اننت ناگ کے مختلف علاقوں میں اپنی پارٹی کے روڈ شو

0
0

اپنے بچوں کی حفاظت اور بہبود کے لئے خاندانی جماعتوں کو اقتدار سے کوسوں دور رکھیں:سیدالطاف بخاری
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے اننت ناگ کے کئی علاقوں میں پارٹی کے ایک روڈ شو کی قیادت کی اور دیالگام علاقے میں ایک جلسے سے خطاب بھی کیا۔یہ روڈ شو راجوری-اننت ناگ پارلیمانی حلقہ میں سنیچر کو ہونے والی پولنگ کے لئے انتخابی مہم کا حصہ تھا۔ روڈ شو کے دوران اپنی پارٹی کے قائد کے ہمراہ پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ہلال احمد شاہ اور دیگر لیڈران اور کارکنان تھے۔
روڈ شو اننت ناگ کے لال چوک سے شروع ہوا اور اچھہ بل، دیالگام اور دیگر علاقوں سے گزرا۔ پارٹی نے ضلع کے دیالگام علاقے میں ایک عوامی جلسے کا اہتمام بھی کیا۔ان مواقعوں پر خطاب کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں سیاسی خانوادوں کو اقتدار سے دور رکھیں۔انہوں نے کہا، ’’اپنے بچوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لئے ضروری ہے کہ آپ آئیندہ خاندانی جماعتوں کو یہاں اقتدار سے کوسوں دور رکھیں۔آپ کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ این سی اور پی ڈی پی جیسی جماعتیں دوبارہ کبھی اقتدار میں نہ آئیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’آپ کو یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ پارٹیاں اور ان کے لیڈر جموں و کشمیر میں سالہا سال تک جاری رہنے والی قتل و غارتگری اور تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا، انہیں تشدد پر اکسایا، اور اس دوران انہوں نے اپنے لیے عیاشیوں کے تمام سامان پیدا کئے اور اپنی خاندانی حکمرانی قائم کی۔‘‘
جذباتی نعرے بازی پر پی ڈی پی لیڈر کو شدید الفاظ میں ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ ان دنوں پی ڈی پی کی لیڈر کو یہ نعرہ لگاتے ہوئے سْنا جاتا ہے کہ ’جس کشمیر کو خون سے سینچا، وہ کشمیر ہمارا ہے‘۔ کوئی جاکر اْن سے پوچھے کہ وہ کس خون کی بات کررہی ہیں؟ کیا وہ سینکڑوں معصوم بچوں کے اْس خون کی بات کررہی ہیں، جنہیں سال 2016 میں گولیوں سے بھون ڈالا گیا تھا، جو پی ڈی پی کی لیڈر صاحبہ وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز تھیں۔ یا پھر وہ اْس خون کی بات کررہی ہیں جو یہاں 1990 میں بجبہاڑہ، گاو کدل اور حول جیسے علاقوں میں قتل عام کے واقعات میں بہایا گیا، جب نئی دلی میں پی ڈی پی کی صدر صاحبہ کے والد مرحوم وزارت داخلہ کے عہدے پر فائز تھے؟‘‘
انہوں نے این سی کو بھی ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس کی لیڈرشپ نے ہمیشہ سیاسی چالبازیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو بے وقوف بنایا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’این سی کی قیادت 1947 سے بہت پہلے ہی دلی کے لیڈروں کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ 47 کے بعد انہیں جموں و کشمیر میں بغیر کسی عوامی منڈیٹ کے حکومت سونپ دی گئی۔ تاہم، بعد میں، این سی کی قیادت دہلی پر دباؤ ڈالنے کے لیے سیاسی چالیں چلتی رہی۔ انہوں نے یہاں بار بار یہاں ’’رائے شماری‘‘ اور ’اٹانومی‘‘ جیسے گمراہ کن نعرے لگائے تاکہ وہ اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرسکیں اور یہاں اپنے خاندان کی حکمرانی قائم کرسکیں۔‘‘
جماعت اسلامی پر سے پابندی کے خاتمے کے اپنے وعدے کا اعادہ کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’میرا ماننا ہے کہ ایک جمہوری ملک میں، مذہبی تنظیموں کو اپنی مذہبی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔ لہذا، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب اپنی پارٹی کو خدمت کا عوامی مینڈیٹ حاصل ہو گا، تو وہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر سے پابندی ہٹانے کو یقینی بنائے گی۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’یہاں جماعت اسلامی کے تعلیمی ادارے بھی علم کی روشنی پھیلانے کیلئے بحال ہونے چاہیں اور اْن کے علما بھی عوام کی دینی تربیت کرنے کیلئے آزاد ہونے چاہیں۔‘‘
لوگوں سے اپنی پارٹی کی حمایت کرنے اور راجوری-اننت ناگ حلقہ کے لوک سبھا انتخابات کے پارٹی امیدوار ظفر اقبال منہاس کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے ہزاروں نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لی جائیں اور قیدیوں کو ا?زاد کیا جائے تاکہ وہ اپنی معمول کی زندگی بسر کرسکیں۔ ہم اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ یہاں پی ایس اے اور افسپا جیسے قوانین کا خاتمہ ہو، تاکہ لوگ حقیقی طور پر امن و انصاف سے مستفید ہوں۔ اپنی پارٹی ہمارے نوجوانوں کے لیے باوقار زندگی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ اس لئے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنی پارٹی کو مکمل تعاون دیں۔ فی الوقت میری گزارش ہے کہ آپ راجوری۔ اننت ناگ حلقے کے لئے ہمارے اْمیدوار ظفر کو ووٹ دیکر کامیاب بنائیں۔‘‘

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا