الرئيسية بلوق الصفحة 20

ہندوستان کی اسٹریٹیجک پوزیشن کی تشکیل میں تکنیکی ترقی کااہم کردار:ایس جے شنکر

0

آرمی کمانڈرز کانفرنس اختتام پذیر: وزیر خارجہ کا مسلح افواج کے لیے جغرافیائی چیلنجز پر مؤثر خطاب

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍نئی دہلی میں ہونے والی آرمی کمانڈرز کانفرنس کا دوسرا مرحلہ آج اختتام پذیر ہوا، جس میں ہندوستانی فوج کی سینئر قیادت نے سرحدی سلامتی اور اندرون ملک مختلف اہم اسٹریٹیجک مسائل پر غور و خوض کیا۔کانفرنس کی ایک اہم جھلکی وزیر خارجہ (ای اے ایم) ڈاکٹر ایس جے شنکر کا خطاب تھا، جس کا موضوع ’’ہندوستانی مسلح افواج کے لیے ارتقاء پذیر جیو پولیٹیکل منظرنامہ اور مواقع‘‘تھا۔

https://www.mea.gov.in/eam.htm

انہوں نے عالمی اور جغرافیائی سیاسی حرکیات کی وضاحت کی اور مسلح افواج سے ملک کی توقعات، چیلنجز، اور اسٹریٹیجک تیاریوں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر جے شنکر نے ہندوستانی فوج کی چوکس رہنے کی تعریف کرتے ہوئے قیادت سے اپیل کی کہ وہ تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی خطرات اور مواقع سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیار رہیں۔
آپریشنل اور انتظامی امور پر بات چیت
گزشتہ دو دنوں کے دوران، اعلیٰ عہدیداروں نے آپریشنل اور انتظامی امور پر گہرائی سے گفتگو کی۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان نے لکھنؤ میں حالیہ جوائنٹ کمانڈرز کانفرنس کی کامیابی کا ذکر کیا۔ انہوں نے باہمی ارتباط کی اہمیت پر زور دیا اور ایک مشترکہ ثقافت کی تشکیل کے لیے روڈ میپ پیش کیا۔
سمندری چیلنجوں کا سامنا
چیف آف نیول اسٹاف (سی این ایس) ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی نے بھی خطاب کرتے ہوئے جغرافیائی سیاست اور ٹیکنالوجی کی تیزی سے بدلتی ہوئی حرکیات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بحر ہند اور ہند-بحرالکاہل کے علاقوں میں آپریشنل برتری کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
فوجی قیادت کی فلاحی اقدامات پر توجہ
کانفرنس کے دوران، فوجی قیادت نے فوجیوں، سابق فوجیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے فلاحی اقدامات اور مالیاتی تحفظ کی اسکیموں پر بھی غور کیا۔
ایوارڈز کی تقسیم
کانفرنس کا اختتام گرین ملٹری اسٹیشنوں اور ایوی ایشن فلائٹ سیفٹی کے لیے ایوارڈز کی تقسیم کے ساتھ ہوا۔ انعامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
ملٹری اسٹیشن (آبادی>10,000): پہلی پوزیشن – پٹیالہ، دوسری پوزیشن – جودھ پور
ملٹری اسٹیشن (آبادی 5,000-10,000): پہلی پوزیشن – باگراکوٹ، دوسری پوزیشن – بھج
ملٹری اسٹیشن (آبادی <5,000): پہلی پوزیشن – کنّور، دوسری پوزیشن – عمروئی
اوشیش مکت سینیہ ابھیان: پہلی پوزیشن – سیووک روڈ، دوسری پوزیشن – پرتاپ پور
بہترین تبدیلی کا اسٹیشن: پہلی پوزیشن – سورت گڑھ، دوسری پوزیشن – ابوہر
ایوی ایشن فلائٹ سیفٹی: 257 آرمی ایوی ایشن اسکواڈرن اور 663 آرمی ایوی ایشن اسکواڈرن کو بہترین اِن فلائٹ سیفٹی ٹرافی سے نوازا گیا۔
اس کانفرنس نے ہندوستانی فوج کی تیاری اور موافقت کے عزم کا اعادہ کیا، جس میں سینئر قیادت نے جاری تبدیلی کے اقدامات کو تیز کرنے اور قومی کوششوں میں فعال تعاون کا عزم کیا۔ ہندوستانی فوج موجودہ اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کی تیاری کے لیے مکمل طور پر وقف ہے، تاکہ ایک ترقی پسند اور مستقبل کے لیے تیار فوج کی تشکیل کو یقینی بنایا جا سکے۔

https://lazawal.com/?cat=

ذیشان صدیقی کو دھمکی آمیز پیغام

0

ملزم نوئیڈااتر پردیش سے گرفتار

یواین آئی

ممبئی ؍؍ممبئی پولیس نے این سی پی (اجیت پوار) کے مقتول لیڈر بابا صدیقی کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیق کو مبینہ طور پر دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کے الزام میں اتر پردیش کے نوئیڈا سے ایک 21 سالہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔ ملزم کو نرمل نگر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ٹیکسٹ میسج بھیجنے کے پیچھے اس کی نیت جاننے کے لیے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ممبئی پولیس نے اس کے بعد دھمکیوں کے پیچھے محمد طیب کی شناخت کر کے اسے گرفتار کر لیا۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Zeeshan_Siddique
اس سے قبل، ممبئی پولیس نے جمشید پور کے ایک 24 سالہ سبزی فروش شیخ حسین شیخ محسن کو ممبئی ٹریفک پولیس کی واٹس ایپ ہیلپ لائن پر موصول ہونے والے دھمکی آمیز پیغام پر گرفتار کیا تھا۔ اداکار سے 5 کروڑ روپے کا مطالبہ کرنے والا دھمکی آمیز پیغام ممبئی ٹریفک پر موصول ہوا تھا۔ پولیس کی واٹس ایپ ہیلپ لائن، پولیس کو مقدمہ درج کرنے اور تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ایک اہلکار نے بتایا کہ پولیس نے جھارکھنڈ میں نمبر کا پتہ لگایا اور ملزمان کو پکڑنے کے لیے ٹیمیں روانہ کی گئیں، ایک اور ٹیم نے گوہاٹی کا دورہ کیا۔ یہاں تک کہ جب پولیس نے پیغام بھیجنے والے کا پتہ لگانے کے لئے ڈریگنیٹ کو وسیع کیا، ممبئی ٹریفک پولیس کو اسی موبائل فون نمبر سے "معافی” موصول ہوئی۔
واضح رہے کہ سلمان خان کو اس سے قبل لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔ گینگ کے مشتبہ ارکان نے اس سال اپریل میں اداکار کے باندرہ گھر کے باہر فائرنگ کی تھی۔ چند ماہ قبل، نئی ممبئی پولیس نے بشنوئی گینگ کی جانب سے خان کو قتل کرنے کی سازش کا پردہ فاش کیا، جس کے نتیجے میں اداکار کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔باندرہ میں صدیقی کے دفتر کو جمعہ کی شام مبینہ طور پر پیغامات موصول ہوئے تھے، جس میں سلمان خان اور ایم ایل اے کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ممبئی پولیس نے اتر پردیش کے نوئیڈا سے ایک 21 سالہ شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے مبینہ طور پر این سی پی (اجیت پوار) کے مقتول لیڈر بابا صدیق کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیق کو دھمکی آمیز پیغام بھیجا۔

ملزم کو ممبئی کی نرمل نگر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ٹیکسٹ میسج بھیجنے کے پیچھے اس کا کیا مقصد تھا، پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کی شام باندرہ میں ذیشان صدیقی کے دفتر کوپیغامات موصول ہوئے تھے، جس میں سلمان خان اور ایم ایل اے کو تاوان کی ادائیگی نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ذیشان صدیقی کے دفتر کے عملے نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور ایف آئی آر درج کرائی گئی۔اس کے بعد ممبئی پولیس نے دھمکیوں کے پیچھے محمد طیب کی شناخت کی اور اسے گرفتار کر لیا۔مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کو ممبئی کے نرمل نگر میں ان کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے قریب تین شوٹروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔بابا صدیقی قتل کیس میں اب تک 9 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ 9 ملزمان میں گرو میل بلجیت سنگھ (23)، دھرمراج کشیپ (21)، ہریش کمار نشاد (26)، پروین لونکر (30)، نتن گوتم سپرے (32)، سمبھاجی کسان پاردھی (44)، پردیپ دتو تھومبرے (37) ہیں۔ ، چیتن دلیپ پاردھی اور رام پھول چند کنوجیا (43)،ہیں۔ جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کے گینگ نے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ بابا صدیقی قتل میں مبینہ طور پر ملوث تین مشتبہ شوٹر این سی پی لیڈر کو گولی مارنے سے پہلے اسنیپ چیٹ کے ذریعے جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے رابطے میں تھے۔

https://lazawal.com/?cat=

جانوروں کی قربانی پر عدالت کا تبصرہ

0

ہرایک شخص کو سبزی خور نہیں بنایا جاسکتا ہے

یواین آئی

کلکتہ ؍؍کلکتہ ہائی کورٹ نے جانوروں کی قربانی سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ توقع کرنا غیر حقیقی ہے کہ مشرقی ہندوستان میں ہر شخص سبزی خور ہو گا۔۔ جنوبی دیناج پور کے ایک مندر میں جانوروں کی قربانی کا رواج ہے۔ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کرکے مندر میں 10 ہزار جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کی جائے۔جسٹس بسواجیت بوس اور جسٹس اجے کمار گپتا کی تعطیلاتی بنچ میں اس معاملے میں سماعت ہوئی۔

https://www.calcuttahighcourt.gov.in/
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق دونوں ججوں کی بنچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو سبزی خور بنانا ممکن نہیں ریاست کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ پیش ہوئے۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کی مثال دی۔ دو ججوں کی بنچ نے کہاکہ اگر عرضی گزار کا حتمی مقصد پورے مشرقی ہندوستان کو سبزی خور بنانا ہے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل مچھلی کھائے بغیر ایک دن بھی نہیں رہ سکتے ہیں۔ایڈوکیٹ جنرل نے اعتراف کیا کہ وہ مچھلی کھائے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں بہت زیادہ نان ویجیٹیرین ہوں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا مدعی یہ پابندی صرف مندر کے معاملے میں چاہتے ہیں؟ یا مجموعی طور پر جانوروں کی قربانی روکنے کی درخواست کے ساتھ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے؟ جواب میں مدعی کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس صرف ایک مندر کا ہے۔ ان کے مطابق راس پورنیما کے بعد اس مندر میں10,000سے زیادہ جانوروں کی قربانی دی گئی تھی۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جانوروں کی قربانی کا رواج آئین کے آرٹیکل 25 کے مطابق ضروری مذہبی رسومات ادا کرنے کے حق میں نہیں آتا ہے۔
تاہم مدعی کے وکیل کے اس دعوے پر دو ججوں کی بنچ نے سوال کیا کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ اس نتیجے پر کیسے پہنچے؟ آپ کس بنیاد پر کہتے ہیں کہ یہ ضروری مذہبی رسومات میں نہیں آتا؟ شمالی ہندوستان کی مذہبی رسومات اس خطہ بنگال اور مشرقی ہندوستان کی مذہبی رسومات سے پوری طرح ایک جیسی نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ اس بارے میں بھی بحث جاری ہے کہ آیا افسانوی کردار سبزی خور تھے یا غیر سبزی خور۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ معاملے کو اس طرح محدود نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو چکن کھاتے ہیں۔ لیکن چکن کوکاٹتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ہیں۔
سماعت کے ایک مرحلے پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مفاد عامہ کے اس کیس میں مفاد عامہ کے مسائل کا فقدان ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کی ایک پرانی ہدایت کا بھی ذکر کیا۔ اس حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عدالت جانوروں کی قربانی پر پابندی کا حکم نہیں دے سکتی۔ پارلیمنٹ یا پھر اسمبلی قانون سازی کے ذریعہ پابندی عائدکرسکتی ہے۔ اسی وقت ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 28 کو بھی اٹھایا۔ اس شق میں مذہبی وجوہات کی بنا پر کسی کمیونٹی کو جانوروں کی قربانی کی اجازت دینے کا بھی ذکر ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے جانوروں کی قربانی سے ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ بھی عدالت کی توجہ دلانے کی کوشش کی۔ تاہم عدالت نے کہا کہ اگر اس عمل سے ماحول کو نقصان ہوتا ہے تو ریاستی حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے۔جسٹس باسو نے عرضی گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ ’’اگر عدالت تمام جانوروں کی قربانیوں پر پابندی کا حکم دیتی ہے، تو یہ کیسے کارآمد ہوگا؟” اس حوالے سے ایک کیس پہلے ہی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ عدالت نے تعطیلات بینچ کے اس کیس کو گزشتہ کیس کے ساتھ شامل کرنے کا حکم دیا۔

https://lazawal.com/?cat=

’رن فار یونٹی‘ ملک کی یکجہتی اور سالمیت کا عہد::امت شاہ

0

کہاہر میدان میں سردار پٹیل کے وژن، نظریات اور پیغام کو وزیر اعظم مودی نے ٹھوس شکل دی ہے

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے آج نئی دہلی میں منعقدہ ’رن فار یونٹی‘ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے یوم پیدائش کے موقع پر یعنی 31 اکتوبر کو منائے جانے والے قومی اتحاد کے دن کے ایک حصے کے طور پر ’رن فار یونٹی‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر مرکزی کابینہ کے وزراء منوہر لال کھٹر، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ، مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیا نند رائے اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ سمیت کئی معززین موجود تھے۔

https://amitshah.co.in/
اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2015 میں عظیم رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یاد میں ’رن فار یونٹی‘ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ملک کے لوگ ملک کی یکجہتی اور سالمیت کا عہد کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے، پورا ملک ‘رن فار یونٹی’ کے ذریعے نہ صرف پورے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کا عہد کرتا ہے بلکہ خود کو بھارت ماتا کی خدمت کے لیے وقف کر دیتا ہے۔ شاہ نے مزید کہا کہ ’رن فار یونٹی‘ ملک کے اتحاد کا عہد نیز ترقی یافتہ ہندوستان کا عہد بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے تمام ہم وطنوں کے سامنے 2047 تک ایک مکمل ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا عہد کیا ہے جو دنیا کے ہر میدان میں سب سے اوپر ہوگا۔
امت شاہ نے کہا کہ آج ہندوستان دنیا کے سامنے پھلنے پھولنے ، ایک ترقی کرنے والے اور ایک مضبوط ملک کے طور پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو آزادی کے بعد 550 سے زیادہ رجواڑوں کے زیر نگیں ریاستوں کو اکٹھا کرکے موجودہ ہندوستان کی تشکیل سردار صاحب کی مضبوط قوت ارادی اور فوری فیصلہ سازی کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سردار پٹیل تھے جن کی مضبوط قوت ارادی کی وجہ سے آج ہندوستان دنیا کے سامنے متحد اور مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان ہر میدان میں قائد بننے کی راہ پر دنیا کے سامنے مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کی بنیاد سردار پٹیل نے رکھی تھی۔
داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سردار پٹیل کو برسوں تک فراموش کر دیا گیا اور انہیں بھارت رتن کے اعزاز سے بھی محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے گجرات کے کیوڑیا میں دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ بنا کر سردار پٹیل کی یاد کو زندہ رکھا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہر میدان میں سردار پٹیل کے وڑن، نظریات اور پیغام کو وزیر اعظم مودی نے ٹھوس شکل دی ہے۔امت شاہ نے کہا کہ سردار پٹیل کے عظیم خیالات یقیناً ملک کی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ بنیں گے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ ’رن فار یونٹی‘ کے ذریعے ہندوستان کے اتحاد کو مضبوط کرنے اور 2047 تک ایک مکمل ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا عہد کریں۔

https://lazawal.com/?cat=

آتم نربھرتا کی طرف گامزن:ہندوستان کا دفاعی انقلاب

0

مالی سال24-2023 میں گھریلو پیداوار1.27 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی اور ایک دہائی میں برآمدات میں

30 گنا اضافہ ہوا

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍28 اکتوبر 2024 کو وڈودرا، گجرات میں ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ (ٹی اے ایس ایل) کیمپس میں ٹاٹا ایئر کرافٹ کمپلیکس کا حالیہ افتتاح، دفاع میں آترنربھرتا کی طرف ہندوستان کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ سہولت جوکہ سی-295 ملٹری ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ کی تیاری کے لیے وقف ہے، ہندوستان میں فوجی طیاروں کے لیے پہلے نجی شعبے کی فائنل اسمبلی لائن (ایف اے ایل) بن گئی ہے، جو مقامی پیداواری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کو واضح کرتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت 56 سی-295 طیارے فراہم کیے جائیں گے، جن میں سے ابتدائی 16 اسپین میں ایئربس سے آنے والے ہیں اور باقی 40 مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ یہ اقدام دفاعی مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری کی طرف ہندوستان کی تبدیلی کی مثال ہے، جس کا مقصد آپریشنل تیاری کو مضبوط بنانا اور غیر ملکی درآمدات پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

http://www.pmindia.gov.in/en/
دفاع میں آتم نربھرتا کے تئیں ہندوستان کی وابستگی کا مزید ثبوت اس کا ہتھیاروں کے ایک بڑے درآمد کنندہ سے مقامی پیداوار کے اْبھرتے ہوئے مرکز میں تبدیل ہونا ہے۔اسٹریٹجک حکومتی پالیسیوں کے ذریعے برپایہ تبدیلی مالی سال24-2023 میں ایک تاریخی مقام پر پہنچ گئی ہے،چنانچہ وزارت دفاع نے گھریلو دفاعی پیداوار میں1.27 لاکھ کروڑروپے کی بے مثال اطلاع دی ہے۔ ایک بار غیر ملکی سپلائرز پر انحصار کرنے کے بعد، ہندوستان اب اپنی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خودکفیل تیاری کو اعلیٰ ترجیح دیتا ہے ، جس سے قومی لچک کو مضبوط کرنے اور بیرونی ذرائع پر انحصار کم کرنے کے اْس کے وڑن کو تقویت ملتی ہے۔
ہندوستان کی دفاعی پیداوار میں اضافہ
ہندوستان نے مالی سال (ایف وائی)24-2023 کے دوران قیمت کے لحاظ سے مقامی دفاعی پیداوار میں اب تک کی سب سے زیادہ نمو حاصل کی ہے، جو آتم نربھرتا کے حصول پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کے کامیاب نفاذ سے پیدا ہوئی ہے۔تمام ڈیفنس پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (ڈی پی ایس یو)، دفاعی اشیاء تیار کرنے والی دیگر پبلک سیکٹر یونٹس اور نجی کمپنیوں کے اعداد و شمار کے مطابق دفاعی پیداوار کی قیمت1,27,265 کروڑ روپے کی ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی ہے، جو 15-2014 میں46,429 کروڑ روپے سے تقریباً 174 فیصد متاثر کن اضافے کی نمائندگی کرتی ہے۔
تاریخی طور پر، ہندوستان اپنی دفاعی ضروریات کے لیے بیرونی ممالک پر بہت زیادہ انحصار کرتا تھا، جس میں تقریباً 70-65 فیصد تک دفاعی سامان درآمد کیا جاتا تھا۔ تاہم یہ منظرنامہ ڈرامائی طور پر بدل گیا ہے اور اب ہندوستان کے اندر ہی تقریباً 65فیصد دفاعی سازوسامان تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ تبدیلی اس اہم شعبے میں خود انحصاری کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتی ہے اور اس کے دفاعی صنعتی بنیاد کی مضبوطی کو واضح کرتی ہے، جس میں 16 ڈیفنس پبلک سیکٹر یونٹس(ڈی پی ایس یوز)، 430 سے زائد لائسنس یافتہ کمپنیاں اور تقریباً 16,000بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کی انٹرپرائزز(ایم ایس ایم ای) شامل ہیں۔خاص طور پر اس پیداوار کا 21فیصد حصہ نجی شعبے سے آتا ہے، جو خود انحصاری کی طرف ہندوستان کے سفر کو تقویت دیتا ہے۔
میک اِن انڈیا پہل کے ایک حصے کے طور پر بڑے دفاعی پلیٹ فارمز جیسے دھنش آرٹلری گن سسٹم، ایڈوانسڈ ٹووڈ آرٹلری گن سسٹم (اے ٹی جی ایس)، مین بیٹل ٹینک (ایم بی ٹی) ارجن، ہلکے جنگی طیارے (ایل سی اے) تیجس، آبدوزیں، فریگیٹس، کارویٹ اور حال ہی میں کمیشن شدہ آئی این ایس وِکرانت کو تیار کیا گیا ہے، جو ہندوستان کے دفاعی شعبے کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔
نتیجتاً سالانہ دفاعی پیداوار نہ صرف 1.27 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہے، بلکہ رواں مالی سال میں1.75 لاکھ کروڑ روپے کے ہدف تک پہنچنے کی راہ پر ہے۔ 2029 تک دفاعی پیداوار میں3 لاکھ کروڑ روپے حاصل کرنے کی امنگوں کے ساتھ، ہندوستان دفاع کے لیے ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر اپنی حیثیت مضبوط کر رہا ہے۔
ہندوستان کی دفاعی برآمدات میں اضافہ
ہندوستان کی دفاعی برآمدات اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، مالی سال 14-2013 میں686 کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال24-2023 میں21,083 کروڑ روپے ہو گئی ہیں، جو گزشتہ دہائی کے دوران برآمدی قدر میں 30 گنا سے زیادہ کے غیر معمولی اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔یہ کامیابی حکومت کی طرف سے لاگو کیے گئے کاروبار کرنے میں آسانی میں مؤثر پالیسی اصلاحات، اقدامات اور بہتری کے ذریعے حاصل ہوئی ہے، جس کا مقصد دفاع میں خود انحصاری حاصل کرنا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ دفاعی برآمدات میں بھی پچھلے مالی سال کے مقابلے میں32.5 فیصد کی خاطر خواہ اضافہ ہوا، جو کہ 15,920 کروڑ روپے سے بڑھ کر ہے۔
ہندوستان کا برآمدی پورٹ فولیو مختلف قسم کے جدید دفاعی سازوسامان کا حامل ہے، جس میں بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ، ڈورنیئر ( ڈی او-228)ایئر کرافٹ، چیتک ہیلی کاپٹر، فاسٹ انٹرسیپٹر بوٹس اور ہلکے وزن کے تارپیڈوز شامل ہیں۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ روسی فوج کے سازوسامان میں‘میڈ اِن بہار’ کے جوتوں کی شمولیت ہے، جو عالمی دفاعی مارکیٹ میں ہندوستانی مصنوعات کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور ملک کے اعلیٰ مینوفیکچرنگ معیارات کو ظاہر کرتی ہے۔
فی الحال ہندوستان 100 سے زیادہ ممالک کو برآمدات کرتا ہے، جس میں24-2023میں دفاعی برآمدات کے لیے سرفہرست تین مقامات امریکہ، فرانس اور آرمینیا ہیں۔ رکشا منتری راج ناتھ سنگھ کے مطابق2029 تک دفاعی برآمدات کو مزید 50,000 کروڑ روپے تک بڑھانے کاہدف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پھیلتا ہوا یہ نشان قدم عالمی سطح پر ایک قابل اعتماد دفاعی شراکت دار بننے کے ہندوستان کے عزم کو واضح کرتا ہے اور دفاعی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ کے ذریعے اس کی اقتصادی ترقی کو تقویت دیتا ہے۔
حکومت کے کلیدی اقدامات
حالیہ برسوں میں ہندوستانی حکومت نے ملک کی دفاعی پیداواری صلاحیتوں کو تقویت دینے اور خود انحصاری کے حصول کے لیے متعدد تبدیلی کے اقدامات نافذ کیے ہیں۔ یہ اقدامات سرمایہ کاری کو راغب کرنے، گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور خریداری کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی حدوں کو آزاد کرنے سے لے کر مقامی پیداوار کو ترجیح دینے تک، یہ اقدامات ہندوستان کی دفاعی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مضبوط عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ درج ذیل نکات ان اہم حکومتی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہیں، جو دفاعی شعبے میں ترقی اور اختراع کو آگے بڑھانے میں بہت اہم رہے ہیں۔
آزادشدہ ایف ڈی آئی پالیسی: دفاعی شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کی حد کو 2020 میں نئے دفاعی صنعتی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے لیے آٹومیٹک روٹ کے ذریعے 74فیصد تک اور حکومتی راستے کے ذریعے 100فیصڈ تک بڑھا دیا گیا تھا، جن کے نتیجے میں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کا امکان ہے۔ 9 فروری 2024 تک، دفاعی شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے5,077 کروڑ روپے مالیت کی ایف ڈی ا?ئی کی اطلاع دی گئی ہے۔
مختص بجٹ: مالی سال25-2024 کے لیے وزارت دفاع کے لیے مختص بجٹ 6,21,940.85 کروڑ روپے ہے، جو کہ جاری بجٹ سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے ‘‘ڈمانڈ فارگرانٹ’’ کے حصے کے طور پر ہے۔گھریلوخریداری کے لیے ترجیح: ڈیفنس ایکوزیشن پروسیجر (ڈی اے پی-2020)کے تحت گھریلو ذرائع سے سرمایہ کی اشیاء کی خریداری پر زور دیا جاتا ہے۔مثبت انڈیجنائزیشن کی فہرستیں: پانچ ‘مثبت انڈیجنائزیشن لسٹ’ کا نوٹیفکیشن جن میں کل 509خدمات کی اشیاء اور ڈیفنس پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (ڈی پی ایس یوز)سے 5,012 اشیاء کی پانچ فہرستیں ہیں، جن میں مخصوص ٹائم لائنز سے باہر کی درآمدات پر پابندی ہے۔
لائسنسنگ کا آسان طریقہ: صنعتی لائسنسنگ کے عمل کو زیادہ طویل مدت کے ساتھ ہموار کرنا۔ آئی ڈی ای ایکس اسکیم کا آغاز: دفاعی اختراع میں اِسٹارٹ اَپس اور مائیکرو،ا سمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) کو شامل کرنے کے لیے انوویشنز برائے دفاعی عمدگی( آئی ڈی ای ایکس) اسکیم کا آغاز کیا گیا تھا۔عوامی خریداری کی ترجیح: گھریلو مینوفیکچررز کی مدد کے لیے عوامی خریداری(میک اِن اِنڈیا کو ترجیح)آرڈر 2017 کا نفاذ۔انڈیجنائزیشن پورٹل: ، ہندوستانی صنعت، جس میں ایم ایس ایم ایز شامل ہے،کے ذریعے دیسی بنانے کی سہولت فراہم کرنے کے لییجوائنٹ ایکشن(سریجن)پورٹل کے ذریعے خود انحصاری کے اقدامات کا آغاز۔
دفاعی صنعتی راہداریاں: دفاعی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے دو دفاعی صنعتی راہداریوں کا قیام، ایک اتر پردیش اورایک تمل ناڈو میں۔دفاعی تحقیق اور ترقی کا آغاز:دفاعی تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) کو صنعت اور اسٹارٹ اَپس کے لیے اختراعات اور تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے کھول دیا گیا ہے۔گھریلو خریداری کے لیے مختص کرنا:سرمایہ کے حصول (جدید کاری)زمرے کے تحت1,40,691.24 کروڑ روپے کے کل مختص رقم میں سے1,05,518.43 کروڑ روپے(75فیصد)25-2024 کے بجٹ تخمینوں میں گھریلو خریداری کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
اختتام
دفاع میں آتم نربھرتا کی طرف ہندوستان کا سفر درآمدات پر انحصار سے خود کفیل مینوفیکچرنگ ہب بننے کی طرف تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ ملکی پیداوار اور برآمدات میں ریکارڈ کامیابیاں قومی سلامتی کو بڑھانے اور مضبوط دفاعی اقدامات کے ذریعے اقتصادی ترقی کو تقویت دینے کے حکومتی عزم کو واضح کرتی ہیں۔اسٹریٹیجک پالیسیوں کے ساتھ، مقامی بنانے پر بڑھتے ہوئے زور اور ایک متحرک دفاعی صنعتی بنیاد کے ساتھ، ہندوستان نہ صرف اپنی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے، بلکہ ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر اْبھر رہاہے۔ مستقبل کی پیداوار اور برآمدات کے لیے متعین امنگوں سے پْر اہداف دنیا بھر میں ایک قابل اعتماد دفاعی شراکت دار کے طور پر ملک کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے مضبوط عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ چونکہ ہندوستان مختلف شعبوں میں اختراعات اور تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، یہ عالمی دفاعی مینوفیکچرنگ میں ایک زبردست قوت کے طور پر اپنی حیثیت کو مستحکم کرنے کے راستے پر ہے۔

https://lazawal.com/?cat=

آج ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف گامزن:مودی

0

کہازیادہ سے زیادہ روزگار ہمارا عزم ہے اورہم نے ہر نئی ٹیکنالوجی میں میک ان انڈیا کو فروغ دیا، خود انحصار ہندوستان پر کام کیا

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے روزگار میلہ سے خطاب کیا اور آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے تقرر ہونے والے نوجوانوں کو 51,000 سے زیادہ تقرر نامے تقسیم کئے۔روزگار میلہ روزگار پیدا کرنے کو ترجیح دینے کے وزیر اعظم کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ نوجوانوں کو قوم کی تعمیر میں رول ادا کرنے کے بہتر مواقع فراہم کرکے انہیں بااختیار بنائے گا۔

http://www.pmindia.gov.in/en/

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دھن تیرس کے مبارک موقع کو یاد کیا اور اس موقع پر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس سال کی دیوالی ایک خاص ہوگی، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلی دیوالی ہے، جب سے بھگوان شری رام 500 سال بعد ایودھیا میں اپنے شاندار مندر میں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی نسلوں نے اس دیوالی کا انتظار کیا ہے، جب کہ کئی نے اس کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ نسل اس طرح کی تقریبات کا مشاہدہ کرنے اور ان کا حصہ بننا انتہائی خوش قسمتی کی بات ہے۔ تہوار کے تناظر میں وزیر اعظم نے کہاکہ 51,000 نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے بھرتی کے خطوط دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ لاکھوں نوجوانوں کو مستقل سرکاری ملازمتوں کی پیشکش ایک میراث ہے، جو مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور این ڈی اے کے اتحادیوں کی حکومت والی ریاستوں میں بھی لاکھوں نوجوانوں کو تقرر نامہ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ہریانہ میں تہوار کا ماحول ہے ،جس میں نئی تشکیل شدہ حکومت کے ذریعہ 26,000 نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ہریانہ میں بغیر کسی خرچ یا سفارش کے نوکریاں دینے کی ایک خاص شناخت رکھتی ہے۔ انہوں نے ہریانہ کے 26,000 نوجوانوں کو مبارکباد پیش کی ،جنہیں آج کے روزگار میلے میں 51,000 نوکریوں کے علاوہ آج ان کے تقرر نامے سونپے جائیں گے۔
وزیراعظم نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار ملنا چاہیے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کا روزگار کے مواقع پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔وزیر اعظم نے ایکسپریس ویز، ہائی ویز، سڑکوں، ریل، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں کی ترقی، فائبر کیبل بچھانے، موبائل ٹاورز کی تنصیب اور توسیع پر روشنی ڈالی۔ ملک کے تمام حصوں میں پانی اور گیس کی پائپ لائنیں بچھانے، نئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے قیام اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ کرکے لاجسٹک لاگت کو کم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ ہو رہا ہے، بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
کل گجرات میں وڈودرا کے اپنے دورہ کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دفاعی شعبے کے لیے ایک طیارہ سازی کی سہولت کا افتتاح کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں شہریوں کو براہ راست روزگار ملے گا جبکہ ایم ایس ایم ای صنعتوں کو اسپیئر پارٹس اور دیگر آلات کی تیاری سے بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا، جس سے سپلائی چین کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک تیار ہو گا۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ایک ہوائی جہاز میں 15,000 سے 25,000 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہزاروں چھوٹی فیکٹریاں ایک میگا فیکٹری کے مطالبات کو پورا کرنے میں فعال کردار ادا کریں گی، اس طرح ہندوستان کے ایم ایس ایم ایز کو فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی کوئی اسکیم شروع کی جاتی ہے تو صرف شہریوں کو حاصل ہونے والے فوائد پر ہی توجہ مرکوز نہیں کی جاتی ہے، بلکہ وسیع تر دائرہ کار میں سوچ کر اسے ذریعہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے روزگار پیدا کرنے کے پورے ایکو سسٹم کو بھی تیار کیا جاتا ہے۔ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 مہینوں میں تقریباً 2 کروڑ صارفین نے اسکیم کے لیے رجسٹریشن کرایاہے، 9000 سے زیادہ دکاندار اسکیم سے منسلک ہیں، 5 لاکھ سے زیادہ گھروں میں سولر پینل پہلے ہی نصب کیے جاچکے ہیں۔ مستقبل قریب میں اس اسکیم کے تحت 800 سولر ویلجز کو ماڈل کے طور پر بنانے کا منصوبہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھت پر شمسی توانائی کی تنصیب کے لیے 30,000 افراد نے تربیت بھی حاصل کی ہے۔ لہذا، انہوں نے مزید کہاکہ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کی اس ایک اسکیم نے ملک بھر میں مینوفیکچررز، وینڈرز، اسمبلرز اور مرمت کرنے والوں کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کیے ہیں۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی کھادی صنعت میں پچھلے 10 سالوں میں حکومت کی پالیسیوں سے تبدیلی آئی ہے اور اس نے گاؤں کے لوگوں کو متاثر کیا ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ کھادی گرام صنعت کا کاروبار آج 1.5 لاکھ کروڑ سے تجاوز کر گیا ہے۔ 10 سال پہلے کے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھادی کی فروخت میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے دستکاروں، بنکروں اور کاروباروں کو فائدہ پہنچا ہے اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے لکھپتی دیدی اسکیم پر بھی بات کی، جہاں دیہی خواتین کو روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں 10 کروڑ سے زیادہ خواتین خود مدد گروپوں میں شامل ہوئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اب 10 کروڑ خواتین معاشی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ہر قدم پر حکومت کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کا سہرا دیا اور 3 کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب تک 1.25 کروڑ سے زیادہ خواتین لکھپتی دیدیاں بن چکی ہیں اور ان کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ملک کی ترقی کی عکاسی کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کے نوجوانوں کے استفسار کو نوٹ کیا جو اکثر پوچھتے ہیں کہ ملک نے یہ رفتار پہلے کیوں حاصل نہیں کی۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس کا جواب پچھلی حکومتوں میں واضح پالیسیوں اور ارادے کی کمی میں مضمر ہے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کئی شعبوں بالخصوص ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان دنیا بھر سے نئی ٹکنالوجیوں کا انتظار کرتا تھا اور ملک میں وہ جب پہنچتی تھیں، اس وقت وہ مغرب میں پرانی ہوچکی ہوتی تھیں۔ انہوں نے طویل عرصے سے پیوست اس یقین کی نشاندہی کی کہ ہندوستان میں جدید ٹکنالوجی تیار نہیں کی جاسکتی ہے نہ صرف ہندوستان کو ترقی کے لحاظ سے پیچھے چھوٹ گیا ہے، بلکہ ملک کو ملازمت کے اہم مواقع سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
اس پرانی سوچ سے ملک کو آزاد کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میک ان انڈیا کو فروغ دے کر اس پرانی ذہنیت سے خلاء ، سیمی کنڈکٹر، الیکٹرانکس اور الیکٹرک گاڑیوں جیسے شعبوں میں اس سے آزاد ہونے کی کوششیں شروع کی گئیں۔ وزیر اعظم نے تکنیکی ترقی اور سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ پی ایل آئی اسکیم ہندوستان میں نئی ٹیکنالوجی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے شروع کی گئی تھی، جس نے میک ان انڈیا پہل کے ساتھ مل کر روزگار کے مواقع کو تیز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر شعبے کو فروغ مل رہا ہے جو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کو مواقع فراہم کر رہا ہے۔ آج، ہندوستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی ہے، اور ریکارڈ مواقع پیدا ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں، 1.5 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپ شروع کیے گئے ہیں، جس سے ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبے ہمارے نوجوانوں کو ترقی اور روزگار حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ہندستان کے نوجوانوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے آج ہنر مندی کی ترقی پر بہت توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ لہذا، انہوں نے مزید کہاکہ حکومت نے اسکل انڈیا جیسے مشن شروع کیے اور نوجوانوں کو ہنر مندی کے فروغ کے کئی مراکز میں تربیت دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو تجربے اور مواقع کے لیے بھٹکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پردھان منتری انٹرن شپ یوجنا کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کی سرفہرست 500 کمپنیوں میں ادا شدہ انٹرن شپ کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں ہر انٹرن کو ایک سال کے لیے 5,000 روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ہدف اگلے 5 سالوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں حقیقی زندگی کے کاروباری ماحول سے جڑنے کا موقع ملے گا اور ان کے کیریئر میں ایک فائدہ مند تجربہ شامل ہو گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ہندوستانی نوجوانوں کے لئے بیرون ملک ملازمتوں کے حصول کو آسان بنانے کے لئے نئے مواقع پیدا کررہی ہے۔ بھارت کے لیے حال ہی میں جاری جرمنی کی ہنر مند مزدوری کی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ جرمنی نے ہر سال ہنر مند ہندوستانی نوجوانوں کو دیے جانے والے ویزوں کی تعداد 20 ہزار سے بڑھا کر 90 ہزار کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان نے حالیہ برسوں میں خلیجی ممالک کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا، فرانس، جرمنی، ماریشس، اسرائیل، برطانیہ اور اٹلی جیسے ممالک سمیت 21 ممالک کے ساتھ مائیگریشن اور روزگار سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 3 ہزار ہندوستانی برطانیہ میں کام کرنے اور پڑھنے کے لیے 2 سالہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں ،جبکہ 3 ہزار ہندوستانی طلباء کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان کا ہنر نہ صرف ہندوستان کی ترقی بلکہ دنیا کی ترقی کو بھی سمت دے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ آج حکومت کا کردار ایک ایسا جدید نظام بنانا تھا ،جہاں ہر نوجوان کو موقع ملے اور وہ اپنی خواہشات کو پورا کر سکے۔ اس لیے انھوں نے مختلف عہدوں پر نئے تقرر پانے والے نوجوانوں پر زور دیا کہ ان کا ہدف ہندوستان کے نوجوانوں اور شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے سرکاری ملازمتوں کے حصول میں ٹیکس دہندگان اور شہریوں کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ حکومت شہریوں کی وجہ سے موجود ہے اور ان کی خدمت کے لیے مامور ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اولین فرض قوم کی خدمت کرنا ہے، خواہ وہ پوسٹ مین ہو یا پروفیسر۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئے بھرتی کرنے والے ایسے وقت میں حکومت میں شامل ہوئے ہیں، جب ملک ترقی یافتہ بننے کا عزم کر چکا ہے۔ لہذا، وزیر اعظم نے کہاکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، ہمیں ہر شعبے میں سبقت لے جانا چاہیے اور بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں پر زور دیا کہ وہ نہ صرف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں بلکہ بہترین کارکردگی کے لیے کوشش کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’ہمارے ملک کے سرکاری ملازمین کو دنیا بھر میں پہچانی جانے والی مثال قائم کرنی چاہیے‘‘۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قوم کو ان سے بہت زیادہ توقعات ہیں اور کہا کہ وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ان توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے نئے تقرر پانے والے افراد کے نئے سفر پر بات کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ ہمیشہ عاجزی سے رہیں اور اپنے اس نئے سفر کے دوران سیکھنے کی عادت کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے ’آئی گوٹ کرم یوگی‘ پلیٹ فارم پر سرکاری ملازمین کے لیے مختلف کورسوں کی دستیابی پر روشنی ڈالی اور انہیں اس ڈیجیٹل ٹریننگ ماڈیول کو اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرنے کی ترغیب دی۔ اختتام کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ایک بار پھر، میں ان امیدواروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،جنہیں آج ان کے تقرری کے خطوط مل رہے ہیں‘‘۔
پس منظر:ملک بھر میں 40 مقامات پر روزگار میلہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں مرکزی حکومت کے مختلف وزارتوں اور محکموں جیسے کہ محکمہ محصولات، محکمہ اعلیٰ تعلیم، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، وزارت صحت اور خاندانی بہبود میں نئی تقرریاں کی جارہی ہیں۔
نئے تقرر ہونے والوں کو آئی جی او ٹی کرم یوگی پورٹل پر دستیاب ایک آن لائن ماڈیول ’کرم یوگی پرارمبھ‘ کے ذریعے بنیادی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ 1400 سے زیادہ ای لرننگ کورسز دستیاب ہیں، جو بھرتی کرنے والوں کو ضروری مہارتوں سے آراستہ کریں گے، تاکہ وہ اپنے کام کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں اور وکست بھارت کی تعمیر کے لیے کام کریں۔

https://lazawal.com/?cat=

صحت کے شعبے سے متعلق 12,850 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی پروجیکٹوں کا آغاز کیا، افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا

0

’حکومت نے ہیلتھ پالیسی کے پانچ ستون طے کیے ہیں‘

صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانا ہماری ترجیح ہے:مودی

۰اب ملک کے 70 سال سے زیادہ عمر کے ہر بزرگ کا اسپتال میں مفت علاج ہوگا، ایسے بزرگوں کو آیوشمان ویہ وندنا کارڈ دیا جائے گا

۰حکومت مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مشن اندرا دھنش مہم چلا رہی ہے: وزیر اعظم
۰ہماری حکومت صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے ہم وطنوں کا پیسہ بچا رہی ہے: وزیراعظم

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍دھنونتری جینتی اور 9ویں آیوروید کے دن کے موقع پر، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے) نئی دہلی میں صحت کے شعبے سے متعلق تقریباً 12,850 کروڑ روپے کے متعدد پروجیکٹوں کا آغازکیا، افتتاح کیااور سنگ بنیاد رکھا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دھنونتری جینتی اور دھنتیرس کا ذکر کیا اور اس موقع پر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے ملک کے تمام کاروباری مالکان کو اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا کیونکہ زیادہ تر لوگ اپنے گھروں کے لیے کچھ نیا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دیوالی کی پیشگی مبارکباد بھی دی۔

http://www.pmindia.gov.in/en/
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دیوالی تاریخی ہے کیونکہ ایودھیا میں بھگوان شری رام کے مندر کو ہزاروں دیوں سے روشن کیا جائے گا، جس سے تقریبات کو بے مثال بنایا جائے گا۔ ’’بھگوان رام ایک بار پھر اس سال کی دیوالی میں اپنی جگہ براجمان ہوگئے ہیں‘‘ ۔وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظار بالآخر 14 نہیں بلکہ 500 برسوں بعد ختم ہو گیا ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ اس سال کا دھنتیرس کا تہوار خوشحالی اور صحت کا امتزاج ہے بلکہ ہندوستان کی ثقافت اور فلسفہ زندگی کی علامت ہے۔ سادھو اور سنتوں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ صحت کو سب سے بڑی دولت سمجھا جاتا ہے اور اس قدیم تصور کو یوگا کی شکل میں پوری دنیا میں قبولیت مل رہی ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آیوروید دیوس آج 150 سے زیادہ ممالک میں منایا جا رہا ہے اور کہا کہ یہ آیوروید کی طرف بڑھتی ہوئی توجہ اور اس کے قدیم ماضی سے دنیا میں ہندوستان کے تعاون کا ثبوت ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ دہائی میں ،ملک نے صحت کے شعبے میں جدید طب کے ساتھ آیوروید کے علم کے امتزاج کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید اس باب کا مرکزی نقطہ رہا ہے۔ وزیراعظم نے تبصرہ کیا کہ سات سال قبل آیوروید کے دن انسٹی ٹیوٹ کے پہلے مرحلے کو ملک کے لیے وقف کرنے کا شرف انہیں حاصل ہوا تھا اور آج بھگوان دھنونتری کے آشیرواد سے وہ انسٹی ٹیوٹ کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ میں پنچکرما جیسی قدیم تکنیکوں کو جدید ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ آیوروید اور طبی سائنس کے شعبوں میں جدید تحقیقی مطالعات کے ساتھ دیکھنا ممکن ہوگا۔ وزیراعظم نے اس پیش رفت کے لیے ہندوستان کے شہریوں کو مبارکباد پیش کی۔
اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ کسی قوم کی ترقی اس کے شہریوں کی صحت سے براہ راست متناسب ہے، وزیر اعظم نے اپنے شہریوں کی صحت کے لیے حکومت کی ترجیح کو اجاگر کیا اور صحت کی پالیسی کے پانچ ستونوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے پانچ ستونوں کو احتیاطی صحت کی دیکھ بھال، بیماریوں کا جلد پتہ لگانے، مفت اور کم لاگت کے علاج اور ادویات، چھوٹے شہروں میں ڈاکٹروں کی دستیابی اور آخر میں صحت کی خدمات میں ٹیکنالوجی کی توسیع کے طور پر درج کیا۔وزیراعظم مودی نے کہا ’’ہندوستان صحت کے شعبے کو ایک مکمل صحت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے پروجیکٹ ان پانچ ستونوں کی جھلک پیش کرتے ہیں۔ 13,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کے افتتاح کرنے اور سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر وزیر اعظم نے آیوش ہیلتھ اسکیم کے تحت 4 سنٹرس آف ایکسی لینس بنانے، ڈرون کے استعمال سے صحت خدمات کی توسیع، رشی کیش میں واقع ایمس میں ہیلی کاپٹر سروس ، نئی دہلی کے ایمس اور بلاسپور کے ایمس میں نئے بنیادی ڈھانچے، ملک کے پانچ دیگر ایمس میں خدمات کی توسیع، میڈیکل کالجوں کا قیام، نرسنگ کالجوں کا بھومی پوجن اور صحت کے شعبے سے متعلق دیگر پروجیکٹوں کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ شرمکوں کے علاج کے لیے کئی اسپتالوں کا قیام ہو رہا ہے اور کہا کہ یہ مزدوروں کے علاج کا مرکز بنے گا۔ انہوں نے فارما یونٹس کے افتتاح پر بھی بات کی جو جدید ادویات اور اعلیٰ معیار کے اسٹینٹ اور امپلانٹس کی تیاری اور ہندوستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم میں سے بیشتر ایسے پس منظر سے آتے ہیں جہاں بیماری کا مطلب پورے خاندان پر بجلی گرنا ہوتا ہے اور خاص طور پر غریب گھرانے میں اگر کوئی شخص شدید بیماری میں مبتلا ہو تو خاندان کا ہر فرد شدید متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب لوگ علاج کے لیے اپنا گھر، زمینیں، زیورات، سب کچھ بیچ دیتے تھے اور جیب سے ہونے والے بھاری اخراجات برداشت کرنے کے قابل نہیں رہتے تھے جب کہ غریب لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال اور خاندان کی دیگر ترجیحات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑتا تھا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ غریبوں کی مایوسی پر قابو پانے کے لیے، ہماری حکومت نے آیوشمان بھارت یوجنا متعارف کرائی، جس میں حکومت غریبوں کے اسپتال میں داخل ہونے پر 5 لاکھ روپے تک کے خرچ برداشت کرے گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ملک میں تقریباً 4 کروڑ غریب لوگوں نے ایک روپیہ ادا کیے بغیر علاج کروا کر آیوشمان یوجنا سے استفادہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ ملک کی مختلف ریاستوں میں آیوشمان یوجنا کے استفادہ کنندگان سے ملتے ہیں، تو وہ مطمئن ہوتے ہیں کہ یہ اسکیم اس سے جڑے ہر فرد کے لیے ایک نعمت تھی، چاہے وہ ڈاکٹر ہو یا پیرا میڈیکل اسٹاف ہو۔
آیوشمان یوجنا کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہر بزرگ اس کا انتظار کر رہا تھا اور انتخابات میں دی گئی یہ گارنٹی کہ اگر تیسری مدت کے لیے منتخب ہوئے تو 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کو آیوشمان یوجنا کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، پورا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں 70 سال سے زیادہ عمر کے ہر بزرگ کو آیوشمان ویہ وندنا کارڈ کے ذریعے اسپتال میں مفت علاج ملے گا۔ وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کارڈ یونیورسل ہے اور آمدنی پر کوئی پابندی نہیں ہے، خواہ وہ غریب ہو یا متوسط طبقہ یا اعلیٰ طبقہ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ اسکیم اس کے ہمہ گیر نفاذ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی، مودی نے کہا کہ گھر میں ایک بزرگ کے لیے آیوشمان ویہ وندنا کارڈ کے ساتھ، جیب سے باہر ہونے والے اخراجات کو کافی حد تک کم کیا جائے گا۔ انہوں نے اس اسکیم کے لیے تمام ہم وطنوں کو مبارکباد دی اور یہ بھی بتایا کہ دہلی اور مغربی بنگال میں اس اسکیم کو نافذ نہیں کیا گیا ہے۔
علاج کی لاگت کو کم کرنے کی حکومت کی ترجیح کا اعادہ کرتے ہوئے، خواہ وہ غریب ہو یا متوسط طبقہ، وزیر اعظم نے ملک بھر میں 14,000 سے زیادہ پی ایم جن اوشدھی کیندروں کے آغاز کا ذکر کیا جہاں 80 فیصد رعایت پر دوائیں دستیاب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غریب اور متوسط ??طبقے کو سستی ادویات کی دستیابی سے 30,000 کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹینٹ اور گھٹنے کے امپلانٹس جیسے آلات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، اس لیے عام شہریوں کے 80,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے نقصان کو روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے مہلک بیماریوں سے بچاؤ اور حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی جان بچانے کے لیے مفت ڈائلیسس اسکیم اور مشن اندرا دھنش مہم کا بھی ذکر کیا۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ جب تک ملک کا غریب اور متوسط طبقہ مہنگے علاج کے بوجھ سے آزاد نہیں ہو جاتا وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیر اعظم نے بیماریوں سے وابستہ خطرات اور تکلیفوں کو کم کرنے کے لیے بروقت جانچ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد جانچ اور علاج کی سہولت کے لیے ملک بھر میں دو لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آروگیہ مندر کروڑوں شہریوں کو کینسر، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کی ہموار طریقے سے جانچ کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص سے فوری علاج ہوتا ہے، بالآخر مریضوں کے اخراجات کی بچت ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ حکومت صحت کی دیکھ بھال کو بڑھانے اور ای سنجیونی اسکیم کے تحت شہریوں کے پیسے بچانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا رہی ہے جہاں 30 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے آن لائن ڈاکٹروں سے مشورہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ڈاکٹروں کی مفت اور درست مشاورت نے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں نمایاں کمی کی ہے‘‘۔ جناب مودی نے یو- ون پلیٹ فارم کے آغاز کا اعلان کیا جو ہندوستان کو صحت کے شعبے میں تکنیکی طور پر جدید انٹرفیس فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا ’’دنیا نے عالمی وبا کے دوران ہمارے کو- ون پلیٹ فارم کی کامیابی کا مشاہدہ کیا اور یو پی آئی ادائیگی کے نظام کی کامیابی ایک عالمی کہانی بن گئی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا مقصد ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں اس کامیابی کو دہرانا ہے۔
وزیر اعظم نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہندوستان کے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ہونے والی بے مثال پیشرفت پر روشنی ڈالی، اسے پچھلی چھ سے سات دہائیوں کی محدود کامیابیوں سے متصادم قرار دیا اور کہا ’’پچھلے 10 سالوں میں، ہم نے ریکارڈ تعداد میں نئے ایمس دیکھے ہیں۔ میڈیکل کالجز قائم کیے جا رہے ہیں۔‘‘ آج کے موقع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش میں اسپتالوں کا افتتاح کیا گیا۔ انہوں نے کرناٹک کے نرسا پور اور بوماسندرا، مدھیہ پردیش میں پیتھم پور، آندھرا پردیش کے اچیتا پورم اور ہریانہ کے فرید آباد میں نئے میڈیکل کالجوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا’’اس کے علاوہ، میرٹھ، اتر پردیش میں نئے ای ایس آئی سی اسپتال پر کام شروع ہو گیا ہے، اور اندور میں ایک نئے اسپتال کا افتتاح کیا گیا ہے‘‘۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اسپتالوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میڈیکل سیٹوں میں متناسب اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی غریب بچے کا ڈاکٹر بننے کا خواب چکنا چور نہیں ہوگا اور ہندوستان میں متبادل کی کمی کی وجہ سے کوئی بھی متوسط طبقہ کا طالب علم بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں ہوگا۔ جناب مودی نے بتایا کہ پچھلے 10 سالوں میں تقریباً ایک لاکھ نئی ایم بی بی ایس اور ایم ڈی سیٹیں شامل کی گئی ہیں اور اگلے پانچ سالوں میں مزید 75,000 سیٹوں کا اعلان کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ 7.5 لاکھ رجسٹرڈ آیوش پریکٹیشنرز پہلے ہی ملک کی صحت کی دیکھ بھال میں اپنا عاون دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس تعداد کو مزید بڑھانے پر زور دیا اور ہندوستان میں طبی اور صحت سے متعلق سیاحت کی بڑھتی ہوئی مانگ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نوجوانوں اور آیوش پریکٹیشنرز کی ضرورت پر زور دیا کہ وہ ہندوستان اور بیرون ملک دونوں شعبوں جیسے کہ احتیاطی کارڈیالوجی، آیورویدک آرتھوپیڈکس اور آیورویدک بحالی مراکز کے لیے تیاری کریں۔ انہوں نے مزید کہا ’’آیوش پریکٹیشنرز کے لیے بے پناہ مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ہمارے نوجوان ان مواقع کے ذریعے نہ صرف خود کو ترقی دیں گے بلکہ انسانیت کی عظیم خدمت بھی کریں گے۔‘‘
وزیراعظم مودی نے 21ویں صدی کے دوران ادویات میں تیز رفتار ترقی کا ذکر کیا، جس میں سابقہ لاعلاج بیماریوں کے علاج میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’جیسا کہ دنیا علاج کے ساتھ ساتھ تندرستی کو بھی اہمیت دیتی ہے، ہندوستان کے پاس اس شعبے میں ہزاروں سال کا علم ہے۔‘‘وزیر اعظم نے پراکرتی پرکشن ابھیان کے آغاز کا اعلان کیا جس کا مقصد آیوروید کے اصولوں کا استعمال کرنے والے افراد کے لیے مثالی طرز زندگی اور خطرے کا تجزیہ کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پہل عالمی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کی نئی تعریف کر سکتی ہے اور پوری دنیا کے لیے ایک نیا تصور فراہم کر سکتی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے روایتی جڑی بوٹیوں جیسے اشوگندھا، ہلدی اور کالی مرچ کو اعلیٰ اثر والے سائنسی مطالعات کے ذریعے درست کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ذکر کیا ’’ہمارے روایتی صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی لیبارٹری کی توثیق نہ صرف ان جڑی بوٹیوں کی قدر میں اضافہ کرے گی بلکہ ایک اہم مارکیٹ بھی بنائے گی۔ ‘‘انہوں نے اشوگندھا کی بڑھتی ہوئی مانگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، جس کے اس دہائی کے آخر تک 2.5 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آیوش کی کامیابی نہ صرف صحت کے شعبے کو بلکہ معیشت کو بھی بدل رہی ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ آیوش مینوفیکچرنگ سیکٹر 2014 میں 3 بلین ڈالر سے بڑھ کر آج تقریباً 24 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو محض 10 سالوں میں 8 گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 900 سے زیادہ آیوش اسٹارٹ اپ اب ہندوستان میں کام کر رہے ہیں، جو نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے 150 ممالک کو آیوش مصنوعات کی عالمی برآمدات پر روشنی ڈالی، جس سے مقامی جڑی بوٹیوں اور سپر فوڈز کو عالمی اجناس میں تبدیل کرکے ہندوستانی کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے نمامی گنگے پروجیکٹ جیسے اقدامات کی بھی نشاندہی کی، جو گنگا ندی کے کنارے قدرتی کھیتی اور جڑی بوٹیوں کی کاشت کو فروغ دیتا ہے۔
صحت اور بہبود کے تئیں ہندوستان کی وابستگی کی عکاسی کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ ہندوستان کے قومی کردار اور سماجی تانے بانے کی روح ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں حکومت نے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کے فلسفے کے ساتھ ملک کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کیا ہے۔ مودی نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوششیں آئندہ 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ اور صحت مند ہندوستان کے لئے مضبوط بنیاد رکھیں گی۔اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر جے پی نڈا اور محنت اور روزگار اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کودکے وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ اس موقع پر موجود تھے۔

https://lazawal.com/?cat=

گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن جموں نے مسکان سنٹر میں بچوں کے ساتھ دیوالی منائی

0

کالج کی پرنسپل ڈاکٹر جیوتی پریہار نے تقریب کا افتتاح کیا

لازوال ڈیسک
جموں// گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن جموں کے این ایس ایس یونٹ اور ویمن ڈیولپمنٹ سیل نے آج یہاں مسکان سنٹر میں بچوں کے ساتھ دیوالی منائی، خوشی پھیلائی اور ماحول دوست تقریبات کے بارے میں بیداری پیدا کی۔اس پہل کا مقصد شمولیت کو فروغ دینا ہے اور اس بات پر زور دینا ہے کہ روشنیوں کے تہوار دیوالی کو ماحولیاتی آلودگی میں حصہ ڈالے بغیر منایا جانا چاہیے۔کالج کی پرنسپل ڈاکٹر جیوتی پریہار نے تقریب کا افتتاح کیا اور جشن کو بچوں کے لیے خصوصی بنانے میں شامل ہر فرد کا شکریہ ادا کیا۔ این ایس ایس پروگرام آفیسر، پروفیسر سریتا ڈوگرا، دیگر فیکلٹی ممبران کے ساتھ۔ شبھرا جموال، پروفیسر کرن تھاپا، پروفیسر روپا کماری، پروفیسر دیپالی، اور پروفیسر امبیکا نے تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

https://www.gcoedu.in/
وہیں اسس دوارن این ایس ایس یونٹ کے رضاکاروں نے سنٹر کو رنگولی کے رنگین نمونوں اور روایتی دیاوں سے آراستہ کیا، جس سے ایک تہوار اور پْرجوش ماحول پیدا ہوا۔ اس کے بعد ایک ثقافتی پروگرام ہوا، جس میں موسیقی، رقص، اور بچوں کے ساتھ انٹرایکٹو سیشنز پیش کیے گئے، ان کی خوشی سے شرکت کو یقینی بنایا گیا۔ رضاکاروں نے بچوں میں کھانے کی اشیاء بھی تقسیم کیں، جس سے تہوار کے جذبے میں اضافہ ہوا اور تقریب کو مزید یادگار بنایا گیا۔

https://lazawal.com/?cat=

جموں میں یوم یکجہتی کے موقع پر رن فاریونٹی کا انعقاد کیا گیا

0

تقریب میںبڑی تعداد میں مقامی شہریوں اور سرکاری عہدیداروں نے شرکت کی

لازوال ڈیسک
جموں// قومی اتحاد کے دن کے موقع پر آج یہاں گلشن گراؤنڈ سے شروع ہو کر ہری سنگھ پارک پر اختتام پذیر ہونے والی ’’یونٹی کے لیے دوڑ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں شہریوں، عہدیداروں اور طلبائ￿ کی وسیع پیمانے پر شرکت دیکھنے میں آئی، سبھی اتحاد کے موضوع کو فروغ دے رہے تھے۔ڈی ڈی سی چیئرمین جموں بھارت بھوشن مہمان خصوصی کے طور پر ایم ایل اے سچیت گڑھ گھارو رام کے ساتھ بطور مہمان خصوصی موجود تھے۔

https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2068756
اس تقریب میں اے ڈی جی پی آنند جین، ڈویڑنل کمشنر رمیش کمار، ڈی سی جموں سچن کمار ویشیا، ایس ایس پی جوگندر سنگھ اور اے ڈی سی انسویا جموال بھی موجود تھے۔ اے ڈی ڈی سی شیر سنگھ نے اتحاد کا عہد کیا۔رن کو معززین نے گلشن گراؤنڈ سے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا جو ہری سنگھ پارک پر اختتام پذیر ہوئی۔اس تقریب میں ضلعی افسران، این سی سی کیڈٹس، اور بڑی تعداد میں اسکول کے طلبائ بھی اکٹھے ہوئے۔ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے فنکاروں نے حب الوطنی کے گیت پیش کیے، جس میں اتحاد کے پیغامات سنائے گئے جو حاضرین کے دلوں میں گونج اٹھے۔

https://lazawal.com/?cat=

’’ویجیلنس بیداری ہفتہ ‘‘:جی ڈی سی ڈبلیو، کٹھوعہ کے

0

زیر اہتمام بدعنوانی سے پاک معاشرے کیلئے ریلی کا اہتمام

لازوال ڈیسک
کٹھوعہ // اتحاد اور سالمیت کے عزم کے مضبوط مظاہرے میں، گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن، کٹھوعہ نے بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تعمیر کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے کے لیے ایک ریلی کا انعقاد کیا۔ وہیںیہ تقریب، ملک گیر ویجیلنس بیداری ہفتہ کے ایک حصے کے طور پر منعقد ہوئی، کالج کے احاطے میں ہوئی اور اس نے طلباء اور فیکلٹی ممبران سمیت متعدد شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

https://cvc.gov.in/
وہیںاس تقریب کا انعقاد پرنسپل ڈاکٹر ساوی بہل کی رہنمائی میں کیا گیا، جنہوں نے بدعنوانی سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے دیانتداری کو بنیادی عنصر قرار دیا۔ ریلی کا آغاز ایک مارچ سے ہوا، جس میں متحرک بینرز اور پلے کارڈز تھے جن پر "سالمیت کلیدی ہے” اور "کرپشن فری انڈیا” جیسے نعرے درج تھے۔ شرکائ نے زندگی کے تمام شعبوں میں شفافیت اور احتساب کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پرجوش نعرے لگائے۔

https://lazawal.com/?cat=