’آئی این ایس سندھائک ہمارے بحری مفادات کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کا بھی تحفظ کرے گا : راج ناتھ سنگھ

0
83

وشاکھاپٹنم ، // وشاکھاپٹنم کے نیول ڈاک یارڈ میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں پہلے سروے ویسل لارج (ایس وی ایل) جہاز آئی این ایس سندھائک (یارڈ 3025) کو ہندوستانی بحریہ میں شامل کیا گیا جہاز کا بنیادی کردار پورٹس، بندرگاہوں، آبی شاہراہوں / راستوں، ساحلی علاقوں اور گہرے سمندروں کا مکمل پیمانے پر ہائیڈرو گرافک سروے کرنا ہے، تاکہ محفوظ سمندری جہاز رانی کو ممکن بنایا جاسکے۔ اپنے ثانوی کردار میں یہ جہاز متعدد بحری کارروائیوں کو انجام دینے کے قابل ہوگا۔

وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں اس کمیشن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئی این ایس سندھائک بحر ہند و بحرالکاہل کے خطے میں ایک سپر پاور کے طور پرہندوستان کے کردار کو مزید مستحکم کرے گا اور امن و سلامتی برقرار رکھنے میں ہندوستانی بحریہ کی مدد کرے گا۔ انھوں نے انسان کی ترقی کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کسی بھی ملک کے سلامتی کے پہلو کی وضاحت کی۔ ’’ابتدائی برسوں میں خاندان پر منحصر رہنے سے ایک بچہ آہستہ آہستہ خود مختار ہوجاتا ہے اور پھر وہ معاشرے میں علم پھیلانا شروع کرتا ہے ۔ اسی طرح ایک ملک، اپنی ترقی کے ابتدائی مرحلے میں سلامتی کے لیے دوسرے ممالک پر منحصر ہوتا ہے، اس کے بعد وہ اپنے دفاع کی صلاحیت پیدا کرنا شروع کرتا ہے . اس کے بعد تیسرا مرحلہ آتا ہے جب وہ اتنا طاقتور ہو جاتا ہے کہ نہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے بلکہ اپنے دوست ممالک کی حفاظت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

وزیر دفاع نے امید ظاہر کی کہ آئی این ایس سندھائک سمندروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور ملک کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کی حفاظت کے دوہرے مقصد کو حاصل کرنے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔ ’’سمندر بہت وسیع و بسیط ہے۔ جتنا زیادہ ہم اس کے عناصر کو تلاش کرنے کے قابل ہوں گے، ہمارا علم اتنا ہی زیادہ وسیع ہوگا اور ہم مضبوط ہوں گے. جتنا زیادہ ہم سمندر، اس کی ماحولیات، اس کے نباتات اور حیوانات کے بارے میں اطلاعات حاصل کریں گے، اتنا ہی ہم اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے قریب پہنچیں گے۔ جتنا زیادہ ہم سمندر کے بارے میں جانیں گے، اتنا ہی ہم اپنے اسٹریٹجک مفادات کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے۔

مسٹر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آزادی کے بعد کئی محاذوں پر چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود ہندوستان اپنی سلامتی کے لیے آگے بڑھتا رہا اور خود کو خطرات سے محفوظ رکھا۔ انھوں نے کہا کہ آج ملک ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بحریہ بحر ہند اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں سب سے پہلے سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔

وزیر دفاع نے بحر ہند کو عالمی تجارت کا مرکز قرار دیا۔ ’’خلیج عدن، خلیج گنی وغیرہ جیسے بہت سے چیک پوائنٹس بحر ہند میں موجود ہیں، جن کے ذریعے بڑی مقدار میں بین الاقوامی تجارت ہوتی ہے۔ انھوں نے بحیرہ عرب میں تجارتی بحری جہازوں کو ہائی جیک کرنے کی کوششوں اور بحری قزاقوں سے جہازوں کو بچانے کے لیے ب ہندوستانی بحریہ کی جرات اور فوری صلاحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ان چیک پوائنٹس پر بہت سے خطرات موجود ہیں، جن میں سب سے بڑا قزاقوں کی طرف سے ہے۔‘‘

مسٹر راج ناتھ سنگھ نے یقین دلایا کہ سمندری قزاقی اور اسمگلنگ میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسے ’نیو انڈیا‘ کا عہد قرار دیا۔ حال ہی میں آئی این ایس امپھال کے افتتاح کے دوران وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ہندوستان سمندر کی گہرائی سے مضر سرگرمیوں میں ملوث افراد کا پتہ لگائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔

آئی این ایس سندھائک کی کمیشننگ تقریب میں وزیر دفاع نے نہ صرفہندوستانی بحری جہازوں بلکہ دوست ممالک کے جہازوں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کے لیےہندوستانی بحریہ کی ستائش کی۔ انھوں نے خلیج عدن میں برطانوی بحری جہاز پر حالیہ ڈرون حملے کا حوالہ دیا جس کے نتیجے میں آئل ٹینکروں میں آگ لگ گئی۔ انھوں نے آگ بجھانے کے لیے فوری ردعمل کے لیے ہندوستانی بحریہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس کوشش کو دنیا نے تسلیم کیا اور سراہا۔

مسٹر راج ناتھ سنگھ نے 80 ماہی گیروں / میرینز کو بچانے کے علاوہ گذشتہ چند دنوں میں بحری قزاقی کی پانچ کوششوں کو روکنے اور ڈرون اور میزائلوں سے حملہ کرنے والے بحری جہازوں کی مدد کرنے کے لیے ہندوستانی بحریہ کی ستائش کی۔ بحر ہند کے خطے میں ہندوستانی بحریہ امن اور خوشحالی کو یقینی بناتے ہوئے محفوظ تجارت کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ بہت سے دفاعی ماہرین اسے سپر پاور کا عروج قرار دے رہے ہیں۔ ہر ایک کی حفاظت کرنایہ ہماری ثقافت ہے۔

وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھہندوستان نہ صرف خطے سے بلکہ پوری دنیا سے انتشار کو ختم کرنے کے لیے عہد بستہ ہے۔ انھوں نے مختلف ممالک کے درمیان جہاز رانی، تجارت اور تجارت کی آزادی کو برقرار رکھنے کے ہندوستان کے موقف کی تائید کی۔ ہماری بڑھتی ہوئی طاقت کا مقصد قواعد پر مبنی عالمی نظام کو یقینی بنانا ہے۔ ہمارا مقصد بحر ہند و بحرالکاہل کے خطے میں غیر قانونی اور غیر منظم ماہی گیری کو روکنا ہے۔ بحریہ اس خطے میں منشیات اور انسانی اسمگلنگ کو روک رہی ہے۔ وہ نہ صرف بحری قزاقی کو روکنے کے لیے پرعزم ہے بلکہ اس پورے خطے کو پرامن اور خوشحال بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ آئی این ایس سندھائک ہمارے مقصد کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ جس نیت سے حکومت بحریہ کو مضبوط بنا رہی ہے اس سے عالمی امن کا علم بردار بننے کی ہماری تقدیر کا احساس ہوگا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل آر ہری کمار نے کہا کہ ایس وی ایل پروجیکٹ حکومت اور بحریہ کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جو سمندر میں کام کرنے کی بنیادی شرط یعنی سمندروں کی ناقابل تسخیر گہرائیوں کا سروے ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مختلف قسم کے کرداروں اور کاموں کو انجام دینے کے لچک سے فائدہ اٹھانے کے لیے بحریہ مقامی طور پر جدید ترین پلیٹ فارم لانچ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’چاہے طاقتور طیارہ بردار جہاز وکرانت ہو، وشاکھاپٹنم کلاس کے مہلک تباہ کن جہاز ہوں، نیلگری کلاس کے ورسٹائل فریگیٹ ہوں، کلواری کلاس کی آبدوزیں ہوں، تیز رفتار شیلو واٹر اے ایس ڈبلیو کرافٹ ہو یا خصوصی غوطہ خوری سپورٹ ویسلز ہوں، ہم احتیاط سے ایک متوازن ’آتم نربھر‘ فورس تیار کر رہے ہیں۔‘‘

ایڈمرل آر ہری کمار نے زور دے کر کہا کہ 66 میں سے 64 بحری جہاز اور آبدوزیں بھارتی شپ یارڈ میں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بحریہ اس شعبے میں ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی، شپ یارڈز کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی، کارکنوں کے ساتھ ساتھ معاون صنعتوں میں کام کرنے والوں کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرے گی۔

وزیر دفاع کی اس یقین دہانی پر کہ بحر ہند میں امن میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف آف دی نیول اسٹاف نے کہا ’’نہ صرفہندوستان بلکہ پوری دنیا نے گذشتہ چار پانچ ہفتوں میں راج ناتھ سنگھ کی ہدایات کا اثر دیکھا ہے۔ ہندوستانی بحریہ اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک بحر ہند مکمل طور پر کھلا، محفوظ اور آزاد نہیں ہو جاتا۔ ہم تیار ہیں!‘‘

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا