افغانستان میں افواج نے ’آلات نہیں چھوڑے‘

0
0

پاکستان میں دہشت گردی میں اضافے پر امریکہ کی وضاحت
یواین آئی

واشنگٹن؍؍میانوالی ایئربیس پر حملے سمیت پاکستان میں دہشت گرانہ حملوں کی حالیہ لہر پر اظہار افسوس کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان سے انخلا کے دوران امریکی افواج نے کوئی ایسا سامان نہیں چھوڑا جسے دہشت گرد پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر سکیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران یہ بیان ان رپورٹس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے حالیہ ایئربیس حملے کے بعد مبینہ طور پر دہشت گردوں سے امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔ڈان نیوز کے مطابق امریکی عہدیدار سے کہا گیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں امریکی تعاون اور میانوالی ایئر بیس حملے میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والے امریکی ہتھیاروں کی رپورٹس سے متعلق اپنا ردعمل دیں۔ویدانت پٹیل نے جواب دیا کہ ہم نومبر کے شروع میں پاکستانی سیکورٹی فورسز اور تنصیبات پر ہونے والے متعدد حملوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں اور ان حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیکن میں اس بارے میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کوئی سامان چھوڑا نہیں گیا تھا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بڑے پیمانے پر ملٹری گرانٹ کا اجرا معطل ہے۔عہدیدار نے مزید کہا کہ قانون کے نفاذ، اس کی حکمرانی، انسداد منشیات، اور سیکیورٹی سے متعلق دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے امریکہ کی پاکستان کے ساتھ 40 سال سے زائد عرصے تک کی شراکت داری ہے اور ہم اپنے دوطرفہ تعلقات کو اہمیت دیتے رہیں گے۔واضح رہے کہ 4 نرمبر کو پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا تھا اور کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔اطلاعات کے مطابق دہشت گرد خاردار تاریں کاٹنے کے بعد پی اے ایف بیس کی آٹھ فٹ اونچی باؤنڈری وال کود کر اندر داخل ہوئے اور کچھ گراؤنڈ کیے گئے جہازوں اور ایک آئل باؤزر کو نقصان پہنچایا۔خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا