبھا میں کہا کہ پیسہ تو آرہا ہے لیکن اس کی مساوی تقسیم نہیں ہو رہی ہے اور لوگ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے بری طرح متاثر ہیں جبکہ حکمران جماعت نے دولت کی منصفانہ تقسیم کا دعویٰ کیا۔ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے ملک کی اقتصادی صورت حال پر مختصر مدت کی بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن چاہے کوئی بھی جیتے، حتمی جیت صرف عام لوگوں کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو دیکھنے کا ہر ایک کا اپنا انداز ہے لیکن رقم کی منصفانہ تقسیم سے ہمہ گیر ترقی ممکن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں شرح نمو 7.6 فیصد رہی ہے لیکن عام لوگوں کو اس کے فائدے نہیں پہنچ رہے ہیں کیونکہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور دیگر ذرائع سے پیسے کمائے جارہے ہیں۔ ملک کے صرف چھ فیصد لوگ ملک کی 60 فیصد دولت کے مالک ہیں۔مسٹر اوبرائن نے کہا کہ سال 2014 سے 2023 تک اناج کی قیمتوں میں 120 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چاول، گندم، ارہر ، مٹر اور آلو کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ خاندانی بچتیں کم ہو رہی ہیں اور مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ منریگا کے تحت روزگار دستیاب نہیں ہے۔ ملک کے 25 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دولت کی تقسیم مساوی طور پر نہیں ہو رہی۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر سدھانشو ترویدی نے کہا کہ اکتوبر 2023 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے موجودہ مالی سال میں ہندوستان کی شرح نمو 6.3 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے جو کہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 میں زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے تھے اور آج یہ 500 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں۔ اس سال دیوالی کے موقع پر تہوار کے موسم میں 4 لاکھ کروڑ روپے کا خوردہ کاروبار ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 7.5 کروڑ لوگوں کے پاس دو پہیہ یا فور وہیلر ہے جو دولت کی مساوی تقسیم کی طرف بڑھنے کی علامت ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر ترویدی نے کہا "وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کے بل پر ڈیجیٹل تبدیلی کی وجہ سے ہندوستان کی ایک نئی شکل ابھری ہے اور یہ اس وقت دنیا کا سب سے روشن ستارہ ہے۔ کبھی یہ کہہ ہمارا کر مذاق اڑایا جاتا تھا کہ دو فیصد گروتھ ریٹ ہندو گروتھ ریٹ ہے۔ لیکن اب جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے، ملک کی معیشت سات فیصد سے زیادہ کی شرح سے ترقی کر رہی ہے، جو کہ ہندوتوا کی شرح نمو ہے۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ملک کی آزادی کے وقت ملک کی معیشت تقریباً بند تھی اور رام للا کو بھی اجودھیا میں بند رکھا گیا تھا۔ جب 1991 میں رام للا کی پوجا شروع ہوئی تو ہندوستانی معیشت کھلنے لگی اور بڑھنے لگی۔ سال 2004 میں جب کھدائی کے دوران یہ ستون ملا تھا اور اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ یہاں رام للا بیٹھے ہیں، تب معیشت نے بھی زور پکڑنا شروع کیا اور اب جب عظیم الشان رام مندر تیار ہو رہا ہے، ہماری معیشت تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے لیکن اس کا اثر سطحی سطح پر کیوں نظر نہیں آ رہا ہے۔ ملک میں زیادہ سے زیادہ بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری آرہی ہے۔ معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ مگر مہنگائی اور بے روزگاری پر اس کا اثر کیوں نظر نہیں آتا؟ بی جے پی ملک میں ہر سال دو کروڑ نوکریاں فراہم کرنے کے اپنے وعدے پر بات نہیں کر رہی ہے۔ یہ ایک جملہ بن گیا ہے۔ ملک کی صرف 46 فیصد آبادی برسر ملازمت ہے جس میں 79 فیصد مرد اور 21 فیصد خواتین ہیں۔ اصل سطح پر 46 فیصد میں سے صرف نصف کام کر رہے ہیں جو کہ صرف 23 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور حکومت معاشی ترقی کی بات کر رہی ہے۔مسٹر چدمبرام نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے مہنگائی میں کمی آئی ہے لیکن عام لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا ہے۔ بلند افراط زر اور بے روزگاری کی بلند شرح کے لیے کیا ایڈجسٹمنٹ ہے؟ لوگوں کی بچتیں 50 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔ بچوں میں تغذیہ کی قلت بڑھ رہی ہے۔ ملک کے 23 کروڑ لوگ غریب ہیں، جس کی وجہ سے یہ شرح نمو ناقابل قبول ہے۔ یہ دولت کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ ترقی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 1993 میں ملک کی جی ڈی پی 25 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ سال 2003 میں یہ 50 لاکھ کروڑ روپے اور سال 2013 میں 100 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا۔ ایوان میں موجود وزیر خزانہ نرملا سیتامارن کو مخاطب کرتے ہوئے مسٹر چدمبرم نے پوچھا کہ کیا ملک کی جی ڈی پی مودی حکومت کے 10 سالہ دور اقتدار میں 200 لاکھ کروڑ روپے ہوگی یا مارچ 2024 تک؟۔دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کی کنی موڑی این وی این سامو نے ملک کی ترقی کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں کو اس کے فوائد نہیں مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور حکومت تیز رفتار اقتصادی ترقی کے گن گا رہی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا