پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن

0
0

گزشتہ رو ز سے بجٹ پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کا اغاز ہوگا اور ملک کی خاتون وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بجٹ پیش کریں گی ۔
بجٹ سیشن کو اس معنی میں بھی اہم مانا جارہا ہے کہ بجٹ سیشن کے فوری بعد ملک کی بہت کی اہم پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات بھی ہیں پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن سے ملک کے صدر رام ناتھ کوند نے خطاب کیا جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نے بھی میڈیا سے بات کی ہے ۔ صدر نے پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے کہ ملک کو مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز بنانے کے مقصد سے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 14 اہم پیداوار لنکڈ انسینٹو(پی ایل ائی) منصوبے شروع کئے گئے ہیں جس سے 60 لاکھ سے زیادہ روزگار کے موقع بھی پیدا ہوں گے صدر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں موجود امکانات کو پورا کرنے اور نوجوانوں کو نئے وقع دینے کیلئے ایک لاکھ 97 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری سے 14 اہم پی ایل ائی اسکیمیں شروع کی ہیں۔یہ اسکیمیں نہ صرف ہندوستان کو گلوبل مینوفیکچرنگ ہب کے طورپر قائم کرنے میں مدد کریں گی بلکہ روزگار کے 60 لاکھ سے زیادہ موقع بھی مہیا کرائیں گی۔انہوں نے ملک میں موبائل پروڈکشن کی کامیابی کو میک ان انڈیا کی ایک بڑی مثال بتاتے ہوئے کہا کہ اج ہندوستان دنیا میں دوسرا سب سے بڑا موبائل فون پروڈیوسر بن کر ابھرا ہے۔ اس سے ہندوستان کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار بھی ملا ہے۔ جبکہ وزیراعظم مودی نے میڈیا سے آج بات کی اور کہا ارکان پارلیمنٹ کی بات چیت اور مسئلوں پر کھلے من سے کی گئی بحث ہندوستان کے عالمی اثر کا ایک اہم موقع بن سکتی ہے عالمی حالات میں ہندوستان کے لئے بہت موقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا،’’الیکشن کی وجہ سے اجلاس اور مباحثے متاثر ہوتے ہیں،لیکن میں سبھی معزز ارکان پارلیمنٹ سے دعا کروں گا کہ الیکشن اپنی جگہ پر ہیں ،وہ چلتے رہیں گے۔ یہ بجٹ اجلاس ایک طرح سے پورے سال بھر کا خاکہ کھینچتا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ سبھی ارکان پارلیمنٹ اور سیاسی پارٹیاں کھلے من سے بہترین تبادلہ خیال کرکے ملک کو ترقی کے راستے پر لے لے جانے میں مدد کریں گے۔‘‘مسٹر مودی نے کہا کہ یہ بجٹ اجلاس ایک طرح سے پورے سال بھر کا خاکہ کھینچتا ہے۔ اس لئے ہم اس اجلاس کو جتنا فائدے مند بنائیں گے،انے والا سال ہمیں اقتصادی بلندیوں پر لے جانے میں معاون بنے گا جبکہ ملک کی اپویشن پارٹیوں نے گزشتہ روز کہا کہ اپوزیش کانگریس کی قیادت میں حکومت کو عوامی مسائل پر گھیرے گی اورسوال پوچھے گی ۔ خیر عوام کو ان سیاستوںسے کیا لینا دینا عوام کا بنیادی سوال ہے پڑھائی لکھائی روزگار ان سوالوں کا اندازہ لگانے عام قارئین کے لئے مشکل نہیں ہے ۔۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا