"نالائق حکمرانوں کا ہونا قیامت کی ایک نشانیوں میں سے ہے”

0
0
محمد خالد داروگر، ممبئی
قیامت کب آئے گی اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ ایک بدو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے سوال کیا کہ”قیامت کب آئے گی؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تیری موت ہی تیرے لیے قیامت ہے۔” یعنی قیامت کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ زندگی سے رشتہ ٹوٹ گیا اس کے لیے قیامت کی گھڑی شروع ہو گئی۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ”ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل (قیامت) کے لئے کیا کیا ہے۔” اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی حدیثوں میں قیامت کے آنے سے پہلے واقع ہونے والی  نشانیوں کے متعلق فرمایا ہے۔ ایسی ہی ایک حدیث میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا:”جب امانت ضائع کر دی جائے تو پھر قیامت کا انتظار کرنا”سائل نے عرض کیا اے اللہ کے رسول!(صلی اللہ علیہ وسلم) وہ کیسے ضائع کر دی جائے گی؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا! جب حکومت کی باگ ڈور نااہلوں کے سپرد کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔ (بخاری)
اس حدیث کی روشنی میں پوری دنیا کے ممالک کے حکمرانوں بشمول مسلم ممالک پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو یہ بات واضح طور پر نظر آئے گی کہ سارے ممالک میں حکومت کی باگ ڈور نااہل اور نالائق حکمرانوں کے کے ہاتھوں میں ہے۔ کئی ملکوں میں یہ حکمران طاقت کے بل بوتے حکومت کر رہے ہیں اور عوام پر مسلط ہو کر ان پر آئے دن ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہوا ہے اور کئی ملکوں میں صورت حال یہ ہے کہ وہاں کی عوام کی اکثریت نالائق حکمرانوں منتخب کرتی ہوئی نظر آتی ہے اور صالحین افراد کو مسترد کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ حکومت اور اقتدار اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے پاس ایک امانت ہے اور امانت کا تقاضا یہ ہے کہ جو افراد یا گروہ اس کے اہل اور حقدار ہوں اسے ان کے سپرد کیا جائے۔ لہذا ظالم، فاسق و فاجر اور بےدین افراد کو حکومت پر مسلط کرنا امانت میں خیانت ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اوپر سے لیکر نچلی سطح تک نااہل افراد ذمہ دارانہ منصب پر فائز ہیں۔ کہیں طاقت کے ذریعے اور کہیں مال ودولت کی بنا پر عہدے پر فائز ہو گئے ہیں۔
قیامت کے دن ایسے حکمرانوں اور مال ودولت پر گھمنڈ کرنے والوں کے لیے بہت بڑی رسوائی کا دن ہوگا اور اس دن صرف اللہ تعالٰیٰ کا جلال ظاہر ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑے گا اور فرمائے گا میں بادشاہ ہوں کہاں ہیں وہ ظالم حکمران جو خلق پر اپنی مرضی کو مسلط کرتے تھے؟ اور وہ بادشاہ کہاں ہیں جو میری زمین پر اپنی کبریائی کا تخت بچھاتے تھے پھر وہ زمین کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ کر اعلان فرمائے گا میں بادشاہ ہوں وہ جابر حکمران کہاں ہیں جو طاقت کے بل بوتے پر عوام کی گردنوں پر مسلط تھے اور وہ”متکبر”کہاں ہیں جو مال ودولت پر گھمنڈ کرتے تھے اور اپنے جاہ و دبدبہ پر اکڑتے تھے۔”(مسلم)
لیکن دنیا کا کوئی بڑے سے بڑا جابر و ظالم حکمران اور مال ودولت پر گھمنڈ کرنے والے افراد وہاں سر نہ اٹھا سکیں گے عالم آخرت میں یہ بات واضح اور پوری طرح عیاں ہو جائے گی کہ ساری کائنات اس کی حکومت اور قوت کے سامنے سر بسجود ہے اور وہی اس کا تنہا مالک اور بادشاہ ہے۔
9324339306

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا