ادبی کُنج جموّں کے زیر اہتمام عیٖد الضحیٰ پرایک خصوُصی شعری نِشست

0
40

بِشن داس خاکؔ کی غزلوں کا تنقیدی ہ اسلوُبی جائزہ لِیا گیا۔

طالب
جموںّ؍؍میدان ِ شاعری میں اُبھرتے ہوئے غزل گو شعراء اور اُدباء کی تربیّت اور حوصلہ افزائی کیلئے ایک طویل مُدّت سے سرگرم عمل سرکردہ کثیر اللسانی ادبی تنظیم ادبی کُنج جے اینڈ کے جموّں‘ کے زیر اہتمام گذشتہ روزاِس کے ادبی مرکز کِڈذی پری سکوُل تالاب تِلّو میں ایک اور تنقیدی شعری نِشست کا انعقاد ہوا۔ جِس میں نئے اور پُرانے اُدباء اور شعرانے خاصی تعداد میں شرکت کی۔اِِس شعری ورکشاپ نِشست کی صدارت کے فرائض معروُف اُردوُ غزل گو شاعرمالک سنگھ وفاؔ نے کی۔ جبکہ ڈوگری شاعر کے آر سلگوترہ مہمانِ خصوصی تھے۔آج کی اِس نِشست میں اُبھرتے ہوئے غزل گو شاعربِشن داس خاکؔ کی دو منتخب غزلوں ’ آسماں چھوُنے کو جی کرتا رہا ، سِلسِلہ پرواز کا پلتا رہا۔(2) بہاروں کی دُنیا سُہانی ہے لگتی ، ہر اِک چیز اِس میں نورانی ہے لگتی، کا مفصّل جائزہ لیتے ہوئے اسلوبِ غزل کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی۔ علاوہ ازیں ردیف اور قافیہ کے ساتھ ساتھ الفاظ کے صحیح اوزان کی بھی نِشاندہی کی گئی۔شاعر نے اِس حوصلہ افزائی کیلیے اپنے سینئر شعراء کا شُکریہ ادا کِیا۔ آج کی یہ خصوُصی نِشست عیٖد اُلضحیٰ کے موقعہ پر کے مُبارک موقعہ پر منعقدہ ایک خصوُصی خراجِ عقیدت نشِست تھی۔’ مُسلمانوں کا یہ عظیٖم تہوار عیٖد الضحیٰ امن اور شانتی اور بقائے باہمی کا مظہرہے ۔یہ تہوار سیّد ناحضرت اِبراہیم کی مالک کی راہ میں دی گئی قُربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اِس عظیم قُربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے شعراء حضرات نے مختلف زبانوں میںاپنی مختلف نظمیں ،گیٖت اور غزلیں پیش کِیٖں۔ اِس نِشست میںدِئے گئے طرح مِصرع پر بھی طرحی غزلیں پیش کی گیئں۔ نِشست میںاِتفاق رائے سے یہ فیصلہ لِیا گیا کہ ادبی کُنج کی آئیندہ نِشست (10ستمبر) ساون کے حوالے سے ’ساون کوی دربار‘ کے طور پر منعقد کی جائے گی۔ اِس موقعہ پرسبھی تنظیمی اور غیر تنظیمی شعراء حضرات سے اِس مشاعرے میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ نِشست کی نِظامت کے فرائض بِشن داس خاکؔ نے سر انجام دئے۔ نشست کے دیگرشعراء کے اِسمائے گرامی اِس طرح ہیں:۔ آرشؔ دلموترہ ، بِشن داس خاک ۔ کے آر سلگوترہ، چمن سگوچ ۔ایم ایس وفاؔ ، سنجیو کُمار، ۔ ایس کے گُپتا، راجیو کُمار،وید اُؔپل۔ شمس راجن،راز ریاض سوہل، اشوک منطقؔ۔ ونود کاتب اور شام طالبؔ ۔نِشست میں گلوکار چمن سگوچ نے اپنی مترنّم آواز میں ایک غوبصورت اُردوُ غزل ’ ٹوُٹ جائے نہ بھرم ہونٹ ہَلاؤں کیسے، حال جیسا بھی ہے لوگوں کو سُناؤن کیسے‘ سُنا کر سب پر وجد سا طاری کر دِیا۔ نِشست کا اِختتام چیئرمین آرشؔ دلموترہ کی طرف سے پیش کی گئی شُکریہ کی تحریک سے ہُوا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا