انجمن شعر و ادب جنوبی کشمیر کی طرف سے سالانہ اجلاس کا انعقاد

0
0

پروفیسر شاد رمضان کو لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا
غزالہ نثار
اننت ناگ ؍؍انجمن شعر و ادب جنوبی کشمیر کی طرف سے اج ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں تنظیم کی ایگزیکٹو باڈی کے ممبران کے علاوہ دیگر کئی ممبران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سال 2023 کیلئے نامزد کئے گئے کئی شعرا و صحافیوں کو اعزاز دیا گیا۔ اعزازات میں کئی ممتاز شعرا و صحافیوں کے نام تجویز کئے گئے تھے۔ جن میں پروفیسر شاد رمضان، نادر احسن اور منظور خالد شامل ہے۔ اس پروگرام میں پروفیسر شاد رمضان کو لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ کیلئے منتخب کیا گیا۔ پروفیسر شاد رمضان کشمیری زبان کے عظیم شاعر قلمکار محقق نقاد ہیں۔ شاد رمضان کشمیر یونیورسٹی میں بحیثیت پروفیسر کشمیری مضمون پڑھاتے رہے اور کشمیری ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں انہوں نے کشمیری زبان کو فروغ دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ پروفیسر شاد رمضان آج ساہتیہ اکیڈمی میں کشمیری بورڈ کے کنوینر کی حیثیت سے اپنی مادری زبان کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔خلعت رْسل میر کیلئے بزرگ شاعر نادر احسن کو منتخب کیا گیا۔ نادر احسن کی اب تک کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں اور اس وقت مراز ادبی سنگم میں بحیثیت خزانچی اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کی دیگر کئی ادبی تنظیمیں ان کی سرپرستی میں کام کر رہی ہیں جن میں انجمن شعر و ادب جنوبی کشمیر بھی شامل ہے۔ نادر احسن انجمن شعر و ادب جنوبی کشمیر کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔خلعت شاد (پروفیسر غلام محمد شاد) کیلئے نوجوان اور ممتاز شاعر منظور خالد کو منتخب کیا گیا۔ منظور خالد کی اب تک تین کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔انجینئرنگ پیشہ سے وابستگی کے باوجود بھی وہ کشمیری زبان کی ترویج کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔وہی میڈیا سے وابستہ چند لوگوں کو بھی اعزازات سے نوازا گیا جن میں خالد منتظر ندیم گلزار، فیاض احمد لولو اور غزالہ نثار شامل ہیں۔ وہیں اس موقعہ پر فروفیسر شاد رمضان نے کہا کہ اج کی اس تقریب میں وادی سے تعلق رکھنے والے نامور شاعر و قلم کار اور صحافی موجود تھے جو سماج اور مادری زبان کو بچانے کے لئے کافی کام کر رہے ہیں اور آج انہیں اس موقعہ پر اعزازات سے نوازا گیا جوکہ خوش ائند اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک قوم کی پہچان ان کی مادری زبان سے ہوتی ہے جس کو بچانے کے لئے اس طرح کی ادبی تنظیمیں کام کر رہی ہے۔ اور جو لوگ نادری زبان کو بچانے کے لئے کام کرنے کے خواہشمند ہے وہ اس طرح کی تنظیموں کے ساتھ وابستہ رہ سکتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا