انسانی اسمگلنگ کا مذموم دھندہ !

0
0

ان دنوں اگر کہا جائے جعلی پاسپورٹ ، ویزوں اور دیگر دوسرے دستاویز کی بنیاد پربے روزگار نوجوانوں کو بالخصوص روزگار کا جھانسا دیکر دوسرے ممالک میں لے جانا ٰ ٰیا ایک ریاست سے دوسری ریاست میں منتقل کرنا یہی انسانی اسمگلنگ کا دھندہ کہلاتا ہے ، حالانکہ کے ماضی میں انسانی اسمگلنگ کے دیگر طریقے بھی رائج رہے ہیں ،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تعلیمی بیداری اور ملکی قوانین میں ترتیم کے تحت ان دھندوں پر پابندیاںعائد کی گئی ، سخت ترین قوانین بنائے گئے ۔ لیکن باوجود اس کے آج تک اس دھندے پر مکمل کنٹرول نہیںہوسکا ، آج بھی کسی نہ کسی شکل میں انسانوں کا سودا کیا جاتا ہے ، ان کی خردید و فروخت ہو تی ہے، بس فرق صرف اتنا ہے کہ اب طریقے بدل گئے ہیں ۔ ان دنوں ملک اور بیرون ملک میں روزگار کے نام پر بڑے پیمانے پر انسانی اسمگلنگ کا دھندہ کیا جاتا ہے ، کئی ایسے غیر قانونی طور پر روزگار سنٹر قائم کئے گئے ہیں،جہاں پر دھوکہ بازی سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی لالچ دیکر بڑے بڑے خواب دیکھا کر دیگر ممالک میں بھیجا جاتا ہے ، بعد میں وہ نوجوان وہاں جا کر سخت ترین کاموں میں لگائے جاتے ہیں ، اور ان کو غلامی کی زندگی جینا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر بچوں ، اور نو عمرمعصوم بچیوں کو کئی بار اغواء کر کے اور کئی بار رقومات کی پیشکش کر خرید فروخت کیا جاتا ہے ۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز این آئی اے کی ٹیم نے جموں و کشمیر سمیت ملک کی دس ریاستوں میں چھاپہ مار کارواائیاں انجام دی جس میں انسانی اسمگلنگ کے ماڈیول کا پرردہ فاش کیا گیا ۔ وہیں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے جموں و کشمیر کے جموں اورر سانبہ اضلاع میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور اس دوارن ایک غیر ملکی یعنی رہنگیائی شہر ی کو بھی حراست میں لیا گیا ۔ جبکہ ذرائع کے مطابق جموں میں یہ چھاپے میانمار تارکین وطن کی رہائس گاہوں تک ہی محدود تھے جبکہ یہ چھاپے پاسپورٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق کے سلسلے میں مارے گئے ۔ جبکہ این آئی اے نے صرف جموں و کشمیر ہی نہیں بلکہ ملک بھر کی دس ریاستوں میں اسکیورٹی فورسز کے تال میل سے انسانی سمگلنگ کے بڑے نیٹ ورکس کا پردہ فاش کرتے ہوئے مختلف ریاستوں سے کل 44افراد کو گرفتار کیا ۔ تاہم این آئی اے کی جانب سے انجام دی گئی اس کاروائی سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ملک بھر میں انسانی سمگلنگ کا یہ کالا دھندہ آج بھی کسی نہ کسی شکل میں بڑے پیمانے پر کیا جا رہا ہے ۔ جس میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر انسانوں کو مختلف مقاصد کیلئے اسمگل کیا جا تا ہے۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے جس طرح این آئی اے نے یہ کاروائی کی اس طریقے کی اور بڑے پیمانے پر کاروائیاں کرنے کی ضرورت ہے تب جا کر کہیں انسانی اسمگلنگ کے ان نیٹ ورکس کو ناکام بنایا جا سکتا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا