اسکولوں کی کھنڈرات عمارتوں میں پورا ہوتا وژن2044

0
104

ہندوستان نے اپنے وژن2044کو متعین کرلیا ہے لیکن تعلیم کے نام پر دھوکہ عوام کا مقدر رہا ہے کہی نجی تعلیمی اداروں کے زریعہ عوام کا خوب استحصال ہورہا ہے اور کہی سرکاری اسکول میں آج بھی ٹیچر نہیں ہے اسکولوں کی وہ عمارات جو کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکی ہیں اور کسی دن کا انتظار کرہی ہیں کہ وہ زمین بوس ہو جائیں گی اور نہ جانے اس صورتحال میں کتنے نونہالوں کو موت کی آغوش میں لے چلیں گی۔واضح رہے یہ صورتحال کسی اور جگہ کی نہیں بالکہ دنیا میں جنت بے نظیر کہلانے والی ریاست جموں و کشمیر کے سرکاری اسکولوں کی حالت ہے بہت سرکاری جگہوں پر عمارات کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں اور زبردستی کرتے ہوئے ان عمارات میں طلاب کو بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس کی کئی مثال سرحدی تعلیم اپنے آپ میں مثال ہے جہاں کئی اسکولوں میں والدین اپنے نونہالوں کو بھیجنے میں پریشان ہیں اور اس بات کا ڈر بھی ستاتا ہے کہ بچے کو خواندہ بناتے ہوئے کہیں بچے سے ہاتھ نہ دھونے پڑیںاور کئی والدین اسکول میں دن میں آکر بچوں کا پتہ کر کے جاتے ہیں کہ کہیں وہ گرنے والی عمارت کہیں زمین بوس تو نہیں ہوئی۔کئی ایسی عمارات ہیں جہاں چہار دیواری کے معقول انتظامات نہیں ہیں ،کہیں معاوضے کی خاطر اسکولوں کو دن دھاڑے تالے چڑھائے جاتے ہیں تعلیمی نظام پر سوالیہ عائد کرتے ہیںاور خصوصی طور پر ان کھنڈرات میں چل رہے اسکول جہاں وژن 2044کو پورا کرنے کیلئے اساتذہ اکرام کا قافلہ کوشاں ہے لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی کی بنیاد پر اساتذہ اکرام ان قوم کے نونہالوں کو کھنڈرات میں بٹھانے پر مجبور ہیں۔اس لئے ایل جی انتظامیہ کو ضرورت اس بات کی خصوصا اسکولوں کی عمارتیں اور عموما مختلف محکمہ جات کی کھنڈرات بنتی عمارتوں کی جانب خصوصی دھیان دینے کے لئے کمیٹی تشکیل دیکر جائزہ لیں قوم کے نونہالوں کے ساتھ انصاف کریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا