الرئيسية بلوق الصفحة 7658

’تونہیں توکوئی اورسہی‘

0

پاکستان نے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ دورہ اور مذاکرات ملتوی کئے
وزیر خارجہ امریکہ جانے کے بجائے چین، روس اور دیگر ممالک کا دورہ کریں
یواین آئی

اسلام آباد؍؍پاکستانی حکومت نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کے خلاف امریکہ کے ساتھ ہونے والے تمام مذاکرات اور دو طرفہ دوروں کو ملتوی کردیا ہے ۔پاکستانی اخبار ڈان نے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے حوالے سے بتایا کہ مسٹر ٹرمپ کے افغانستان پالیسی کے اعلان کرنے کے دوران پاکستان کی تنقید کے خلاف امریکہ کے ساتھ بات چیت اور دو طرفہ دورے کو ملتوی کردیا گیا ہے ۔مسٹر آصف نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ مسٹر ٹرمپ کے بیان کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پاکستان نے یہ قدام اٹھایا ہے ۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے ‘۔نئی امریکی پالیسی میں افغانستان میں ہندوستان کو اہم کردار دینے کا اشارہ بھی کیا گیا تھا جو پاکستان کے ان خدشات میں اضافے کا سبب بنا تھا کہ ہندوستان اس موقع کو استعمال کرکے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مسائل پیدا کرے گا۔اس حکمت عملی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اور افغان فورسز پر ہونے والے مبینہ سرحد پار حملوں کو نہیں روکتا تو تادیبی کارروائی کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ اپنی حکومت کو دہشت گردی کو محفوظ پناہ گاہ ہونے کی اجازت نہ دے تو اسے سیکورٹی امداد میں کمی کی جاسکتی ہے ۔ڈان کے مطابق امریکی صدر کے حالیہ بیان کے بعد بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا، اس موقع پر مشاہد حسین سید نے بتایا ہے کہ کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ وزیر خارجہ امریکہ جانے کے بجائے چین، روس اور دیگر ممالک کا دورہ کریں۔ذرائع کے مطابق خواجہ آصف نے امریکا کے حوالے سے ہر اقدام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کروائی، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کی پالیسی کے بارے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن ارکان نے امریکہ سے متعلق خارجہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا، بعض ارکان کی طرف سے قرار داد پاس کرانے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی۔خیال رہے کہ امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ ‘حکومت پاکستان کی درخواست پر ایلس ویلز کا دورہ پاکستان ملتوی کردیا گیا ہے تاہم دونوں حکومتیں باہمی مشاورت سے دورے کی نئی تاریخ کا اعلان کریں گی’۔واضح رہے کہ ایلس ویلز کے دورے کے شیڈول میں کی جانے والی یہ تبدیلی گذشتہ ہفتے کے دوران پاکستان کی جانب سے کیا جانے والا اس نوعیت کا دوسرا مطالبہ ہے ۔ جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے امریکی سکریٹری خارجہ ایلیس ویلز کو طے پروگرام کے مطابق آج پاکستان آنا تھا جبکہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے گذشتہ ہفتے ہونے والے امریکی دورے کو بھی ملتوی کر دیا گیا تھا۔ پاکستان کی خارجہ سکریٹری تھمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ پانچ ستمبر سے شروع ہونے والی تمام سفیروں کے تین روزہ اجلاس اپنے طے وقت پر ہی ہوں گے ۔ سفیروں سے گفتگو کرکے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے قریب ایک فوجی ٹھکانے سے اپنے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں افغانستان اور جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا۔ اس حکمت عملی میں مسٹر ٹرمپ نے افغانستان میں چار ہزار اضافی فوجی بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔

غلام احمدمیرپھربنیں گے کانگریس کے امیر!

0

یواین آئی

  • [dropcap]نئی دہلی؍؍؍جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے اکتوبر میں منعقد ہونے والے پارٹی انتخابات میں غلام احمد میر کو دوبارہ صدر منتخب کئے جانے کا امکان ہے۔ پارٹی ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’مسٹر جی اے میر گذشتہ قریب اڑھائی برس سے کانگریس کی ریاستی اکائی کے صدر ہیں اور پارٹی کے قواعد وضوابط کے مطابق انتخاب امسال ستمبر یا اکتوبر میں عمل میں لائے جانے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’عام طور پر پارٹی کا سربراہ پانچ سال کی مدت تک اپنا عہدہ برقرار رکھ سکتا ہے، لیکن موجودہ صدر کو برقرار رکھنے یا کسی دوسرے کا انتخاب عمل میں لانے کا اختیار پارٹی ہائی کمان کو حاصل ہے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ مسٹر جی اے میر کو دوبارہ جے کے پی سی سی کا صدر منتخب کئے جانے کا قوی امکان ہے کیونکہ اُن کی بحیثیت ریاستی کانگریس چیف مدت غیرمتنازعہ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا ’مسٹر میر نے بحیثیت ریاستی کانگریس چیف پارٹی کی مضبوطی اور بہتری کے لئے غیرمعمولی کام کیا ہے‘۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) ملک بھر میں ریاستی سطحوں پر پارٹی کو دوبارہ منظم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس 31 دسمبر سے پہلے نئے قومی صدر کا بھی انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا ’اسی عرصے کے دوران ملک بھر میں پارٹی کیڈر میں نئی روح پھونکنے کے اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے‘۔ جموں وکشمیر کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا ’ریاست میں پارٹی کیڈر کو بوتھ اور بلاک سطحوں پر مضبوط بنانے کا عمل جاری ہے اور امید کی جارہی ہے کہ ممبران متفقہ طور پر مسٹر میر کو دوسری ٹرم کے لئے پارٹی کا صدر منتخب کریں گے‘۔ مسٹر میر کو مارچ 2015 میں جے کے پی سی سی چیف منتخب کیا گیا تھا۔[/dropcap]

نائب وزیرا علیٰ نے امرت مشن پر وجیکٹوں پر جاری کام کا جائزہ لیا

0
  • لازوال ڈیسک
    جموں؍؍نائب وزیرا علیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں بہتری لانے اور اُن کی عمل آوری پر کڑی نگرانی رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔نائب وزیراعلیٰ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام امرت کے تحت جموں شہر میں جاری پروجیکٹوں کا جائزہ لینا تھا۔اس موقعہ پر

    نائب وزیراعلیٰ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے

    ڈی سی جموں راجیو رنجن ، ایڈیشنل ڈی ڈی سی انورادھا گپتا ، ایڈیشنل ڈی سی ڈاکٹر ارون کمار منہاس ، سپرانٹنڈنگ انجینئر پی ڈی ڈی اور مختلف محکموں کے انجینئر اں موجود تھے۔ڈاکٹر سنگھ نے توپ شیر خانیہ ، بھارت نگر ، سندر نگر ، شار کاوہار ، لڑی کوٹانگر وغیرہ علاقوں میں گہری ڈرینوں پر جاری کام کی تفصیلات حاصل کیں۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ امرت کے تحت جموں شہر کو 206.15 کروڑ روپے واگذار کئے گئے ہیں جن کی بدولت شہری ٹرانسپورٹ ، گرین سپیسس ، ڈرنیج اور سوریج جیسے سیکٹروں پر کام شروع کیا گیا ہے ۔ نائب وزیرا علیٰ نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ ان پروجیکٹوں کو مقررہ وقت پر مکمل کریں اور معیاری کام کو یقینی بنائیں۔

مساجدوں کی از سرنو تعمیر کیس سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ فیصلے کو الٹ دیا

0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍آج سپریم کورٹ نے گجرات حکومت بڑی راحت دیتے ہوئے 2002 کے فسادات کے دوران تباہ ہونے مذہبی مقامات خاص طور پر مساجدوں کی از سرنوتعمیرکے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کوآج مسترد کردیا اوراس معاملے میں ریاستی حکومت کی معاوضہ تجویز کو منظوری دے دی۔گجرات ہائی کورٹ نے گودھرا معاملے کے بعد ریاست میں ہونے والے فسادات کے دوران تباہ کئے گئے 500مذہبی مقامات (مسجدوں اور مقبروں) کو دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔ 2012 میں آنے والے اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔چیف جسٹس دیپک مشرااور جسٹس پرفل چند پنت کی بینچ نے گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل کو قبول کرلیا۔تاہم،سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران، گجرات حکومت نے کہا ہے کہ یہ تباہ شدہ مذہبی ڈھانچے کو عمارت مان کر معاوضہ دے گی۔گجرات کی حکومت نے منصوبہ بنایا تھا کہ تباہ شدہ عمارتوں کو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔ حکومت کے مطابق، مذہبی مقام یا مسجد کو مذہب کے نام پر نہیں بلکہ عمارت کے طور پر معاوضہ دیا جائے گا۔ریاستی حکومت کے اس معاوضہ منصوبے کو سپریم کورٹ نے آج منظوری دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی بھی مذہبی مقامات کی تعمیر یا مرمت کرنے کے لئے ٹیکس دہندہ کے پیسے خرچ نہیں کر سکتی۔ اگر حکومت معاوضہ دینا چاہتی ہے تو اسے مندر، مسجد، گرووروا، چرچ وغیرہ کو اسے عمارت مان کر نقصان کی تلافی کرسکتی ہے ۔ریاستی حکومت کی اپیل کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ایسے ڈھانچے کے بارے میں تفصیلات مہیا کرنے اور ان کی تعمیر نو میں آنے والی لاگت کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت دی ۔

سوشل میڈیا؍انٹی سوشل میڈیا

0
پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں20  ؍جولائی کو گائے کے تحفظ کے نام پر ہجومی حملوں اور ہلاکتوں کے موضوع پر، جسے انگریزی میں ماب لنچنگ (Mob Lynching) کہا جا رہا ہے، بحث چل رہی تھی۔ بحث کا آغاز سینئر کانگریس رکن اور قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کیا۔ انھوں نے تفصیل کے ساتھ گزشتہ تین برسوں میں ہونے والے حملوں پر روشنی ڈالی اور آخر میں پُرزور انداز میں کہا کہ یہ مذہب اور فرقے کی لڑائی نہیں ہے۔ یہ سنگھ پریوار بمقابلہ دیگر کی لڑائی ہے۔ انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ان حملوں میں برسراقتدار جماعت کے لوگ شامل ہیں اور اپوزیشن کا خیال ہے کہ نام نہاد گؤ بھکتوں کو کہہ دیا گیا ہے کہ ہم اپنا کام کرتے ہیں تم اپنا کام کرو۔ چونکہ اس الزام میں بہت حد تک صداقت ہے اس لیے حکمرا ںجماعت کے لوگ خاموش رہے لیکن جب سماجوادی پارٹی کے رکن نریش اگروال نے اپنی تقریر میں ۱۹۹۲ء میں رام مندر تحریک کے دوران ایک جیل کا واقعہ بیان کیا جہاں بقول ان کے خود ساختہ رام بھکت قید تھے اور وہاں دیوار پر لکھی ایک تحریر کو نقل کیا تو بی جے پی لیڈروں کو ہنگامہ کرنے کا ایک موقع مل گیا۔ انھوں نے الزام عاید کیا کہ نریش اگروال نے نہ صرف دیوی دیوتاؤں کا اپمان کیا ہے بلکہ پورے ہندو سماج کا اپمان کیا ہے۔ حزب اقتدار کے قائد ارون جیٹلی نے انتہائی غضب ناک انداز میں کہا کہ اگر نریش اگروال نے یہی بات ایوان کے باہر کہی ہوتی تو ان کے خلاف مقدمہ ہو گیا ہوتا۔ اگروال پر بیان واپس لینے اور معافی مانگنے کا دباؤ ڈالا جاتا رہا۔ بالآخر پندرہ منٹ تک کارروائی بند رہنے کے بعد جب دوبارہ شروع ہوئی تو اگروال نے معافی مانگ لی۔ ایوان کے ڈپٹی چیئرمین پی جے کورئین نے ہدایت دی کہ اگروال کے متنازعہ بیان کو ایوان کی کارروائی سے نکال دیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ اس کی رپورٹنگ نہ تو پرنٹ میڈیا کرے اور نہ ہی الیکٹرانک میڈیا۔ ترنمول کانگریس کے رکن ڈیرک او برائن نے سوشل میڈیا کا سوال اٹھایا اور کہا کہ اسے کیسے روکا جائے گا؟ اس پر آئی ٹی وزیر روی شنکر پرساد سے وضاحت طلب کی گئی تو انھوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کو اس بارے میں ہدایت جاری کی جائے گی۔ اس طرح معاملہ ختم ہو گیالیکن اسی روز کئی نیوز چینلوں نے اس کی رپورٹنگ کی اور نریش اگروال کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں یہ دلیل دی کہ نریش اگروال نے صرف ایک تحریر کو نقل کیا ہے جب کہ اس سے قبل ایک خاتون وزیر کالی ماں کو گالی دے چکی ہیں۔ ان پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ اس کا جواب حکمراں محاذ نے نہیں دیا۔ بہر حال اگلے روز مختلف اخباروں میں بھی یہ واقعہ شائع ہوا اور اس انداز میں شائع ہوا کہ نریش اگروال کے خلاف ایک ماحول بن جائے۔ ماحول بن بھی گیا اور لکھنؤ اور ہردوئی میں ان کے گھروں پر حملے کیے گئے۔ ارون جیٹلی کے بیان سے شہ پاکر بی جے پی کے ایک لیڈر نے اگروال کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرا دی۔ دوسرے روز راجیہ سبھا میں یہ معاملہ پھر اُٹھا اور کہا گیا کہ ممبران پارلیمنٹ کو جو خصوصی اختیارات حاصل ہیں ان کے پیش نظر ایوان میں کہی گئی کسی بات پر اس کے باہر کارروائی نہیں ہو سکتی لیکن ایوان کے باہر ایف آئی آر لکھائی گئی ہے جو کہ پورے ایوان کی توہین اور مراعات شکنی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے اس پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جس پر کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی، لیکن اسی شام کو ایک نیشنل نیوز چینل نے ممبران پارلیمنٹ کو حاصل خصوصی اختیارات پر ایک خصوصی پروگرام کیا اور ممبران کو حاصل مراعات کے خلاف رپورٹنگ کی۔ پرنٹ اور الیکٹرانک دونوں میڈیا نے مذکورہ معاملے پر جانبدارانہ انداز میں اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کی لیکن اس بارے میں تادم تحریر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
اس واقعہ کو بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ آج کل کس طرح میڈیا نے حکمران طبقے کی خوشامد کو اپنا فرض منصبی بنا لیا ہے۔ اگر کوئی جرم حکمراں طبقے سے سرزد ہو تو اس پر خاموشی احتیار کی جاتی ہے اور اگر وہی جرم اپوزیشن سے سرزد ہو تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے کہیں آگے سوشل میڈیا ہے۔ آج کل Fake News یعنی جھوٹی خبروں کا بھی ایک لامتناہی سلسلہ چل پڑا ہے۔ اس کا بیڑہ ’’بھکتوں‘‘نے اٹھا رکھا ہے۔ مقامِ شکر ہے کہ اب کچھ ایسی ویب سائٹس بن گئی ہیں جو ان جھوٹی خبروں کو بے نقاب کرتی ہیں۔ انہی میں ایک ویب سائٹ آلٹ نیوز ڈاٹ اِن (altnews.in) ہے۔ اس ویب سائٹ پر سنگھی ذہنیت کے لوگوں کی پول کھولی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں مغربی بنگال کے بشیر ہاٹ اور بدوریہ میں فرقہ وارانہ فساد ہو گیا تھا۔ اسی دوران گجرات کے وڈاولی میں بھی فساد ہوا۔ بشیر ہاٹ میں ایک ہندو لڑکے کے ذریعے پیغمبر اسلامؐ اور خانہ کعبہ کی قابل اعتراض تصویر پوسٹ کرنے پر مسلمانوں کے ایک گروپ نے ہندووں کے گھروں اور دکانوں پر حملہ کیا۔ وڈاولی میں مسلم اور ہندو اسٹوڈینٹس کے درمیان کسی بات پر ہنگامہ ہوا اور پانچ ہزار ہندووں کی مشتعل بھیڑ نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو نشانہ بنایا۔ مسلمانوں کے ۴۲؍ گھروں کو لوٹا اور نقصان پہنچایا گیا اور ۱۰۰؍ گھر نذر آتش کر دیے گئے۔ دو افراد کی موت ہوئی اور پندرہ بیس افراد زخمی ہوئے، جب کہ بشیر ہاٹ میں’’ ہندوستان ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندووں کے درجنوں گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچایا اور جلایا گیا اور ایک درجن پولیس گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دو درجن افراد زخمی ہوئے اور ایک شخص کی موت ہوئی لیکن میڈیا کی نگاہ وڈاولی فساد پر نہیں اٹھی۔ اس نے اس کی کوئی کوریج نہیں کی۔ اسے معمولی فساد کہہ کر نظرانداز کر دیا گیا۔ کسی نے اس کے بارے میں سنا بھی نہیں لیکن بشیر ہاٹ فساد کو بہت بڑے فساد کی شکل میں پیش کیا گیا۔ اسی کے ساتھ سنگھی ورکروں کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ میڈیا نے بشیر ہاٹ فساد کی رپورٹنگ نہیں کی۔ بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے انچارج امت مالویہ نے سوال اٹھایا کہ میڈیا نے بشیر ہاٹ فساد کی کوریج کیوں نہیں کی۔ آلٹ نیوز کے مطابق ان کا یہ الزام بے بنیاد ہے۔ مضمون نگار سیم جاوید نے ثبوتوں کے ساتھ امت مالویہ کے الزام کی بخیہ ادھیڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ میڈیا نے بشیر ہاٹ فساد کی تو خوب کوریج کی جب کہ وڈاولی کے فساد سے چشم پوشی کی۔ تفصیلات کے مطابق صرف این ڈی ٹی وی نے وڈاولی فساد کی ایک ویڈیو دکھائی۔ باقی کسی بھی چینل نے نہیں دکھائی، جب کہ بشیر ہاٹ کے بارے میں سی این این آئی بی این نے ایک، این ڈی ٹی وی نے8، ٹائمس ناؤ نے11، نیوز ایکس نے 22، انڈیا ٹوڈے نے 19، زی نیوز نے 9، انڈیا ٹی وی نے 10، آج تک نے 4 اور رپبلک نے 13 ویڈیوز دکھائیں۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی بشیر ہاٹ فساد پر زبردست ہنگامہ جاری رہا جبکہ وڈاولی فساد پر خاموشی چھائی رہی۔ ٹویٹر پر بھی بشیر ہاٹ کے سلسلے میں آسمان سر پر اٹھانے اور فرقہ وارانہ خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ٹائمس ناؤ نے وڈاولی پر ایک ٹویٹ کیا اور بشیر ہاٹ پر 40 ٹویٹ کیے۔ بشیر ہاٹ کے معاملے میں کس طرح ایک بنگلہ دیش کی ویڈیو اور ایک بھوجپوری فلم کے سین کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے ہندووں کو مسلمانوں اور ممتا حکومت کے خلاف ورغلانے کی کوشش کی گئی یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ فلم کے سین کو یہ کہتے ہوئے پوسٹ کرنے پر کہ مغربی بنگال میں ہندو عورتوں کی عزت محفوظ نہیں ہے، بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سکریٹری کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بی جے پی کی ایک خاتون لیڈر نے ہندووں سے یہ کہہ کر ایک ہنگامہ برپا کیا کہ اپنی بہو بیٹیوں کو مغربی بنگال بھیج دو، پندرہ روز کے اندر ان کا ریپ ہو جائے گا۔ اسی طرح سنگھ پریوار سے وابستہ افراد نے بشیر ہاٹ کے فساد کو ہندووں کے خلاف ایک بہت بڑا فساد بنا کر پیش کیا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود انھی لوگوں نے ہی آگ میں گھی ڈالا تھا۔ در اصل بی جے پی کی نظریں اب مغربی بنگال پر ہیں۔ اسی لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں میڈیا کو بھرپور انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کی عصبیت کی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں جو آگے پیش کی جائیں گی۔ اس وقت سب سے خطرناک سوشل میڈیا ہو گیا ہے۔ بھکتوں کی پوری بھیڑ اس پر سرگرم ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ اسے انٹی سوشل میڈیا بھی کہنے لگے ہیں۔

پاکستان کے دورۂ نیوزی لینڈ کے شیڈول کا اعلان

0

لاہور/ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ کا شیڈول جاری کر دیا گیا جس میں 5 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز شامل ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ کا شیڈول جاری کر دیا گیا، گرین شرٹس میزبان ٹیم کے خلاف 5 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلیے جنوری میں کیویز کے دیس جائے گی۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے ہوم سیزن 2017-18 کا شیڈول کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز 6 جنوری سے 28 جنوری تک کھیلی جائیں گی۔پہلا ون ڈے 6 جنوری کو ویلنگٹن، دوسرا 9 جنوری کو نیلسن، تیسرا 13 جنوری کو ڈونیڈن، چوتھا 16 جنوری کو ہیملٹن جبکہ پانچواں ون ڈے میچ ویلنگٹن میں 19 جنوری کو کھیلا جائے گا۔ 3 ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کا آغاز 22 جنوری سے ویلنگٹن میں ہو گا، 25 جنوری کو آکلینڈ اور 28 جنوری کو تورنگا میں کھیلے جائیں گے۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دسمبر میں دورہ کرنیوالی ویسٹ انڈیز ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ میچز کی تعداد کم کر دی ہے، اب 3 کی بجائے 2 میچز کھیلے جائیں گے۔دوسری جانب کیوی کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے قوانین کے مطابق ہر سال کم از کم 2 ہوم یا اوے ٹیسٹ سیریز کھیلیں گے کیونکہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کیلیے صرف 2 میچز ہی شمار کیے جائیں گے۔

جنوبی کشمیر اسپورٹس فیسٹول 23اگست سے،خواہش مندہ اداروں اور ٹیموں کو شرکت کی دعوت

0

ینگر //سیوک ایکشن پروگرام کے تحت جموں کشمیر پولیس کی جانب سے جنوبی کشمیر کے نوجوانوں کے کھیل کود کے ہنر کو نکھارنے کیلئے پہلے مرحلے کا اسپورٹس فیسٹول کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس نوجوانوںکیلئے کھیل کود کی سرگرمیوں کا انعقاد ڈسڑکٹ ، رینج اور ریاستی سطح میں منعقد کررہا ہے تاکہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو کھیل کے میدان میں اپنے اپ کو منوانے میں ایک سٹیج فراہم ہوسکے اور مستقبل میں وہ کچھ کرسکے۔ جنوبی کشمیر اسپورٹس فیسٹول سال 2017 پہلے مرحلے کا انعقاد مورخہ 23.08.2017 سے لیکر 30.08.2017 تک ڈسڑکٹ اننت ناگ میں منعقد ہونے جارہا تھا۔ اسلئے جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع کے ساتھ منسلک تمام ایجوکیشنل انسٹی چیوٹوں اور مقامی ٹیموں سے گزارش ہے کہ اپنا ایڈ میشن فارم اپنے اپنے ڈسڑکٹ لاین کے ڈی ۔ایس۔ پی ڈار کے آفیس سے حاصل کرسکتے ہیں اور فارم حاصل کرنے کا آخری دن مورخہ12 اِگست مقررہ کیاگیا اُ س کے بعد کوئی بھی فارم نہ لیا جائے گا۔اسپورٹس فیسٹول میں فائنل میں جگہ حاصل کرنے والے کھلاڑی جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع کے فائنل میں جگہ پکی کرنے والوںکے ساتھ دوسرے مرحلے کے رینج اسپورٹس فیسٹول سال 2017  مقابلہ ہوگا۔اس اسپورٹس فیسٹول میں مختلف قسم کے کھیل جیسے لڑکوں کیلئے T-20 کرکٹ ، فٹبال شارٹ ورجن ، والی بال ، کبڈی ، ٹگ آف وار ، کراٹے ، دوسو میٹر رئیس ، جیولن تھرو ، ڈسکس تھرو دو کلو، شارٹ پُٹ 4.5 Kgs اور لڑکیوں کیلئے T-20 کرکٹ ، والی بال ، کھوکھو، ویشو ، سو میٹر دوڑ ، جیولن تھرو، ڈسکس تھرو ایک کلو، شارٹ پُٹ4.5 kgs.کھیلے جائینگے۔

شاہِ بحرین : دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے سعودی عرب کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ

0

جدہ//بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے دہشت گردی اور اس کے پشتیبانوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔شاہِ بحرین نے جدہ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے اور انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات ،خطے اور عالمی سطح پر تازہ صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔شاہ حمد نے جدہ میں اپنی آمد کے موقع پر ایک بیان میں دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کوسراہا اور کہا کہ دونوں ممالک مختلف امور کے بارے میں یکساں موقف کے حامل ہیں اور ان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مسلسل فروغ مل رہا ہے۔انھوں نے بحرین کی جانب سے دہشت گردی اور اس کی مالی وسیاسی حمایت کرنے والے ممالک اور گروپوں کے خلاف سعودی عرب کے اقدامات کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔انھوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی عرب اور اسلامی اقوام کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے اور علاقائی استحکام کے لیے مخلصانہ کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔بحرین کی سرکاری خبررساں ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شاہ حمد نے کہا:’’ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ پوری مسلم دنیا مملکت سعودی عرب کی اسلامی اقوام اور ان کے نصب العینوں کے دفاع کے لیے کوششوں کی حمایت کرتی ہے اور اس کے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب کی جانب سے دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج اور عمرہ کو مہیا کی جانے والی معیاری خدمات اور سہولتوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

’ پابندیوں کے خاتمے کیلئے روس کو رویہ بدلنا ہوگا‘

0
واشنگٹن//کانگریس نے روس کو ٹرمپ کو 2016 کا انتخاب جیتنے میں کے لیے امریکی انتخابات میں مداخلت پر سزا دینے سے متعلق پابندیوں کے بل کو بھاری اکثریت سے منظور کیا، جب کہ ایران اور شمالی کوریا پر بھی نئی پابندیاں نافذ کر دیں۔روس نے اس کے رد عمل میں اپنے ملک میں امریکی سفارتی عملے کی تعداد 1200 سے گھٹا کر 755 تک کرنے کا حکم دیا۔امریکی نائب صدر مائک پینس کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے نئی پابندیوں کے رد عمل میں اٹھائے جانے والے سفارتی اقدامات امریکہ کو اپنی اور اپنے اتحادیوں کی سیکیورٹی کے ساتھ وابستگی میں حائل نہیں ہوں گے۔منگل کے روز جارجیا میں اپنے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مسٹر پینس نے کہا کہ پابندیوں کا بل جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد دستخط کریں گے، ایک واضح پیغام بھیجے گا کہ یوکرین میں روسی سر گرمیوں اور ایران اور شام کے لیے اس کی حمایت، جیسے رویے کو تبدیل کرنا پڑے گا۔نائب صدر منگل کے روز نیٹو کے نئے ترین رکن مو نٹی نیگرو بھی جائیں گے۔