کہابین الاقوامی برادری ’’ایک محاذ ‘‘بن کر اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے اقدام کرے
یواین آئی
غزہ ؍؍اسرائیل کو اس کے حملوں میں دی جانے والی بین الاقوامی حمایت کا مطلب مزید ہلاکتوں اور تباہ کاریوں کا راستہ ہموار کرنا ہے۔فلسطینی وزیر اعظم محمد عشطیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں کے لیے بین الاقوامی حمایت کا مطلب "مزید خون بہانے کے لیے ہری جھنڈی” ہے۔وزارت عظمیٰ کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق، عشطیہ نے رام اللہ میں اپنے دفتر میں فلسطین کے بعض سفیروں، قونصلوں اور نمائندوں سے ملاقات کی۔اپنی تقریر میں اسرائیلی حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے عشطیہ نے کہا، "اسرائیل کو اس کے حملوں میں دی جانے والی بین الاقوامی حمایت کا مطلب مزید ہلاکتوں اور تباہ کاریوں کا راستہ ہموار کرنا ہے۔فلسطینی وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ "ایک محاذ بن کر اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے اقدام کرے۔ انہوں نے دوست اور برادر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں طبی اور امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دیے جانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام پر اسرائیلی حملوں کو روکے۔ "انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "قبضے کے خاتمے، دو ریاستی حل کو نافذ کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام” کے لیے ایک موثر سیاسی عمل کو وضع کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد شروع کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ”غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کو خطرے میں ڈالنے والی ایک بڑی انسانی تباہی کا سد باب کرنے کے لیے، علاقے میں حفظانِ صحت اور امدادی سامان کا داخلہ اور حملوں کو روکنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔”عشطیہ نے بتایا کہ یہ غزہ کی پٹی کے خلاف "چھٹی جنگ” ہے۔اسرائیل میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں، خاص طور پر بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت نے دو ریاستی حل کے امکان کو منظم طریقے سے ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔”یہ بتاتے ہوئے کہ نیتن یاہو حکومت غزہ کی پٹی کو فلسطینی قومی منصوبے سے الگ کرنے کی کوششوں کے ساتھ "توڑو اور حکومت کرو” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،عشطیہ نے مزید کہا: "غزہ کی پٹی میں ہمارے شہریوں حملوں کے علاوہ، ہمیں مغربی کنارے میں قابض افواج اور یہودی آباد کاروں کی طرف سے دہشت گردی کا بھی سامنا ہے۔ یہودی آباد کاروں کو ہتھیار لے جانے کی ترغیب دینے اور قتل کرنے کے مقصد سے فائرنگ کے قوانین کو تبدیل کرنے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔”