الرئيسية بلوق الصفحة 19

خبردار!ٹوائلٹ میں مسافر پائے گئے تو ٹرین نہیں چلے گی

0

ہندوستانی ریلوے نے عام طبقے کے مسافروں کو باوقار انسانی حالات میں سفر فراہم کرنے کے لیے پہلی بار کئی اقدامات کیے

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ہندوستانی ریلوے نے اس سال دیوالی اور چھٹ کے تہوار کے موقع پر ملک کے مشرقی حصے کی طرف سفر کرنے والے عام طبقے کے مسافروں کو باوقار انسانی حالات میں سفر فراہم کرنے کے لیے پہلی بار کئی اقدامات کیے ہیں۔ تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں اور آرام سے منزل تک پہنچ سکیں۔

https://www.indianrail.gov.in/
ریلوے کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس سال عام کلاس کے مسافروں کے لیے 7296 خصوصی ٹرینیں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ ٹرینیں طلب کے لحاظ سے یکم اکتوبر سے 30 نومبر کے درمیان چلائی جائیں گی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 2023 میں خصوصی ٹرینوں کی تعداد 4500 کے قریب تھی جبکہ سال 2014 سے پہلے یہ تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی۔
ذرائع کے مطابق اس سال کے تہوار کے موسم میں تقریباً ایک کروڑ لوگ روزانہ مشرقی اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ کی طرف سفر کر رہے ہیں، جن میں سے 22 سے 23 لاکھ ریزرو کیٹیگریز میں سفر کر رہے ہیں جبکہ باقی غیر محفوظ عام زمرے کے غریب مسافر ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ریلوے نے دارالحکومت کے علاقے نئی دہلی، آنند وہار وغیرہ جیسے اسٹیشنوں پر کم از کم ایک ہولڈنگ ایریا بنایا ہے۔ اس میں عام کلاس کے مسافروں کو روکا جاتا ہے۔ ان کے کھانے اور پانی کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ ٹرین کے پلیٹ فارم پر پہنچنے اور پھاٹک کھلنے کے بعد ہی انہیں اسٹیشن کے اندر لایا جاتا ہے اور ٹرین کی مسافروں کی گنجائش کے مطابق جتنے مسافر ٹرین میں سوار ہو سکتے ہیں پلیٹ فارم پر لایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ٹرین کے پھاٹک بند کرنے کے بعد ٹرین کو روانہ کیا جاتا ہے اور باقی مسافروں کو دوسری ٹرین میں سوار کرایا جاتا ہے۔
یہی نہیں، ریلوے حکام اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ اگر مسافر بیت الخلا میں پائے گئے تو ٹرین کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔ مسافروں کے ٹوائلٹ خالی کرنے کے بعد ہی ٹرین شروع کرنے کا اشارہ دیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ دیوالی کے موقع پر جمعرات 31 اکتوبر کو ریلوے مشرقی ہندوستان کے مختلف مقامات کے لیے 164 خصوصی ٹرینیں چلائے گا اور اگلے دن جمعہ یکم نومبر کو 167 خصوصی ٹرینیں چلائی جائیں گی۔

https://lazawal.com/?cat=

گریز میں نیشنل کانفرنس ریلی پر جان لیوا حملہ قابل مذمت: ترجمان

0

 

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس نے گریزمیں بھاجپا ورکروں کی طرف سے نیشنل کانفرنس کے کارکنان اور مقامی ممبر اسمبلی نذیر احمد خان پر جان لیوا حملہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیاہے۔پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ بھاجپا ورکروں نے نیشنل کانفرنس کے ورکروں اور سینئر لیڈر و مقامی ایم ایل اے کو اْس وقت نشانہ بنایا جب نیشنل کانفرنس کی ریلی گرجن پہنچی۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Jammu_%26_Kashmir_National_Conference
انہوںنے کہاکہ بھاجپا ورکروں کی طرف سے کئے گئے اس منظم حملے کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ملوثین کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے بہت سارے کارکن زخمی ہوئے اور 3کو شدید زخمی حالت میں سرینگر بھی منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ زخمی افراد کو بہتر سے بہتر علاج و معالجہ فراہم کیا جائے۔ترجمان نے کہاکہ یہ حملہ اْس وقت کیاگیا جب نیشنل کانفرنس اسمبلی ممبر اور کارکنوں ووٹروں کا شکریہ ادا کررہے تھے اور الیکشن میں ہار سے بوکھلاہٹ کے شکار بی جے پی ورکروں نے پتھر بازی سے بھی گریز نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہار جیت الیکشن لڑنے کا حصہ ہوتا ہے لیکن بوکھلاہٹ اور تشدد پر آمدہ ہوجانا سریحاً غیر قانونی اور غیر جمہوری عمل ہے۔ نیشنل کانفرنس نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی حکومت اْن لوگوں کی بھی برابر نمائندگی کریگی جنہوں نے نیشنل کانفرنس کو ووٹ نہیں دیا ہے۔واضح رہے کہ گریز میں ممبر اسمبلی نذیر گریزی کی ریلی پر پتھراو کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد این سی کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گریز کے گجران میں عوامی ریلی کے دوران ہجوم نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی جبکہ متعدد گاڑیوں کے شیشے چکنا چور کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ زخمیوں کو طبی امداد کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے تین کو نازک حالت میں سری نگر ریفر کیا گیا ہے۔ان کے مطابق پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔

https://lazawal.com/?cat=

تلیل گریز میں ممبر اسمبلی نظیر احمد گریزی کے قافلے پر ہجوم کا حملہ ، ایک درجن سے زائد افراد زخمی

0

متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان ، لوگوں نے لگا یا بی جے پی کارکنوں پر حملہ کرنے کا الزام ، پولیس نے تحقیقات شروع کردی

لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍بانڈی پورہ کے تلیل گجران علاقے میں اس وقت سنسنی کا ماحول دیکھنے کو ملا جب منگل کی شام ممبر اسمبلی گریز نظیر احمد خان کی ریلی پر ہجوم نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک درج کے قریب افراد زخمی ہو گئے ۔ ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گریز کے گجران علاقے میں ہجوم نے ممبر اسمبلی گریز نظیر احمد خان گریزی کی ریلی پر حملہ ۔ عینی شاہدین کے مطابق علاقے میں ہجوم نے ریلی پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Nazir_Ahmad_Khan_(Indian_politician)
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو علاج کیلئے اسپتال لے جایا گیا، جن میں سے تین کو سرینگر کے اسپتال میں منتقل کیا گیا۔اہلکار نے بتایا کہ قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور مزید تفتیش جاری ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔جھڑپ شروع ہوتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے دھوئیں کے گولوں کا استعمال کیا اور حالات کو قابو میں کیا۔
دریں اثناء ممبر اسمبلی گریز نظیر احمد خان نے بی جے پی کارکنوں اور بی جے پی لیڈر فقیر محمد خان کے رشتہ داروں پر الزام لگایا کہ وہ ان کے خلاف الیکشن ہار گئے تھے، انہوں نے گجراں میں ریلی کی آمد کو نشانہ بنایا۔جواب میں بی جے پی لیڈر فقیر خان کے بیٹے ڈی ڈی سی طلیل اعجاز احمد خان نے کہا کہ نظیر خان کی ریلی میں لوگوں نے ان کے کارکنوں کے گھروں پر پتھراؤ کیا اور انہیں مشتعل کیا۔

https://lazawal.com/?cat=

’یہ بازار اپنی چمک کھو چکا ہے‘

0

دربارمووہوناچاہئے،جموں کواس کی اشدضرورت:ڈاکٹرفاروق عبداللہ

جان محمد

جموں؍؍نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج جموں کے مشہور رگھو ناتھ بازار کے دورے کے دوران دربار موو کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’داربار موو جلد ہونا چاہیے؛ جموں کے لوگوں کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘‘۔

https://jknc.co.in/
ڈاکٹر فاروق نے 2022 میں اس عمل کی معطلی کے بعد بازار کی رونق میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،’’یہ بازار اپنی چمک کھو چکا ہے، خاص طور پر کشمیری لوگوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے۔ جب ہم ریاست کا درجہ دوبارہ حاصل کریں گے، تو یہ جگہ دوبارہ پھلے پھولے گی۔‘‘انہوں نے اپنے بچپن کی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے ساتھ رگھو ناتھ بازار آیا کرتے تھے۔
دربار موو کی معطلی کے اثرات کے حوالے سے، ڈاکٹر فاروق نے ایل جی منوج سنہا کے فیصلے پر تنقید کی، جس نے اس قدیم روایت کو معطل کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ فائلوں کی منتقلی جموں وکشمیرکے خزانے پر بوجھ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آؤ ریاست کی حیثیت کو واپس حاصل کریں؛ یہ جگہ دوبارہ چمکے گی۔‘‘
ڈاکٹر فاروق نے علاقے میں بڑھتے ہوئے دہشت گردانہ تصادموںپر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’انکائونٹر معمول کی بات ہیں۔ یہاں کچھ نیا نہیں ہے۔ وہ دہشت گرد بھیجتے رہیں گے، اور ہم انہیں بے اثر کرتے رہیں گے۔‘‘انہوں نے اپنی گفتگو کا اختتام ایک امید بھرا پیغام دیتے ہوئے کیا، کہ آنے والی دیوالی کے جشن سے جموں میں امن، ہم آہنگی اور خوشحالی آئے، یہ کہتے ہوئے، ’’جموں کو مزید لکشمی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ متاثر ہو رہا ہے‘‘۔

https://lazawal.com/?cat=

’’فرنٹ سے پیچھے ہٹنے کا عمل مکمل ہو گیا ہے‘‘

0

ایل اے سی پر چار سال سے زائد عرصے سے جاری تعطل کے بعد محاذ پر کشیدگی میں نرمی کا جشن آج

یواین آئی

نئی دہلی؍؍مشرقی لداخ کے علاقے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر فرنٹ سے ہندوستانی اور چینی فوجی دستوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل مکمل ہو گیا ہے ۔فوج کے ذرائع نے آج یہاں یہ اطلاع دی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے فوجی افسران دیوالی کے موقع پر ایل اے سی پر چار سال سے زائد عرصے سے جاری تعطل کے بعد محاذ پر کشیدگی میں نرمی کا جشن منانے کے لیے ایک دوسرے سے مٹھائی کا تبادلہ کریں گے۔

https://www.mea.gov.in/

ذرائع نے بتایا ’’فرنٹ سے پیچھے ہٹنے کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ مقامی کمانڈروں کی سطح پر مذاکرات کا عمل

جاری رہے گا۔ کل دونوں طرف سے مٹھائی کا تبادلہ ہوگا۔ ‘‘2020 میں لداخ سیکٹر کی وادی گلوان میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم کے بعد سرحد پر صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی، تاہم دونوں اطراف کے درمیان کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر بات چیت جاری تھی۔ دونوں فریقوں نے حال ہی میں ہندوستان-چین سرحد پر اگلے مورچوں سے فوجیوں کو ہٹانے پر اتفاق کیا تھا، جس کے تحت انخلا کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔
دونوں اطراف کے فوجی جلد ہی ایل اے سی پر پہلے کی طرح گشت شروع کر دیں گے۔ بریگیڈیئر اور اس سے نیچے کی رینک کے مقامی کمانڈر گشت کے طریقہ کار پر بات چیت کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ 15 جون 2020 کو چینی فوجیوں نے وادی گلوان میں ہندوستانی گشتی دستے پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ چینی فوج کے اہلکاروں کو بھی جانی نقصان پہنچا تاہم ان کی تعداد سرکاری طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔

https://lazawal.com/?cat=

’سرکار نے نومبر – دسمبر سیشن کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ‘

0

لازوال ڈیسک

سری نگر؍؍جموں و کشمیر حکومت نے نویں جماعت تک مارچ کے بجائے نومبر – دسمبر سیشن کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے ویڈیو پیغام میں کہاکہ جموں وکشمیر کی سرکار نے فیصلہ لیا ہے کہ نویں جماعت تک مارچ کے بجائے نومبر، دسمبر سیشن میں سالانہ امتحانات لئے جائیں۔وزیرا علیٰ نے کہا :’والدین اور طلبا کی جانب سے سرکار کے سامنے مانگ رکھی گئی کہ اسکول امتحانات کا شیڈول مارچ کے بجائے پرانے طرز پر ہی ر کھا جائے۔ ‘

https://www.jkeducation.gov.in/
انہوں نے کہاکہ والدین اور طلبا کی مانگ کوپورا کرتے ہوئے سرکار نے کابینہ میٹنگ کے دوران نومبر دسمبر سیشن کو بحال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ نویں جماعت تک اب نومبر دسمبر سیشن میں ہی سالانہ امتحانات لئے جائیں گے۔عمر عبداللہ نے کہاکہ دسویں ، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات امسال نومبر دسمبر سشن میں نہیں ہونگے کیونکہ بورڈ کے امتحانات ہیں اوراس میں تیاری کرنی پڑتی ہے۔ لیکن میں طالب علموں کو یقین دلاتا ہوں کہ اگلے سال دسویں سے لے کر بارہویں جماعت کے امتحانات بھی نومبر دسمبر میں ہی منعقد کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ سرکار کی جانب سے لئے گئے فیصلے سے اب والدین اور طلاب کو راحت ملے گی۔

https://lazawal.com/?cat=

روزگارکی بہار:عمرعبداللہ چناوی وعدوں کووفاکرنے لگے

0

حکومت نے براہِ راست کوٹا کے تحت 10پلس 2 لیکچرروں کی 575 خالی اَسامیوں کوپُر کرنے کی منظوری دی

 

لازوال ڈیسک

 

 

سری نگر؍؍ ایک لاکھ سرکاری ملازمتیں دینے کے اپنے وعدے کی جانب پہلاقدم بڑھاتے ہوئے جموں و کشمیر کے بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کے عزم کے مطابق وزیر برائے سکولی تعلیم ، اعلیٰ تعلیم ،سماجی بہبود اورصحت و طبی تعلیم سکینہ مسعود اِیتو نے محکمہ سکولی تعلیم کے 24 سٹریموںمیں براہِ راست کوٹا کے تحت 10 پلس 2 لیکچروں کی 575 خالی اَسامیوں کو پُر کرنے کی تجویز کو منظوری دی۔

https://jknc.co.in/
کئی برسوںسے خالی پڑی اِن اَسامیوں کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر پُر کرنے کے لئے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) کو بھیج دیا گیاہے تاکہ ہائیرسیکنڈری اِداروں کے لئے قابل تدریسی عملے کی اشد ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔وزیر سکینہ مسعود اِیتو نے اِس قابل ذکر پیش رفت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت عوام بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں سے کئے گئے وعدوں پرقائم ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے پندرہ دِنوں کے اندر ہم نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے دیرینہ مطالبات کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اِن اَسامیوںکے لئے بھرتی کا عمل جلد ہی شروع ہوجائے گا اور ریکروٹمنٹ ایجنسی کو مقررہ وقت میں اِس عمل کو مکمل کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔وزیر موصوفہ نے مزید کہا کہ دیگر محکموں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ دونوںخالی اَسامیوں کی تعداد کویکجاکریں تاکہ اُنہیں جلد از جلد پُر کرنے کے لئے ریکروٹنگ ایجنسیوں کو بھیجا جا سکے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پرنسپلوں، اِنچارج لیکچرروں، اَساتذہ، ماسٹروں اور دیگر عملے کی بروقت پروموشن جیسے دیگر مسائل پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کے کیریئر کی ترقی کے لئے ڈی پی سی کے بروقت اِنعقاد کی ہدایت دی گئی ہے۔

https://lazawal.com/?cat=20

جموں و کشمیر مشترکہ مسابقتی امتحان 2023:

0
جموں و کشمیر مشترکہ مسابقتی امتحان 2023
 کامیاب امیدواروں کی فہرست اور طبی معائنہ کا اعلان
جان محمد
جموں:جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (JKPSC) نے 2023 کے مشترکہ مسابقتی امتحان کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے اور کامیاب امیدواروں کو طبی معائنہ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اس امتحان کے لیے کل 75 آسامیوں کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے لیے 30,756 امیدواروں نے درخواست دی۔ 15 اکتوبر 2023 کو منعقدہ ابتدائی امتحان میں 18,882 امیدواروں نے حصہ لیا، جن میں سے 2,144 کو مین امتحان کے لیے اہل قرار دیا گیا۔
مین امتحان اور انٹرویو کا مرحلہ
مین امتحان 26 مارچ سے 3 اپریل 2024 تک جموں اور سری نگر میں منعقد ہوا، جس میں 1,296 امیدواروں نے تمام پرچوں میں شرکت کی۔ میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر 274 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے مدعو کیا گیا، جس کا انعقاد 21 اکتوبر سے 29 اکتوبر 2024 کے درمیان کیا گیا۔ انٹرویو میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 71 امیدواروں کو حتمی طور پر منتخب کیا گیا، جنہیں اب طبی معائنہ کے لیے بھیجا جائے گا۔

وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے مکانات و شہری ترقی محکمہ کے کام کاج کا جائزہ لیا

0

شہری ترقی کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کیلئے ٹاؤن پلاننگ کی کوششوں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور

لازوال ڈیسک

سری نگر؍؍وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے آج یہاں سول سیکرٹریٹ میں مکانات و شہری ترقی محکمہ(ایچ اینڈ یو ڈی ڈی) کی کارکردگی اور کام کاج کا تفصیلی جائزہ لیا۔ جائزہ میٹنگ کا مقصد محکمہ
کی پیش رفت کا جائزہ لینا، چیلنجوں کی نشاندہی کرنا اور شہری ترقیاتی منصوبوں کے لئے ترجیحات کا تعین کرنا تھا۔

https://x.com/OmarAbdullah

میٹنگ میں وزیر اعلی ٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیف سیکرٹری اَتل ڈولو، وزیر اعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دھیرج گپتا، کمشنرسیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ مندیپ کور، صوبائی کمشنر کشمیر،صوبائی کمشنر جموں، سری نگر اور جموں میونسپل کارپوریشن کے کمشنروںنے شرکت کی۔
کمشنر سیکرٹری مندیپ کور نے جائزہ میٹنگ کے شروعات میں ایک تفصیلی پرزنٹیشن دی اور اُنہوں نے مکانات و شہری ترقی محکمہ اور اس سے منسلک آرگنائزیشنوں کے کام کاج کا خاکہ پیش کیا۔مختلف سکیموں اور محکمانہ ضروریات کے لئے مرکزی فنڈنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اِس کے علاوہ اہم مسائل میں پالیسی گیپس، فرسودہ ماسٹر پلان اور ترقیاتی اتھارٹیوں کے اوورلیپنگ مینڈیٹ شامل تھے۔اِس کے علاوہ میٹنگ میں اِنسانی وسائل کو معقول بنانے اور سمارٹ سٹی اقدامات کی طویل مدتی عمل داری کو یقینی بنانے کے بارے میں مسائل کو اُجاگر کیا گیا۔دورانِ میٹنگ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شہری ترقی کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لئے ٹاؤن پلاننگ کی کوششوں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری ٹاؤن پلاننگ کی تاثیر ہمارے شہروں کے مستقبل کے رہنے کی اہلیت کا تعین کرے گی۔
اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شہری منصوبہ بندی کو بہتر ہونا چاہئے۔میٹنگ میں آرگنائزیشن کے مخصوص مسائل ،، پالیسی اِصلاحات کے اقدامات اور جموں سمارٹ سٹی لمیٹڈ اور سری نگرسمارٹ سٹی لمیٹڈ کے ذریعے عملائے گئے پروجیکٹوں کے بارے میں اَپ ڈیٹس پر بھی بات چیت ہوئی۔وزیراعلیٰ نے پروجیکٹ کی تفصیلی تجاویز اور ان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا اور نمایاں پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لئے فوری کاررِوائی اور جوابدہی پر زور دیا۔اُنہوں نے ایف اے ایم اِی۔دوم اور پی ایم اِی ۔بس سیوا سکیم کے تحت ای بس پروجیکٹ کے بارے میں شہر ی راستوں پر ای بس فریکوئنسی بڑھانے کی ہدایت دی اور کہا کہ اہم ہسپتالوں کو شامل کرنے کے لئے روٹوں کوو سیع کیا جائے ۔اُنہوں نے کہا کہ شہریوں کو قابل اعتماد اور قابل رسائی ٹرانسپورٹیشن آپشنز کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار شہری ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے لئے ہسپتالوں اور زیادہ مانگ والے علاقوں سے اِی۔ بسوں کو جوڑنا ضروری ہے۔
میٹنگ میں اہم شہری ترقیاتی سکیموں جیسے سی آئی ٹی آئی آئی ایس 2.0، امرت 2.0، پی ایم اے وائی (شہری)،نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن اور نیشنل کلین ایئر پروگرام کا جائزہ بھی شامل تھا۔ وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے محکمہ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پروجیکٹ کی عمل آوری میں حائل رُکاوٹوں کو دور کرے۔ اُنہوں نے کہا،’’ ان پروگراموں پر مؤثر عمل درآمد ہمارے شہروں کو تمام رہائشیوں کے لئے صاف ستھرااور زیادہ پائیدار جگہوں میں تبدیل کر سکتا ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ نے جموں وکشمیر کے تمام شہری باشندوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے مقصد سے ایک جامع اور دیرپا شہری ترقی کے نقطہ نظر کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

https://lazawal.com/?cat=

اکھنور میں 24 گھنٹے طویل انکاؤنٹر: تینوں ملی ٹنٹ ہلاک ،اسلحہ وگولہ بارودبرآمد

0

فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ؛فوج ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار:میجر جنرل سمیر سریواستو

جان محمد

جموں ؍؍جموں ،اکھنور کے سندربنی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب سیکیورٹی فورسز نے 24 گھنٹے طویل انکاؤنٹر میں تین ملی ٹنٹوں کو ہلاک کر دیا۔ فوج کی وائٹ نائٹ کور نے منگل کی صبح اپنی ایک پوسٹ میں اس آپریشن کی تفصیلات فراہم کیں۔وہیں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، 10 انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (GoC) میجر جنرل سمیر سریواستو نے بتایا کہ اکھنور میں تین دہشت گردوں کا خاتمہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔

http://www.mod.gov.in/dod/directorate-public-relations-0
فوج نے بتایا کہ ان کا آپریشن رات بھر جاری رہا، جس کے بعد آج صبح شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔ اس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اہم فتح حاصل ہوئی، اور اس آپریشن میں انتھک محنت اور حکمت عملی کی بدولت تین دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔مزید برآں، اس آپریشن کے دوران جنگ جیسے اسٹورز کی کامیاب بازیابی بھی ہوئی، جسے خطے میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پیر کی صبح ملی ٹنٹوں نے بٹل کری جوگون علاقے میں ایک فوجی ایمبولینس پر فائرنگ کی، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ آپریشن کے دوران ایک عدم شناخت ملی ٹنٹ مارا گیا تھا، اور اس کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کیا گیا۔

 

 

 

فوج کے مطابق، اس انکاؤنٹر کے دوران ان کے وفادار کتے ’پھنٹام‘ کو بھی شہید کیا گیا۔ وائٹ نائٹ کور نے کہا: ’’ہم اپنے حقیقی ہیرو انڈین آرمی کتے ’پھنٹام‘ کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ جب ان کے دستے پھنسے ہوئے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے رہے تھے، تب ’پھنٹام‘ دشمن کی گولی سے شدید زخمی ہوا۔یہ پہلی بار تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران جدید ترین ٹینک کا استعمال کیا، جس نے ان کی کارروائی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔یہ آپریشن علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، اور اس کے نتائج سیکیورٹی فورسز کی محنت اور عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
کامیاب آپریشن کے بعد جموں میں آج ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، 10 انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی اوسی ) میجر جنرل سمیر سریواستو نے بتایا کہ اکھنور میں تین دہشت گردوں کا خاتمہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔میجر جنرل سریواستو نے کہا کہ اکھنور میں اس آپریشن کے دوران ایک M-4 کاربین بھی بازیاب کی گئی، جو اس علاقے میں پہلی بار ملی ہے۔ ’’M-4 پہلے دوسرے علاقوں سے بازیاب کی گئی تھی، لیکن اکھنور میں یہ پہلی بار سامنے آئی ہے,‘‘ انہوں نے کہا۔ ان کے مطابق، تین دہشت گردوں کا مارا جانا ایک بڑی کامیابی ہے، اور یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا یہ گروہ نئے طریقے سے علاقے میں داخل ہوا تھا یا نہیں۔
جنرل آفیسر نے مزید کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔میجر جنرل سریواستو نے اکھنور میں کسی دہشت گرد گروپ کی موجودگی کے بارے میں کوئی ان پٹ نہیں ہونے کا ذکر کیا۔ ’’باقی علاقوں سے دہشت گردی کی نقل و حرکت کی رپورٹس ہیں، لیکن اکھنور میں ایسا کچھ نہیں ‘‘ انہوں نے واضح کیا۔
اس موقع پر، ڈی آئی جی شیو کمار نے کہا کہ دہشت گردوں کو بٹار سکول کے بچوں کی جانب سے کسی قسم کی مدد حاصل نہیں ہوئی۔ ’’بیدار بچے اپنے استاد اور دیہاتی دفاعی گارڈ (VDG) کو مطلع کرنے میں کامیاب رہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو گھیر لیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا۔
فوجی افسر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آپریشنز میں خصوصی کتے ’فینٹم‘ کا استعمال کیا گیا، جو ابتدائی دہشت گرد کی جگہ کی نشاندہی میں مددگار ثابت ہوا۔میجر جنرل سریواستو نے پیش گوئی کی کہ دہشت گردوں کے حملوں اور داخلے کے طریقے برفباری سے پہلے تبدیل ہو سکتے ہیں، لیکن فوج ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 50-60 دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر موجود ہونے کی توقع ہے، جو برفباری سے پہلے اس طرف داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔جنرل آفیسر نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ مارے گئے دہشت گرد کس راستے سے اکھنور میں داخل ہوئے۔ ’’ہم مقامی رہائشیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں‘‘ انہوں نے کہا۔

https://lazawal.com/?cat=