ابھینو تھیٹر جموں میں حضرت میاں نظام الدین لاروی کی یاد میں ایک روزہ تاریخی سمینار کا ہوا انعقاد

0
0

میاں الطاف احمد لاروی کے ہاتھوں روداد قوم گوجری ادبی رسالہ کے ’’میاں نظام الدین لاروی رحمۃ اللہ علیہ خصوصی نمبر‘‘ کا اجراء کیا گیا
لازوال ڈیسک
جموں؍انجمن گوجری زبان و ادب دھرم سال کالاکوٹ(رجسٹر ڈ) اور آوازِگجر روداد قومِ کی طرف سے ایک روزہ گوجری سمینار بیاد حضرت میاں نظام الدین لاروی مورخہ 23 نومبر2023 کو سجادہ نشین دربار بابا جی صاحب لاروی و سابق ریاستی وزیر میاں الطاف احمد کی صدارت میں ابھینو تھیٹر جموں میں منعقد کیا گیا۔ اس یک روزہ سیمنار میں جموں کشمیر کے کونہ کونہ سے سینکڑوں کی تعداد میں محبان لار شریف نے شرکت کی۔ اس موقع پہ حضرت میاں نظام الدین لاروی کی حیات طیبہ پر مفصل مقالہ جات پیش کیے گئے۔ اور روداد قوم گوجری رسالہ کی طرف سے خصوصی نمبر ’’ حضرت میاں نظام الدین لاروی ‘‘کا اجراء بھی میاں الطاف احمد لاروی کے ہاتھوں کیا گیا۔ اس موقع پہ اپنے صدارتی خطبہ کے دوران میاں الطاف صاحب نے جہاں سیمنار کے دوران پیش کیے گئے مقالہ جات پہ مفصل روشنی ڈالی اور مقالہ نگاروں کی کاوشوں کو سراہا وہیں خصوصی نمبر کے ذریعے حضرت میاں نظام الدین لاروی ؒکی سیاسی، روحانی، اور سماجی خدمات پر مبنی اس تاریخی دستاویز کو محفوظ کرنے پر ادارہ کو مبارک باد پیش کی۔ اپنے 50 منٹ کے صدارتی خطبہ میں میاں الطاف نے جہاں نوجوان پیڑھی کو نشے جیسی بری عادات سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ والدین کو اپنی اولاد کی نگرانی کرنی چاہیے کہ وہ کہیں نشے کی لت میں نہ پڑ جائیں۔ نیز آپ نے صوم و صلوٰۃ کی پابندی کا درس دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت میاں نظام الدین لاروی ؒنے اپنے مریدین کو ہمیشہ انسان دوستی، غریب پروری اورانصاف پسندی کا درس دیا۔ میاں الطاف احمد نے حضرت میاں نظام الدین لاروی رحمۃ اللہ علیہ کی ذاتی ڈائیری سے چند اقتباس پڑھے اور متاعِ فقرا ء دانش سے میاں نظام الدین لاروی رحمۃ علیہ کے دیرینہ ساتھی مولانا مہر الدین قمر کی تحریر سے ایک اقتباس پیش کیا جس میں حاجی بابا کی شکل وصورت اور عادات واطوار کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ میاں الطاف احمد نے حاجی بابا کے گنگا بل کی چوٹیوں سے لیکر دلی کے ساسی ایوانوں تک عوام و خواص میں امیر القوم کے اثرات کا تذکرہ بھی دلچسپ پیرائے میں کیا۔ میاں الطاف احمد لارویؒ نے اس موقع پر بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں میاں نظام الدین لاروی کی جانب سے قائم کی گئی گجر جاٹ کانفرنس کی خدمات پر تفصیلی گفتگو کی اور حاجی بابا کے دیگر ساتھیوں بشمول چودھری غلام حسین لسانوی ،چودھری دیوان علی کھٹانہ،مولانا مہر الدین قمر ،چودھری عبداللہ و دیگران کی خدمات پر روشنی ڈالی اور ابھینو تھیٹر میں موجود عوام کیجم غفیر کو اس امر سے واقف کرایا کہ میاں نظام الدین لاروی رحمۃ اللہ علیہ نے کس طرح دبے کچلے لوگوں کو ساہوکاروں،سود خوروں اور ظالموں کے چنگل سے آزاد کرایا تھا۔ آپ نے اپنی تقریر میں اپنے دادا جان اور قوم کے روحانی رہنما کی حیات بابرکت کے کئی پہلؤوں پر روشنی ڈالی اور صف سامعین اس تقریر کو ہمہ تن گوش سنتے رہے۔ آخر میں آپ نے عقیدت مندوں کے حق میں دعا فرمائی۔اس سے قبل پروگرام کے شروع میں روداد قوم کے سرپرست شوکت نسیم نے اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ میاں الطاف احمد لاروی کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور ڈاکٹر ابراھیم مصباحی نے یہ سعادت حاصل کی۔اس کے فوراً بعد انجمن کے صدر طارق فہیم نے آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے انجمن کے کام کاج کے متعلق بات چیت کی جبکہ روداد قوم کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر شبیر احمد پسوال نے اس ادارے کی مختصر تاریخ اور حصول یابیوں کا ذکر کیا۔معروف گجر اسکالر ڈاکٹر جاوید راہی نے اپنی شعلہ بیاں تقریر میں میاں نظام الدین لاروی کے زمانے میں آپ کے سیاسی رفقاء اور اسکالروں کا آپ علیہ رحمہ سے متعلق نہایت مثبت اظہار خیال کا خلاصہ کیا اور ڈاکٹر جاوید نے اس سے مزید ان حقایق سے بھی روشناس کروایا کہ آپ نے کس طرح سے اپنے ہم عصر اہل دانش اور اہل قلم کو گوجری کی طرف مائل کرتے ہوئے ادباء کا ایک قافلہ اس زبان کے لئے تیار کیا۔ انہوں نے خانوادہ لار شریف کی پیڑھی در پیڑھی عوام کے تئیں ہو رہی روحانی ؛علمی ؛ ادبی اور سیاسی خدمات کا گوشوارہ پیش کیا۔ ڈاکٹر راہی نے کہا کہ یہ قبیلہ لاروی خانوادہ سے نہایت عقیدت رکھتا ہے اور گجر بکروال قبیلہ کے دلوں میں اس سلسلہ اہل تصوف کے لئے جو لگاؤ اور محبت ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ڈاکٹر جاوید راہی نے اس ضمن میں کہا کہ سجادہ نشین دربار شریف لاروی میاں الطاف احمد لاروی اس وقت جس منصب پر فائض ہیں ان کا بحثیت سجادہ نشین یہ نہایت اعلی منصب ہے جس کے فیوض و برکات کا سب کو اعتراف ہے۔ ادیب اور براڈکاسٹر حسن پرواز نے میاں نظام الدین لاروی رحمۃ اللہ علیہ کی ہمہ جہت شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے مفصل مقالہ پیش کیا جس میں میاں نظام الدین لاروی کی حیات متبرکہ کے کئی گوشوں کو اجاگر کیا گیا۔ اس مقالے کے اختتام تک سامعین میں رقعت طاری ہو گیا۔ جبکہ نکہت چودھری نے اس خصوصی شمارے کا جائزہ پیش کیا۔اسی دوران سابق ایم ایل اے چودھری محمد اکرم لسانوی،میاں ارشاد قمر اور عبدالغنی عارف نے بھی اپنی مختصر تقاریر کے دوران میاں نظام الدین لاروی رحمۃ علیہ کی روحانی ادبی اور سیاسی شخصیت پر گفتگو کی۔پروگرام کے آخر میں تین کتابوں’’گوجری کے شاہکار افسانے‘‘ (اْردو ترجمہ) از اشتیاق احمد مصباح ،’’سجاگ رْت‘‘ از شازیہ چوہدری اور ’’عقیدت کا پْھل‘‘ از مولانا عبد الرشید قدیری کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔ روداد قوم کے ایڈیٹر و نوجوان قلمکار رانا ابرار نے ان کتابوں کے مصنفین کا تعارف پیش کیا۔ساتھ ہی ساتھ رودادِ قوم کی ٹیم کو میاں الطاف احمد لاروی کے مبارک ہاتھوں سے توصیفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔اس دوران آواز گجر و رودادِ قوم ادارے کے سرپرست شوکت نسیم بھی حضرت صاحب کے ساتھ شامل رہے۔پروگرام کے دوران ڈاکٹر صغیر چوہدری ،مزمل شاہ نازکی اور ہلال فاروق نے میاں نظام الدین لاروی کا عارفانہ کلام پیش کر کے سامعین کو محظوظ کیا۔اس پروگرام کی نظامت کی فرائض نوجوان ادیب و اسکالر اور روداد قوم کے ایڈیٹر اشتیاق احمد مصباح نے انجام دیے جبکہ حنیف جاتلہ اور رضوان شوکت نے فوٹوگرافی و ویڈیو گرافی کی ذمہ داریاں ادا کیں۔پروگرام کے اختتام پر گوجری شاعر اور انجمن کے نائب صدر ماسٹر یاسین ناز نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔اس پروگرام میں گرجر دیش چیریٹیبل ٹرسٹ کے چیئرمین ایڈوکیٹ شاہ محمد چوہدری ،میاں گلزار نظامی،چودھری گلزار کھٹانہ،اقبال پھامڑہ،حاجی بشیر بوکڑہ،چوہدری رفیق بوکڑہ،چوہدری اسلام دین،چوہدری ولی محمد ،علی چودھری،چودھری رضوی ،صادق چوہدری ،ماسٹر ذاکر ناز،ایڈوکیٹ انور چوہدری ،ایڈوکیٹ شفیق چوہدری ،جان محمد حکیم، رفاقت علی بجران؛ خاقان سجاد کھٹانہ ؛ نسیم گلاب گڑھی،منظور الحق کلائیوی،نسیم اختر،جلال دین فانی اور دیگر کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا