آصفہ کوپیسہ نہیں انصاف چاہئے!

0
0
  1. کوئی بھی سانحہ رونماہوتاہے،کوئی قدرتی آفت آتی ہے توتباہی ہوتی ہے،کچھ لوگ دنیاسے کوچ کرجاتے ہیں، کچھ اپاہج ہوجاتے ہیں،کئی اُجڑجاتے ہیں،اس بیچ گِدوں کی طرح کچھ بھیڑئیے ایسے سانحات سے اپنامستقبل سنوارنے اوراپنے تجوریاں بھرنے کے نت نئے ہتھکنڈے اپناتے ہیں، جیسے کوئی جانور کی موت ہوجانے کے بعد چیل ،کوے اورگِداُسے نوچنے پہنچتی ہیں،اُس کی کھال اُدھیڑکراپنے پیٹ کی آگ بجھانے میں مشغول ہواجاتے ہیں، ویسے ہی قدرتی آفات سے یاکسی بھی قسم کے سانحے سے ہونے والی تباہی سے چیلوں، کوں کی طرح انسان کی شکل میں کچھ لوگ سرگرم ہوجاتے ہیں اورٹھیک اُس سانحے کے اِردگرد چیل کووں کی طرح گھوم گھوم کراپنے پیٹ کی آگ نہیں بجھاتے بلکہ اپنی تجوریوں کی آگ بجھاکرسانحات ومتاثرین کے نام پرچندہ اکٹھاکرنے میں مشغول ہوجاتے ہیں، تین ماہ قبل ہم نے ایک ننھی سی جان آصفہ درندوں شکارہوکر اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئی اورہردردِدل رکھنے والے انسان کی روح کوجھنجھوڑگئی، چارج شیٹ میں جوانکشافات ہوئے ہیں ان کے مطابق اس بچی کیساتھ بدترین ظلم ہوا،اس کوانصاف دلانے کیلئے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ہوکوئی سامنے آیا،آج پورے ملک میں ہی نہیں پوری دنیامیں آصفہ کوانصاف دلانے کیلئے آوازبلندہورہی ہے، لیکن اس بیچ مختلف وائٹس ایپ گروپوں پرآصفہ کے والد کی بنک پاس بک دیگر کائونٹ تفصیلات وائرل کی جارہی ہیں اورآصفہ کے اہل خانہ کیلئے چندہ دینے کیلئے گذارشات ہورہی ہیں ، کچھ سرگرم لیڈران کی آئیڈیوکلپس بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہیں جوآصفہ کے نام پرپیسے جمع کرنے کولیکرایک دوسرے سے کچھ باتیں کررہے ہیں اورایک دعویٰ کررہاہے کہ وہ الاکھوں روپے آصفہ کے والد کودلواسکتاہے،ایک دوسراشخص یہ کہتاہے کہ کسی تیسرے شخص نے بہت پیسہ کمایاہے لیکن آصفہ کے والدتک نہیں پہنچا،یہ انتہائی شرمناک ہے ، آصفہ کوانصاف دلانے کیلئے آج جب پوراملک ساتھ کھڑاہے اورایسے میں چندہ جمع کرنے ،خرد برد کرنے کولیکر اس جدوجہدمیں پیش پیش رہنے والے نوجوان آپس میں شکوے شکایت کرناشروع ہوگئے ہیں، ایک دوسرے کی غیبتیں کررہے ہیں، ابھی آصفہ کوانصاف دلانے کی لڑائی شروع ہی ہوئی ہے اوریہاں جھگڑاپیسے جمع کرنے کولیکرہونے لگاہے،چارج شیٹ کے انکشافات کے مطابق ایک مندریعنی ایک مقدس مقام پربچی کیساتھ کئی دِنوں تک کئی درندوں نے منہ کالاکیااوراِسے بے دردی سے قتل کردیا،وہ تاریخ کی بدترین درندگی تھی لیکن اُسی بچی کے ہمدرداوراپنے کہلانے والے آج اگراُس کی لاش اورعصمت کوفروخت کرتے ہوئے اپنی تجوریاںبھرنے کاگناہ کررہے ہیں تووہ اُن درندوں سے بھی کم نہیں ہوسکتے، آصفہ کے والد نے بارہایہ استدعاکی ہے کہ اُسے پیسہ نہیں چاہئے ،ان کے نام پرکوئی کسی کوپیسہ نہ دے اورنہ کوئی اکٹھاکرے،لیکن پھربھی وائٹس ایپ گروپوں میں بیچارے مظلوم اوربدنصیب باپ کی بنک پاس بک معہ تصویر وائرہورہی ہے،فارورڈہورہی ہے،شیئرہورہی ہے،اس بے غیرتی پہ آمادہ عناصرپرشرم کوبھی شرم آتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا