اُف:قبائلیوں کاخوف!

0
207
  • ایک معصوم بچی آصفہ کے دل دہلادینے والے عصمت ریزی وقتل کے واقعے کے بعدبے نقاب ہوئے فرقہ پرست عناصراب نت نئے فتنوں کوجنم دینے میںسرگرم ہوگئے ہیں، یہ لوگ قاتلوں اور پھانسی کے پھندوں کے مابین ایک خلیج ، ایک دیوار کھڑی کرنے اورصوبہ کے ہندو۔مسلم ۔اتحادکی عصمت تار تار کرنے کے جتن کررہے ہیں،گوجرقوم کو ناجائز قابضین، لینڈمافیہ کاٹھپہ لگاکر ہرجگہ سے بھگانے کے جتن کئے جارہے ہیں، قبائلیوں نے ریاست پرحملہ کرکے اُس پار والاکشمیرہتھیالیاتھا،یہ لفظ قبائلی اِن دِنوں پھر سے ان شرپسندوں کی زبان پرہے، آج لفظ قبائل سے یہ لوگ اس قدر خوفزدہ ہیں کہ جیسے وہی قبائلی پھر سے حملہ آورہونے والے ہیں اورجموں کوہتھالیجائیں گے!یعنی ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگانے والی گوجرقوم کوآج فرقہ پرستی کی عینک سے دیکھاجارہاہے اور منہ میں گوجراوراندرسے انہیں مسلم ہونے پران کیلئے زمین تنگ کی جارہی ہے، آئے روز شیوسینا، سری رام سینا۔وی ایچ پی ،ہندوایکتامنچ،اورناجانے کتنے لبادے اوڑھے فرقہ پرست عناصراِن دِنوں مسلمانوں کیخلاف زہراگل رہے ہیں،جموں نشین جموں وکشمیرنیشنل پینتھرس پارٹی گذشتہ اسمبلی انتخابات میںاپنے تمام قلعے بھاجپاکے ہاتھوں مسمارکرانے کے بعد ’بے روزگار‘ہے، ایک طرف اس کے سپریموانسانی حقوق کی علمبردارہیں، پاکستانی قیدیوں کوجیلوں سے چھڑانے کیلئے سپریم کورٹ میں ان کادفاع کرتے ہیں، وہیں ان کی ہی پارٹی کے لیڈران اپنی ’بے روزگاری‘کاغم مٹانے کیلئے کبھی روہنگیامسلمانوں پرتیرچلاتے ہیں توکبھی کسی اورمعاملے کواُچھالتے ہیں، اب یہ ہندوایکتامنچ کی ہاں میں ہاں ملانے لگے اوراحتجاج کرنے لگے ہیں، مسلم طبقہ کیخلاف نفرت کی آندھی میں ہرکوئی اندھاہوتاجارہاہے، یہاںسرگرم ایک ہندوانتہاپسندتنظیم سری رام سینانے براہ راست گوجروں پرحملہ آورہوتے ہوئے اہلیانِ جموں کوڈوگرہ کہتے ہوئے مشورہ دیاہے کہ آپ کے آس پاس کہیں بھی کوئی گوجرکوئی زمین خریدے، تعمیرات کھڑاکرے اُسے اکھاڑ پھینکوکیونکہ پولیس کوئی کارروائی نہیں کرے گی اب خود قانون اپنے ہاتھ میںلیجئے اورگجروں کوہر جگہ سے بھگاتے رہئیے،تنظیم کانام ’سری رام سینا‘ یعنی سری رام کی فوج رکھاگیاہے اور آئے روزفرقہ پرستانہ سوچ کوپروان چڑھانے کیلئے پتلے جلانااحتجاج کرنایاپریس کانفرنس کے ذریعے اپنی بھڑاس نکالناان کامعمول ہے، لیکن اس کے ریاستی چیف راجیومہاجن نے اپنے ’خوف وحراس‘ کااِظہارکرتے ہوئے کہاکہ جموں کوگھیراجارہاہے یعنی مسلم آبادی بڑھ رہی ہے، اورسرکارگوجروں کی مزیدبازآبادکاری کرکے یہاں ڈیموگرافی تبدیل کرنے جارہی ہے،خبردارخبردار! افسوس کامقام یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کا کوئی حق نہیں،یہ شرپسندجموں کواپنی جاگیرسمجھنے لگے ہیں اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری ۔خاص طورپرگوجرطبقہ کو لینڈمافیہ اورقبائلی قابضین کے نام سے پیش کیاجارہاہے،گوجروں کی اس طرح برینڈنگ کی جارہی ہے اوریہ شرپسندآنے والی نسلوں کویہ سبق سکھارہے ہیں کہ گوجران کے دشمن ہیں،افسوس صد افسوس!اگرکوئی سری رام سیناکے نام پرگوجروں کودھمکانے لگاہے اور حکومت خاموش ہے، اہلیانِ جموں خاموش ہیں تویقیناپھروہ وقت دورنہیں جب اسی طرز پرگوجرطبقہ کے نوجوانوں کوبھی ’گوجرسینا‘کے قیام کاخیال آئیگا،نفرتیں بڑھاناجموں کے مفادمیں نہیں، جموں کے ہندئوں کے مفاد میں نہیں، مسلمانوں کے مفادمیں نہیں ،جموں کے روایتی بھائی چارے کے مفادمیں نہیں، محدود سوچ اورمنافرت سے بھری اس سیاست کاری سے بازآتے ہوئے ہوش کے ناخن لیناہونگے اورعلیحدگی پسندی کاجنون جموں پہ سوارنہیں کرناچاہئے کیونکہ جودوسروں کیلئے گڑھاکھودتے ہیں خود ہی اُس میں گرجاتے ہیں۔قبائلیوں کوخوف نہیں دوست ۔بھائی سمجھ کراپنائیں،حترام دیں،انہیں باعزت اورباوقار زندگی جینے کاحق دیجئے اورخوب دودھ …گھی…مکھن…مٹھائی کی نعمتوں سے مالامال رہئیے!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا