یواین آئی
جموں سری نگرجموں وکشمیر میں کام کرنے والی سیکورٹی ایجنسیوں نے وادی میں سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر واقع امرناتھ گھپا کی سالانہ امرناتھ یاترا جو 28 جون سے شروع ہورہی ہے، کے سلسلے میں سیکورٹی کے فقیدالمثال انتظامات کئے ہیں۔ یاترا کی تاریخ میں پہلی بار یاتریوں کی گاڑیوں پر ٹریکنگ چپ نصب کئے جائیں گے جن کی مدد سے ان کی لوکیشن کا پتہ لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ یاترا راستوں بالخصوص کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کے قافلوں کی مصنوعی سیاروں اور ڈرون کیمروں کے ذریعہ نگرانی کی جائے گی۔ یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال کے علاوہ جموں وکشمیر کا گیٹ وے کہلائے جانے والے ’لکھن پور‘ سے لیکر امرناتھ گھپا تک سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ یو این آئی کو باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یاترا کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یاترا روٹوں پر قریب 500 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں سیکورٹی فورسز کی 240 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ ہر کمپنی کم از کم ایک سو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ صوبہ جموں کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر ایس ڈی سنگھ جموال نے بتایا کہ یاتریوں کے تحفظ کے لئے ان کی گاڑیوں میں ٹریکنگ چپس نصب کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا ’یاتریوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہم نے اس بار ایک نیا سیکورٹی آلہ متعارف کیا ہے۔ لکھن پور کے مقام پر یاتریوں کی گاڑیوں پر چپ لگائے جائیں گے جن کے ذریعہ ہم گاڑیوں کو بہ آسانی ٹریک کرسکیں گے۔ ہمیں ان چپس کی مدد سے یہ معلوم ہوگا کہ کونسی گاڑی کہاں پہنچ گئی ہے۔ یہ آلہ متعارف کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ کونسی گاڑی کہاں پر ہے۔ اگر کوئی گاڑی اپنا راستہ بھٹک جاتی ہے یا کوئی دوسرا راستہ اختیار کرتی ہے تو ہم اس صورت میں اس گاڑی کے ڈرائیور سے فون پر بات کریں گے‘۔ سیکورٹی ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ ٹریکنگ چپ متعارف کرنے کا بنیادی مقصد گذشتہ برس 10 جولائی کو یاتریوں کی گاڑی پر پیش آئے حملے جیسے واقعات کو روکنا ہے۔ انہوں نے بتایا ’اس چپ کی بدولت نہ صرف یاتریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا آسان ہوگا بلکہ امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی بند ہوگا‘۔ خیال رہے کہ ضلع اننت ناگ کے بٹنگو میں 10 جولائی 2017 ءکی رات جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک یاتری بس کے کراس فائرنگ کی زد میں آنے سے 7 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ کم از کم ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ کراس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 6 یاتریوں کا تعلق گجرات سے تھا۔ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس امرناتھ یاترا کے بال تل بیس کیمپ سے جموں کی طرف جارہی تھی۔ وادی میں تمام لوگوں بشمول علیحدگی پسند قائدین نے یاتریوں پر ہوئے حملے کی بھرپور مذمت کی تھی۔ مختلف سول سوسائٹی گروپوں نے سری نگر کی پرتاب پارک میں جمع ہوکر یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف دھرنا دیکر احتجاج کیا تھا۔ تاہم یہ بات سامنے آئی تھی کہ کراس فائرنگ کی زد میں آنے والی بس نے سیکورٹی اداروں کے امرناتھ یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یاتریوں کوشام سات بجے کے بعد کشمیر شاہراہ پر سفر کرنے سے اجتناب کرنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن یہ گاڑی وضع کردہ قوانین کے برخلاف رات دیر گئے وادی سے جموں کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ وادی میں گذشتہ برس قریب 2 لاکھ60 ہزار یاتریوں نے پوتر گپھا کے درشن کئے تھے۔ تاہم یہ گذشتہ 14 برسوں میں دوسری کم ترین تعداد ہے۔ آئی جی پی جموں مسٹر جموال نے بتایا کہ یاترا کے لئے سیکورٹی کے فقیدالمثال انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’ہم نے یاترا کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ایک بڑا سیکورٹی پلان مرتب کیا ہے۔ تمام سیکورٹی ایجنسیاں بشمول انٹیلی ایجنسیاں قریبی تال میل بنائی ہوئی ہیں۔ لکھن پور سے لیکر پوتر امرناتھ گھپا تک سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں‘۔ امسال یاترا کا پہلا قافلہ 27 جون کو جموں کے بھگوتی نگر میں واقع یاتری نواسن (بیس کیمپ)سے وادی کشمیر کی طرف روانہ ہوگا۔ سالانہ امرناتھ یاترا 26اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پزیر ہوگی۔ مسٹر جموال نے بتایا کہ لکھن پور سے لیکر یاتری نواسن جموں اور وہاں سے پوتر گھپا تک سیکورٹی فورس اہلکار تعینات رہیں گے۔ انہوں نے بتایا ’یاترا کا پہلا بیس کیمپ جموں میں پڑتا ہے۔ مگر گاڑیوں کی رجسٹریشن لکھن پور میں ہوتی ہے۔ وہاں ہم نے اس کام کے لئے رجسٹریشن کونٹر قائم کئے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی‘۔ آئی جی پی جموں نے لوگوں کو بڑی تعداد میں یاترا پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے ان سے یاتریوں کے لئے وضع کردہ قوانین پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے بتایا ’میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بڑی تعداد میں یاترا پر آئیں۔ ہم ان کو سیکورٹی فراہم کرنے میں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی گائیڈ لائنز کے مطابق یاترا گاڑیوں کو قافلے کی شکل میں وادی کی طرف جانا ہوتا ہے۔ میں یاتریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سیکورٹی گائیڈ لائنز پر عمل پیرا ہوں‘۔ مسٹر جموال نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاں کسی بھی طرح کے حملے سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا ’جموں میں حملے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ ہم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ تمام رجسٹریشن مراکز اور لنگروں پر جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار موجود رہیں گے۔ ہم نے اپنے اہلکاروں کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ کے ساتھ بھی تعینات رکھا ہے‘۔ آئی جی پی نے مزید بتایا کہ یاترا کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ لگنے والی بین الاقوامی سرحدی اور لائن آف کنٹرول پر بھی چوکسی بڑھائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’ہم نے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے ہیں‘۔ سی آر پی ایف کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یاترا کے لئے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’گاڑیوں میں ٹریکنگ چپس کی تنصیب کے علاوہ امسال یاترا کی نگرانی کے لئے مصنوعی سیاروں اور ڈرونز کا استعمال کیا جائے گا‘۔ انہوں نے بتایا کہ امرناتھ یاترا کے پرامن اور خوشگوار ماحول میں انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے یاترا روٹوں پر امسال قریب 50 ہزار سیکورٹی فورس اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا ’اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز کی بلٹ پروف گاڑیاں یاتریوں کے قافلوں کو اسکارٹ کریں گی‘۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ مشکوک نقل وحرکت پر نگاہ رکھنے کے لئے یاترا کے راستوں بالخصوص کشمیر شاہراہ پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’ یاتریوں کو جموں وکشمیر کے داخلی پوائنٹ لکھن پور سے لیکر امرناتھ گھپا اور واپسی پر اسی طرح لکھن پور تک معقول سیکورٹی کور فراہم کیا جائے گا‘۔ ریاستی پولیس کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں سیکورٹی فورس اہلکاروں کی تعیناتی میں اب کی بار دو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا ’دونوں یاترا روٹوں (ننون پہلگام اور بال تل)کو پہلے ہی سیکورٹی فورسز کے سپرد کردیا گیا ہے۔ کسی بھی تخریبی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے تین دائروں والی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ بیس کیمپ جموں سے لیکر امرناتھ گھپا تک پیرا ملٹری فورسز بشمول سی آر پی ایف اور سشستر سیما بل (ایس ایس بی) کی 200 سے زائد اضافی کمپنیاں تعینات کی جارہی ہیں۔ سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کی نئی کمپنیوں کی تعیناتی وادی میں پہلے سے موجود پیرا ملٹری اور ریاستی پولیس کے اضافی ہے۔ دفاعی ذرائع نے بتایا کہ امرناتھ یاترا شروع ہونے سے قبل پیرا ملٹری فورسز کی طرح فوج بھی متحرک ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’فوج نے پہلے ہی دونوں یاترا روٹوں (رویتی پہلگام اور مختصر بال تل راستوں) کے پہاڑی علاقوں میں کسی بھی تخریبی کاروائی کو ناکام بنانے کے لئے پوزیشنیں سنبھال لی ہیں‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اونچے پہاڑی علاقوں میں فوج جبکہ جموں بیس کیمپ سے لیکر پہلگام اور بال تل بیس کیمپوں بالخصوص سری نگر جموں قومی شاہراہ پر یاتریوں کی حفاظت کا کام سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے اہلکار انجام دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ننون پہلگام اور بال تل بیس کیمپوں سے پوتر امرناتھ گھپتا تک بھی سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے ہی اہلکار تعینات رہیں گے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک قریب دو لاکھ افراد نے سالانہ امرناتھ یاترا میں حصہ لینے کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے۔ شاہراہ کے علاوہ انتظامیہ نے لکھن پور سے پوتر امرناتھ گھپا تک قائم کئے جانے والے کیمونٹی کچنزمیں مشکوک نقل وحرکت پر نگاہ رکھنے کے لئے سی سی ٹی کیمرے نصب کرانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس دوران سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جموں بیس کیمپ یاتری نواسن میں بنیادی سہولیات کے علاوہ سیکورٹی کے بھی کڑے انتظامات کئے گئے ہیں۔