کشمیر میں اسیڈاٹیک بدترین معاشرے کا انتباہ
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چاروں بیٹیوں سے کھل کر محبت کی اور اُن کی تربیت بھی کھل کر کی نبی کریم و ﷺنے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی تربیت بھی کھل کرکی اور اُن سے محبت بھی کھل کرکی ہے اقاء کریم ﷺ نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھاسے بے پناہ محبت فرمائی ہے اور آپ نے بیٹیوں کو وہ اعلیٰ مقام دیا ہے جوکہ یقینا آج میں معاشرے میں عملی طور پر عملانے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار یہاں جمو ں جامع مسجد عائشہ ترکوٹا نگر کے خطیب مولانا سید اعجازالحق بخاری نے کیا ۔ انہوںنے کہا بیٹیاں جہنم سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص پر لڑکیوں کی پرورش اور دیکھ بھال کی ذمہ داری ہو اور وہ اس کو صبر و تحمل سے انجام دے تو یہ لڑکیاں اس کے لئے جہنم سے اڑ بن جائیں گی‘جس کے پاس بیٹی ہو اگر وہ اس کی تربیت کرے اور اس کو اچھے عمل کی تعلیم دے اسے کھلائے اور اس کی خوراک میں بہتر ی کو مد نظر رکھے اور جن نعمتوں کو خدا نے اس کے حوالے کیا ھے اسے لڑکی کے اوپر خرچ کرنے میں دریغ نہ کرے تو ایسا شخص اتش جہنم سے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے بتچا ہوا وارد بہشت ہوجائے گا۔انہوںنے کہا کہ معاشرہ، ماؤں کی محنتوں کا نتیجہ ہے لہٰذا ماں خاندان کا رکن، اور خاندان پورے معاشرے کا رکن ہے۔ اور جب تک اج کی لڑکی کل کی تاریخ ساز ماں ہے پھر یہ کیسے ہو سکتاھے کہ اس گروہ کو نظر انداز کر دیا جائے اور اس کی تعلیم و تربیت اور پرورش کے لئے کوئی اقدام نہ کیا جائے۔ہم بچیوں کی تعلیم و تربیت میں اس قدر مگن ہوجاتے ہیں کہ کئی بار ان کی حفاظت کا پہلو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بطور صنف نازک ایک ماں کے جذبات ہم سے اچھا بھلا کوئی سمجھ سکتا ہے؟ لیکن اس جذباتی لگاؤ سے زیادہ اگہی ضروری ہے کیونکہ تربیت کے ساتھ بیٹی کی حفاظت ضروری ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلا کردار ماں ہی ادا کرتی ہے، بچیاں محفوظ ہوں گی تو ان کی بہترین تربیت کا خواب پورا ہوسکے گا۔انہوںنے کہا بچیوں کے مسائل پر ہی نہیں بلکہ ان کی تمام حرکات و سکنات پر نظر رکھیں اور جہاں کہیں کچھ بھی غیر معمولی ہو ان سے پیار محبت سے پوچھنے کی کوشش کریں۔ اگر چہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اساتذہ، والدین کا دوسرا روپ ہوتے ہیں لیکن اپ کو اس بات پر انکھیں بند کرکے اندھا اعتماد نہیں کرنا۔ یہ دیکھیں کہ جن اساتذہ کو اپ اپنی بچیوں کے لیے منتخب کر رہی ہیں وہ بھروسے کے قابل ہیں بھی یا نہیںتعلیم کے ساتھ تربیت کے اس فقدان کو گھر کے ماحول میں دور کیا جا سکتا ہے، اور یہ بھی سچ ہے کہ جتنی اچھی تربیت والدین کر سکتے ہیں دوسرا کوئی نہیں کرسکتا ۔ انہوںنے کہا کشمیر میں دوشیزہ پر اسیڈ کا اٹیک یقینا قابل مذمت ہے ۔ یہ ایک بدترین معاشرے کا انتباہ ہے ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانی چاہئے ۔ سماج دشمن عناصر سے معاشرے کی رب کائنات حفاظت فرمائے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ بجٹ کا زیادہ سے زیادہ حصہ تعلیم پر خرچ کیا جائے تعلیمی نظام کو مظبوط کیا جائے اُس کا خیر مقدم ہے کسی بھی معاشرے کی تعمیرکے لئے تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔