الیکٹرانک آلات کی دستیابی کے باوجود کانگڑی کی مانگ میں اضافہ

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران سردیوں سے بچنے کے لئے صدیوں سے ’کانگڑی‘ کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہاں موجودہ جدیدت کے دور میں بھی گرمی کرنے کے مختلف الیکٹرانک آلات کی دستیابی کے باوجود کانگڑی اپنا وجود پورے آب و تاب کے ساتھ قائم رکھے ہوئی ہے۔وسطی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک کانگڑی ساز عبدالرحمن نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ کانگڑی کی مانگ میں موجودہ دورکی چکا چوند ترقی کے باوجود بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے جد و اجداد بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے میں بھی یہی کام کرتا ہوں اور میرا بٹیا بھی اسی کام سے جڑ کر اپنی روزی روٹی کی سبیل کررہا ہے۔موصوف کانگڑی ساز نے کہاکہ سرکار کی طرف سے ہمارے لئے کوئی سکیم ہے نہ کوئی مدد ہو رہی ہے اگر ایسا ہوتا تو یہ کام بھی مزید پھلتا پھولتا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے ساتھ وابستہ ہو کر اپنے روزگار کی سبیل کرتے۔انہوں نے کہاکہ یہ کام صرف کانگڑی بنانے والے کا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ سات مختلف طبقے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ عام کانگڑی کی قیمت تین سو سے ساڑھے تین سو روپیہ ہے۔ بتادیں کہ وادی میں پلوامہ ، اننت ناگ، چرار شریف ، بانڈی پورہ علاقوں میں کانگڑیاں بنائی جاتی ہیں۔وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران گرمی کا بندوبست کرنے کے لئے گر چہ جدید ترین آلات جیسے بجلی اور گیس پر چلنے والے مختلف قسموں کے ہیٹروں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم روایتی کانگڑی ہر گھر میں موسم خزاں کے اختتام کے ساتھ ہی نمودار ہو جاتی ہے اور ہر فرد کے ہاتھوں میں دیکھی جاتی ہے۔کشمیر کے شہر و گام میں روایتی کانگڑی کا استعمال صدیوں سے کیا جاتا ہے کانگڑی بید کی نرم ٹہنیوں سے بْنی ہوئی ایک مخصوص ٹوکری ہوتی ہے جس میں ا سی سائز کی پکی مٹی کی انگیٹھی ڈالی جاتی ہے اور اس انگیٹھی میں دہکتے کوئلے ڈالے جاتے ہیں جو گرمی فراہم کرتے ہیں۔وادی میں کانگڑی صرف ٹھٹھرتی سردی کا مقابلہ کرنے کا ایک موثر اور دیرینہ ہتھیار ہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ یہاں کئی علاقوں کے لوگوں کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے اور وادی کے کئی علاقوں میں مخصوص طرز کی کانگڑیاں بنانے کے لئے بھی مشہور ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا