بجلی کے شعبے میں کام کی رفتار تیز کرنے اور عوامی اداروں کو جوابدہ بنانے کا مرکز سے مطالبہ
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے آج انڈس واٹر ٹریٹی کے اثرات پر روشنی ڈالی، جو خطے کے آبی وسائل کے استعمال میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاہدے کے باعث جموں و کشمیر اپنی وسیع آبی ذخائر اور پن بجلی کی صلاحیت کو مکمل طور پر استعمال نہیں کر پا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ موسم سرما کے سخت مہینوں میں جب بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے، تو جموں و کشمیر کو اس کا بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ بجلی کی کمی عوام کے لیے مشکلات کا باعث بنتی ہے۔عمر عبداللہ یہ بات ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے بجلی کی کانفرنس میں کہہ رہے تھے۔ مرکزی وزیر بجلی منوہر لال نے اس کانفرنس کی صدارت کی جس میں وزیراعلیٰ کے علاوہ ان کے اضافی چیف سکریٹری دھیرج گپتا، پرنسپل سکریٹری بجلی ایچ راجیش پرساد اور جموں و کشمیر ڈسکومز کے ایم ڈیز بھی شریک تھے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے بجلی شریپاد یسو نائک اور ملک بھر سے آئے بجلی کے وزرا اور اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔
https://sansad.in/ls/members/biography/2?from=members
وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کی شرائط جموں و کشمیر کو محض "رَن آف دی ریور” طرز کے منصوبے لگانے تک محدود کرتی ہیں، جس کی وجہ سے جموں و کشمیر کی پوری پن بجلی کی صلاحیت کو بروئے کار نہیں لایا جا سکتا۔’’پن بجلی جموں و کشمیر کے لیے توانائی کا واحد قابل عمل ذریعہ ہے۔ لیکن، معاہدے کی رکاوٹوں کی وجہ سے ریاست کو دوسرے ریاستوں سے بجلی درآمد کرنی پڑتی ہے، جو اس کی معیشت پر بوجھ بن جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہند کو جموں و کشمیر کو خصوصی مالی تعاون فراہم کرنا چاہیے، جس میں ضروری فنڈنگ اور منصوبوں کے لیے مدد شامل ہو تاکہ اس کے چھپے ہوئے آبی وسائل کو بہتر طور پر استعمال کیا جا سکے۔
عمر عبداللہ نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر میں "ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم” کے تحت بجلی کے نقصانات کو کم کرنے والے منصوبوں کو تیز کرنے میں مرکزی پبلک سیکٹر اداروں، جیسے پی ای ایس ایل اور نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن، کو جوابدہ بنائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کو بجلی کے انفراسٹرکچر کے کاموں کی تکمیل کے لیے اضافی فنڈز فراہم کرنے پر بھی غور کرنا چاہیے۔
شمسی توانائی اور ماحول دوست توانائی کے حوالے سے ایک سیشن میں عمر عبداللہ نے لداخ میں شمسی توانائی کی پیداوار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اس اضافی بجلی کو خریدنا چاہے گا جو لداخ پیدا کرنے کے قابل ہو۔وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کانفرنس میں شرکت کے لیے پیر کی شام یہاں پہنچے اور تمام تکنیکی سیشنز میں جموں و کشمیر کے مؤقف کو اجاگر کیا۔